دہلی

جگدیپ دھنکر کی بار بار روک ٹوک پر کپل سبل کی تنقید

رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے چہارشنبہ کے دن صدر نشین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکر کے ایوان کو چلانے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔

نئی دہلی: رکن راجیہ سبھا کپل سبل نے چہارشنبہ کے دن صدر نشین راجیہ سبھا جگدیپ دھنکر کے ایوان کو چلانے کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا۔

انہوں نے دعوی کیا کہ کسی بھی ملک میں ایوان کا پریسائیڈنگ آفیسر ارکان کی تقاریر کے دوران بار بار خلل اندازی نہیں کرتا۔ نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کپل سبل نے کئی مسائل بشمول جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گرد حملوں پر حکومت کو نشانہ تنقید بنایا۔

انہوں نے ایک میڈیا رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی سے جڑے سیاستدانوں نے ایودھیا میں زمینیں خریدیں۔ انہوں نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر بھی اظہار خیال کیا۔ کپل سبل نے کہاکہ پارلیمنٹ میں اختلافات بڑھتے جارہے ہیں۔

مائیکروفون خود بخود بند ہورہے ہیں۔ اپوزیشن کو ٹی وی پر نہیں دکھایا جارہاہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے سابق صدر نشین راجیہ سبھا حامد انصاری کے کام کرنے کے طریقہ پر تبصرہ کیا ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔

سبھی کو عہدہ کا احترام کرناچاہئے۔ ایسی شخصیت پر ایوان میں الزام نہیں لگانا چاہئے جو اپنا دفاع کرنے کے لیے وہاں موجود نہ ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی صورتحال ایوان میں صرف سیاسی تقاریر کرنے سے بہتر ہونے والی نہیں۔

قبل ازیں کانگریس جئے رام رمیش نے سابق صدر نشین حامد انصاری کے خلاف اہانت آمیز ریمارکس پر راجیہ سبھا میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف تحریک مراعات شکنی کامطالبہ کیاتھا۔2جولائی کو لوک سبھا میں مودی نے کہا تھا کہ 2014 میں جب ہم برسر اقتدار آئے تھے اس وقت راجیہ سبھا میں ہمارے ارکان کی تعداد بہت کم تھی۔

اس وقت کرسی صدارت کا جھکاؤ دوسری طرف تھا۔ مودی نے کسی کا نام نہیں لیا تھا لیکن اگست 2012 تااگست 2017 سابق نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری راجیہ سبھا کے صدر نشین تھے۔ کپل سبل نے کہاکہ وزیراعظم نے جو تقریر کی وہ خلاف قواعد و ضوابط ہے۔

ہم نے گذشتہ 20-30 سال میں ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ اگر آپ دنیا میں کسی بھی پارلیمنٹ کو دیکھیں اور وہاں کے کسی بھی پریسائیڈنگ آفیسر کے رویہ کو دیکھیں تو کسی بھی ملک میں وہاں کا پریسائیڈنگ آفیسر ایوان میں بار بار روک ٹوک نہیں کرتا۔ جموں و کشمیر میں حالیہ دہشت گرد حملوں پر کپل سبل نے کہاکہ وزیراعظم نے جب نوٹ بندی کا اعلان کیاتھا تو انہوں نے دعوی کیاتھا کہ کشمیر میں تشدد اور دہشت گردی رک جائے گی۔

انہوں نے یہ بات 2016 میں کہی تھی لیکن ایسے واقعات آج بھی پیش آرہے ہیں۔ بعدازاں دفعہ 370 برخواست کردی گئی۔ اب کشمیر مرکزی زیر انتظام علاقہ ہے جس کا مطلب یہ ہواکہ وہ حکومت کے راست کنٹرول میں ہے۔ حکومت کیا کررہی ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ وزیر دفاع کہتے ہیں کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر واپس لایا جائے گا۔ وزیر داخلہ کا دعوی ہے کہ کشمیر میں صورتحال بہتر ہوگئی ہے۔

عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ صورتحال کب معمول پر آئے گی۔ بے قصور لوگ مارے جارہے ہیں۔ ہم وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے پوچھنا چاہیں گے کہ حالات کب نارمل ہوں گے۔ ہم یہ بھی جانناچاہیں گے کہ گذشتہ 10 سال میں صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے کیا اقدامات کئے گئے۔ ملک جواب مانگتا ہے۔

سابق مرکزی وزیر نے ایک میڈیا رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ بی جے پی سے جڑے سیاستداں زمینیں خریدرہے ہیں۔ سرکل ریٹ نابدلنے سے کسانوں کو وہ معاوضہ نہیں مل رہاہے جس کے وہ حقدار ہیں۔ اس کے نتیجہ میں سیاستداں فائدہ اٹھارہے ہیں۔ بی جے پی کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کپل سبل نے کہاکہ آپ لوگوں نے مندر بنایا‘ مبارک ہو‘آپ نے اس کا سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔ اب آپ لوگ صورتحال کا معاشی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

a3w
a3w