وارانسی کی عدالت کے فیصلہ سے کرشن جنم بھومی درخواست گزاروں کے حوصلے بلند
اکھل بھارت ہندو مہا سبھا(اے بی ایچ ایم) کے خازن اور متھرا کی عدالت میں 2 درخوساتیں داخل کرچکے دنیش شرما نے وارانسی کی عدالت کی رولنگ کو ہندوؤں کی جیت قراردیا اور مٹھائی بانٹی۔
متھرا(یوپی): گیان واپی کیس میں ہندو فریق کے حق میں وارانسی کی عدالت کی رولنگ کے بعد متھرا کی کرشن جنم بھومی کو شاہی عیدگاہ سے آزاد کرانے کے خواہاں 12ہندو درخواست گزاروں کے حوصلے بلند ہوگئے ہیں۔ وارانسی کی عدالت نے رولنگ دی تھی کہ ہندو فریق کی درخواست قابل سماعت ہے۔
اس نے انجمن انتظامیہ مساجد وارانسی کی یہ بات نہیں مانی کہ 1991 کا مذہبی مقامات سے متعلق خصوصی قانون اس کیس پر لاگو ہوتا ہے۔ متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد کے معاملہ میں بھی انتظامی کمیٹی کا یہی موقف ہے۔ 1991 کے قانون کی رو سے 15 اگست 1947 کو جو مسجد مسجد تھی وہ مسجد ہی رہے گی۔
اسی طرح دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کا بھی جوں کا توں موقف برقرار رہے گا۔ اکھل بھارت ہندو مہا سبھا(اے بی ایچ ایم) کے خازن اور متھرا کی عدالت میں 2 درخوساتیں داخل کرچکے دنیش شرما نے وارانسی کی عدالت کی رولنگ کو ہندوؤں کی جیت قراردیا اور مٹھائی بانٹی۔
اس نے کہا کہ ہم وارانسی کی عدالت کے فیصلہ کی کاپیاں متھرا کی عدالتوں میں داخل کریں گے۔ اسی دوران شرما نے ایک اور مسجد کو ہٹانے متھرا کی عدالت میں نئی درخواست داخل کی۔ درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ مغل دور کی مینا مسجد‘ کرشن جنم بھومی کامپلکس کی مشرقی سمت ٹھاکر کیشو دیو مہاراج مندر کے ایک حصہ پر بنی ہے۔
شاہی عیدگاہ مسجد کی انتظامی کمیٹی کے معتمد اور وکیل تنویر احمد کا تاہم دعویٰ ہے کہ وارانسی کی عدالت کے آرڈر کا متھرا کی عدالت میں زیرسماعت کیس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ وارانسی کا معاملہ مختلف ہے۔ متھرا میں ضلع جج کے 19 مئی 2022 کے آرڈر کو چیلنج کیا گیا اور الٰہ آباد ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔
قانونی ماہرین کی رائے ہے کہ وارانسی اور متھرا دونوں کیس کا انحصار اس پر ہوگا کہ 1991 کے قانون کے تعلق سے سپریم کورٹ کیا موقف اختیار کرتی ہے۔ دونوں کیس میں قانونی لڑائی طویل ہوگی۔