حیدرآبادجرائم و حادثات

کوکٹ پلی, کالج میں طالب علم کی موت، والدین کا ریگنگ کے شبہ پر انتظامیہ پر الزام

کوکٹ پلی–کے پی ایچ بی کے علاقے میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، جہاں اگنائٹ کالج میں زیرِ تعلیم ایم پی سی فرسٹ ایئر کے 17 سالہ طالب علم سری کیتن کی موت نے شہر میں ہلچل مچا دی ہے۔ اس واقعے کے بعد طالب علموں کی سلامتی اور کالج انتظامیہ کی ذمہ داریوں پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔

متعلقہ خبریں
علم و ادب کی خدمات کا اعتراف زندہ قوموں کی پہچان: جشنِ ڈاکٹر محسن جلگانوی
زندہ دلان کے مزاحیہ مشاعروں کی  دنیا  بھر میں منفرد شناخت،پروفیسرایس ا ے شکور، نواب قادر عالم خان کی شرکت
حضور اکرمؐ سے حضرت صدیق اکبرؓ  کی بے پناہ محبت ، تقوی و پرہیزگاری مثالی – نوجوانوں کو نمازوں کی پابندی کی تلقین :مفتی ضیاء الدین نقشبندی
مدینہ اسکولز کا سالانہ پروگرام ’’ترنگ‘‘ شاندار ثقافتی مظاہرے کے ساتھ منعقد
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب

یہ واقعہ سائی نگر کالونی میں واقع اگنائٹ کالج کے احاطے میں پیش آیا، جو کے پی ایچ بی پولیس اسٹیشن کی حدود میں آتا ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق طالب علم نے مبینہ طور پر کالج میں پھانسی لگا کر خودکشی کی، جس سے طلبہ اور اہلِ خانہ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

متوفی طالب علم کے والد بالارام نے الزام لگایا کہ کالج انتظامیہ نے داخلے کے وقت یقین دلایا تھا کہ کیمپس میں صرف فرسٹ ایئر کے طلبہ ہوں گے، مگر بعد میں سیکنڈ ایئر کے طلبہ کو بھی کیمپس میں آنے کی اجازت دی گئی، جس کے باعث ریگنگ کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا بیٹا بزدل نہیں تھا اور انتظامیہ کو اس معاملے پر جواب دینا چاہیے۔

والدین نے یہ بھی الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کی موت کی اطلاع انہیں بروقت نہیں دی گئی اور لاش کو بغیر اطلاع دیے گاندھی اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بتایا جا رہا ہے کہ طالب علم نے کھڑکی سے پھانسی لگائی، مگر نہ پولیس اور نہ ہی کالج انتظامیہ انہیں واضح شواہد دکھا رہی ہے، جس سے انہیں ناانصافی کا احساس ہو رہا ہے۔

متوفی کی والدہ ناگا لکشمی نے بتایا کہ ان کا بیٹا ماضی میں فون پر بات کرتے ہوئے اپنی ذہنی پریشانی کا اظہار کر چکا تھا، تاہم اس نے کبھی خودکشی جیسی بات نہیں کی تھی۔ والدہ کے بیان کے بعد شبہات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق اس معاملے میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور تمام پہلوؤں سے تفتیش جاری ہے، جن میں ریگنگ، ذہنی دباؤ اور ادارہ جاتی لاپروائی شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ حقائق سامنے آنے کے بعد مناسب کارروائی کی جائے گی۔

یہ واقعہ ایک بار پھر تعلیمی اداروں میں طلبہ کی ذہنی صحت، ریگنگ کی روک تھام اور مؤثر نگرانی کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ والدین اور سماجی حلقوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر کسی بھی سطح پر غفلت ثابت ہو تو سخت کارروائی کی جائے۔