دہلی

پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کے اجلاس میدان جنگ بنتے جارہے ہیں

وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کے مشترکہ کمیٹی کے اجلاس متضاد دعوؤں کا جنگی میدان بنتے جارہے ہیں چونکہ کئی سرکاری اادروں نے ملک میں وقف بورڈس پر ان کی جائیدادوں پر ملکیت کا دعویٰ کرنے کے الزامات عائد کئے اور اس پر جوابی الزامات بھی عائد کئے گئے۔

نئی دہلی: وقف ترمیمی بل پر پارلیمنٹ کے مشترکہ کمیٹی کے اجلاس متضاد دعوؤں کا جنگی میدان بنتے جارہے ہیں چونکہ کئی سرکاری اادروں نے ملک میں وقف بورڈس پر ان کی جائیدادوں پر ملکیت کا دعویٰ کرنے کے الزامات عائد کئے اور اس پر جوابی الزامات بھی عائد کئے گئے۔

کمیٹی میں اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے ادعا کیا کہ درحقیقت اوقافی جائیدادوں کی ایک بڑی تعداد پر سرکاری اداروں بشمول آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کا ”غیر مجاز“ قبضہ ہے۔ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے بیرسٹر اسد الدین اویسی ان اجلاسوں میں سب سے زیادہ آواز اٹھانے والوں میں سے ایک ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ حیدرآباد نے صرف دہلی میں 172 جائیدادوں کی ایک فہرست پیش کی جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان پر اے ایس آئی کا غیر مجاز قبضہ ہے۔

ملک کے سرکردہ آثار قدیمہ ادارہ کی جانب سے اس ادعا کے بعد کہ اس کے 120 محفوظ یادگاروں پر مختلف وقف بورڈس کا دعویٰ ہے‘ کمیٹی کے صدرنشین اور بی جے پی کے رکن جگدمبیکا پال کو انہوں نے محضر پیش کیا۔ اے ایس آئی نے بھی الزام عائد کیا کہ یہ غیر مجاز تعمیرات ہیں۔

ریلوئے بورڈ کے علاوہ شہری امور اور روڈ ٹرانسپورٹ کی وزارتوں نے بھی وقف بورڈس کے خلاف ایسے ہی الزامات عائد کئے اور انہوں نے قانون میں مجوزہ ترامیم کی حمایت کی۔ ذرائع کے مطابق جمعہ کوکمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں اپنے 53 محفوظ یادگاروں کی ایک فہرست پیش کی جن پر مختلف وقف بورڈس نے اے ایس آئی کے دعویٰ کے دہوں بعد انہیں اپنی جائیداد قرار دیا ہے۔

تمام شراکت داروں کی سماعت کرنے اور پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے ہفتہ تک اپنی سفارشات کی تکمیل کرلینے کے مقصد سے کمیٹی دن بھر باقاعدہ اجلاس رکھ رہی ہے۔ بل کی موجودہ شکل کی مخالفت کرنے والوں کے مدعا میں چند دلائل مشترک ہیں۔

یہ ترامیم ’وقف بہ صورت استعمال‘ کے قاعدہ کو ترک کردیتے ہیں جو وقف بورڈس کو یہ اجازت دیتے ہیں کہ مذہبی امور کے لئے اس کے تاریخی استعمال کی اساس پر ایک جائیداد پر اپنا دعویٰ پیش کرے‘ اب یہ اختیار ضلع کلکٹرس کو دے دیا گیا کہ و ہ ایک متنازعہ جائیداد کے ماخذ پر فیصلہ کرے۔

کمیٹی میں ناقدین کی جانب سے بورڈس میں غیر مسلموں کسی نامزدگی کی تجویز پر شدت سے مخالفت کی جارہی ہے۔ جمعہ کو گزشتہ اجلاس میں اے ایس آئی نے ادعا کیا تھا کہ وقف کسی بھی جائیداد پراپنی ملکیت کا دعویٰ کرسکتا ہے جس پر اپوزیشن ارکان جیسے کانگریس کے سید نصیر حسین اور بیرسٹر اویسی کی مخالفت سامنے آئی۔ ذرائع نے کہا کہ اس پر اویسی اور دیگر نے اسے ’واٹس اپ یونیورسٹی‘ کا ادراکاور عوام کو گمراہ کرنے والا مؤقف قرار دیا۔