کرناٹک

چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کو لگا ہائیکورٹ سے جھٹکا

گورنر گہلوت نے اس معاملے میں سدارامیا کے خلاف تحقیقات کے احکامات دیے ہیں۔ بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعہ 17 اے اور انڈین سول پروٹیکشن کوڈ کی دفعہ 218 کے تحت گورنر نے یہ کہا ہے کہ سدارامیا کے خلاف تحقیقات کے امکانات موجود ہیں۔

بنگلورو: کرناٹک کے چیف منسٹر سدارامیا کو ہائی کورٹ میں ایک اہم فیصلہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سدارامیا نے گورنر تھاور چند گہلوت کے موڈا گھوٹالے میں ان کے خلاف تحقیقات کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ خبریں
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
دہلی فسادات کیس: میراں حیدر ہائی کورٹ میں درخواست ِ ضمانت سے دستبردار
کمیشن نے چامراج نگر سیٹ پر دیا دوبارہ پولنگ کا حکم
چیف منسٹر کے عہدہ کےلئے کرناٹک کانگریس میں رسہ کشی
روحی نبیلہ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں اے جی پی مقرر

تاہم، جسٹس ایم ناگاپراسنا کی سربراہی میں بنچ نے اس معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ گورنر کے پاس ذاتی طور پر فیصلہ لینے کا موقع تھا اور انہوں نے یہ فیصلہ سنجیدگی سے لیا۔ ہائی کورٹ نے اس نتیجہ پر پہنچا کہ گورنر کی جانب سے سدارامیا کے خلاف مقدمہ چلانے کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق، میسور اربن ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں تقریباً 14 سائٹس کو غیر قانونی طور پر سدارامیا کی اہلیہ کے حوالے کرنے کے الزامات ہیں۔ گورنر گہلوت نے اس معاملے میں سدارامیا کے خلاف تحقیقات کے احکامات دیے ہیں۔ بدعنوانی کی روک تھام کے ایکٹ کی دفعہ 17 اے اور انڈین سول پروٹیکشن کوڈ کی دفعہ 218 کے تحت گورنر نے یہ کہا ہے کہ سدارامیا کے خلاف تحقیقات کے امکانات موجود ہیں۔

سدارامیا کی جانب سے نامور وکیل ابھیشیک منو سنگھوی اور پروفیسر روی ورما کمار نے بحث کی، جبکہ گورنر کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا اور ایڈوکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے اپنے دلائل پیش کیے۔

a3w
a3w