کیرالا کی نرس نمیشا کا شوہر خوں بہا ادا کرنے تیار
یمن کی جیل میں بند نمیشا پریہ کو جسے سزائے موت سنائی گئی ہے‘ بچانے کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے شوہر کو امید ہے کہ اس کی بیوی گھر لوٹ آئے گی۔
ترواننت پورم (آئی اے این ایس) یمن کی جیل میں بند نمیشا پریہ کو جسے سزائے موت سنائی گئی ہے‘ بچانے کی سفارتی کوششیں جاری ہیں۔ اس کے شوہر کو امید ہے کہ اس کی بیوی گھر لوٹ آئے گی۔
ٹامی تھامس اور اس کی بیٹی کو توقع ہے کہ وہ طلال عبدومہدی کے ورثا کو دیت (خوں بہا) کی رقم دے کر نمیشا پریہ کو معاف کردینے کے لئے راضی کرلیں گے۔تھامس نے جو چند سال قبل یمن سے کیرالا لوٹ آیا تھا اور دوبارہ جانے کا منصوبہ بنارہا تھا کہ یہ کیس سامنے آگیا‘ کہا کہ مسئلہ حل کرنے کئی لوگ کام کررہے ہیں۔
یمن کے صدر راشدالعلیمی نے گزشتہ ماہ نمیشا پریہ کی سزائے موت پراپنی مہر لگادی تھی۔ ایک ماہ میں سزائے موت دی جاسکتی ہے۔ کیرالا کے ضلع پالکڈ کی رہنے والی نرس اپنے روزانہ مزدوری کرنے والے ماں باپ کی مدد کرنے کے لئے 2008 میں یمن گئی تھی۔ مختلف دواخانوں میں کام کرنے کے بعد اس نے اپنا کلینک کھول لیا تھا۔
2017 میں اس کے یمنی بزنس پارٹنر سے اس کا جھگڑا ہوا۔ خاندانی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ نمیشا نے مہدی کو بے ہوشی کا انجکشن لگایا تھا تاکہ اس کے قبضہ میں موجود اپنا پاسپورٹ واپس لے سکے۔ بدقسمتی سے بے ہوشی کی دوا کی مقدار زیادہ ہونے سے مہدی کی موت واقع ہوئی۔
نمیشا کو یمن سے فرار ہونے کی کوشش میں گرفتار کرلیا گیا۔ 2020 میں صنعا کی عدالت نے اسے سزائے موت سنائی تھی۔ یمن کی سپریم کورٹ نے نومبر 2023 میں اسے برقرار رکھا تھا لیکن خوں بہا کا راستہ کھلا رکھا تھا۔ نمیشا کی 57 سالہ ماں پریما کماری بیٹی کی سزا ئے موت معاف کرنے کی انتھک مہم چلاتی رہی۔ گزشتہ برس وہ مہدی کے ورثا سے دیت کی رقم پر بات چیت کیلئے صنعا بھی گئی تھی۔