تلنگانہ

کے ٹی راما راؤ کی کانگریس حکومت پر تنقید: کسانوں کی مشکلات اور ریاستی وسائل کی بے دریغ لوٹ مار کا الزام

انہوں نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوۓ کہا دسہرہ اور دیوالی دونوں تہواروں کے لیے ریاستی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

حیدرآباد: زرعی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے پر کانگریس حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے پیر کے روز تلنگانہ کے کسانوں کو نظر انداز کرنے پر سوال اٹھایا جنہیں دھان کی خریداری میں تاخیر کی وجہ سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

متعلقہ خبریں
حیدر آباد میں ایک ماہ تک امتناعی احکام نافذ
چیف منسٹر پر کذب بیانی کے ٹی آر کا الزام
کینسر سے متعلق شعور بیداری کی ضرورت: دامودر راج نرسمہا
کہیں بھی آبی بحران کا مسئلہ نہیں ہونا چاہئے۔ ریاستی وزیر سیتا اکا کی ہدایت
لائم لائٹ ڈائمنڈز نے حیدرآباد میں اپنے دوسرے اسٹور کا افتتاح کردیا، لکشمی مانچو نے انجام دیا افتتاحی فریضہ

انہوں نے ریاستی حکومت پر تنقید کرتے ہوۓ کہا دسہرہ اور دیوالی دونوں تہواروں کے لیے ریاستی حکومت کی بے حسی کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑا ہے۔

کسان پچھلے کچھ دنوں سے خریداری مراکز پر اپنے دھان کی فروخت کا انتظار کر رہے ہیں، لیکن حکام کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں انہوں نے کانگریس کی مذمت کرتے ہوئے کہا دھان کی خریداری کو تیز کرنے میں حکومت کی پہل میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کسانوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے صرف جھوٹے وعدوں اور تبدیلی کے ہتھکنڈوں سے کام چلا رہی ہے۔ ایکس پر پوسٹس کی ایک سلسلہ میں، بی آر ایس کے کار گزار صدر نے ٹھیکیداروں اور کانگریس سے وابستہ گروپوں پر تلنگانہ کے قدرتی وسائل کی بے دریغ لوٹ مار کرنے کا الزام بھی لگایا۔

انہوں نے ان کی حکمرانی کو "اسوکاسورا، باکاسورا اور بھسماسورا” کی بادشاہی سے تشبیہ دی۔ انہوں نے کہا خرافاتی راکشسوں کو، بیک ڈور سودوں میں ملوث ہونے اور عوامی وسائل کے استحصال کے لیے عوام کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑیگا۔

کے تی آر نے کہا دیہاتوں کو لوٹا جا رہا ہے اور دن دیہاڑے ریت کی غیر قانونی اسمگلنگ کی جا رہی ہے انہوں نے مبینہ طور پر ریت کے ذخیرے کے سیاہ سودے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تباہ کن معاشی پالیسیاں’ جس کی وجہ ریاست کی ترقی کو غیر مستحکم ہو گیی ہے گزشتہ دس مہینوں میں کانگریس کی بدترین کارکردگی کا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا ہمارے نظریات سے ریاست میں دولت پیدا کرنے کے راصرعہ تلاش کیا ۔ مگر اقتدار سنبھالنے کے 10 ماہ سے بھی کم عرصے میں کانگریس نے ریاست کو تباہ کر دیا۔

ان کے فیصلوں نے ریاستی وسائل کو ٹھپ کر دیا ہے انہوں نے مزید کہا، خالی رجسٹریشن دفاتر اور رئیل اسٹیٹ میں کمی اور ناقص مالیاتی انتظام کو ثبوت کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کانگریس کی غلط حکمرانی تلنگانہ کی سنہری وراثت کو داغدار کر رہی ہے۔