جانئے آر آر ٹی ایس راہداری اور ریپڈ ایکس ٹرینوں کے بارے میں
نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این سی آر ٹی سی) دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کی حکومتوں کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے جو آر آر ٹی ایس کو فروغ دینے کے لئے ذمہ دار ہے۔
نئی دہلی: ہندوستان میں پہلی علاقائی ٹرین سرویس (RapidX) 17 کلومیٹر طویل روٹ پر دوڑنے لگی ہے۔
غازی آباد میں وزیراعظم نریندر مودی نے دہلی-غازی آباد-میرٹھ ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (RRTS) کے اس حصے کا آج افتتاح بھی انجام دے دیا ہے۔
اس روٹ پر صاحب آباد اور دوہائی ڈپو کے درمیان بشمول (دونوں اسٹیشن) پانچ اسٹیشن ہیں۔ یہ پانچ اسٹیشن صاحب آباد، غازی آباد، گلدھر، دوہائی اور دوہائی ڈپو ہیں۔
ہر RAPIDX ٹرین میں بشمول ایک پریمیم کوچ، 6 کوچز ہوں گے۔ ہر ٹرین میں ایک کوچ خواتین کے لئے مخصوص ہے جو پریمیم کوچ کے فوری بعد لگا ہوگا۔
کوچس میں نشستوں پر سیریل نمبر ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر کوچس میں بھی خواتین، معذورین اور بزرگ شہریوں کے لئے نشستیں مختص ہیں۔
نیشنل کیپیٹل ریجن ٹرانسپورٹ کارپوریشن (این سی آر ٹی سی) دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اتر پردیش کی حکومتوں کے درمیان ایک مشترکہ منصوبہ ہے جو آر آر ٹی ایس کو فروغ دینے کے لئے ذمہ دار ہے۔
این سی آر ٹی سی 29 جون 2011 کو مرکزی حکومت اور مذکورہ ریاستوں کے درمیان یادداشت مفاہمت کے نتیجے میں تشکیل دیا گیا تھا۔ بعد میں 21 اگست 2013 کو یہ ادارہ قانونی طور پر کام کرنے لگا۔
اس پراجیکٹ کے تحت دہلی اور میرٹھ کے درمیان 82 کلومیٹر کا فاصلہ تقریباً ایک گھنٹے میں طے کیا جائے گا۔ اس روٹ پر 24 اسٹیشن ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں 5 اسٹیشنوں کا احاطہ کیا جارہا ہے جو 17 کلومیٹر روٹ پر تعمیر کئے گئے ہیں۔ ان میں صاحب آباد، غازی آباد، گلدھر، دوہائی اور دوہائی ڈپو شامل ہیں۔ اس روٹ کا آج افتتاح عمل میں آچکا ہے۔
یہ پراجیکٹ 30,274 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ ایشین ڈیولپمنٹ بینک، نیو ڈیولپمنٹ بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک نے بھی اس منصوبے میں سرمایہ لگایا ہے۔
ہر ٹرین 407 نشستوں پر مشتمل ہے۔ نشستیں 2×2 میں ترتیب دی گئی ہیں جبکہ 1,061 مسافر ریل کے اندر کھڑے ہو سکتے ہیں۔ ہر سیٹ پر ایک اوور ہیڈ ریک ہے جس میں بیگ رکھنے کے لئے کافی جگہ ہے۔ ٹرین میں مفت وائی فائی کے علاوہ ہر سیٹ کے لئے موبائل چارجنگ پوائنٹ دیا گیا ہے۔
RAPIDX سسٹم کو 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنا ہے جس کا موازنہ وائیڈ گیج وندے بھارت کے ڈیزائن کی رفتار سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ اسے ہندوستان کا تیز ترین شہری ٹرانزٹ سسٹم بناتا ہے۔