کمبھ میلہ، اسلام کی آمد سے پہلے سے جاری ہے: گری راج سنگھ (ویڈیو)
مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے پیر کے دن مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی(صدر آل انڈیا مسلم جماعت) کے اس بیان پر سخت تنقید کی کہ مہاکمبھ میلہ کے لئے 55 میگھہ وقف اراضی استعمال ہورہی ہے۔
نئی دہلی: مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے پیر کے دن مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی(صدر آل انڈیا مسلم جماعت) کے اس بیان پر سخت تنقید کی کہ مہاکمبھ میلہ کے لئے 55 میگھہ وقف اراضی استعمال ہورہی ہے۔
انہوں نے ریمارک کیا کہ مولانا جیسے لوگ ہندوؤں کو اُکسانے کی کوشش کررہے ہیں۔ گری راج سنگھ نے کہا کہ کمبھ میلہ‘ اسلام کی آمد سے پہلے کا ہے۔ ایسی بیان بازی ہندوؤں کو بھڑکانے اور فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا راہول گاندھی‘ اُدھو ٹھاکرے‘ لالو پرساد یادو اور اکھلیش یادو جیسے قائدین اس لئے خاموش ہیں کہ وہ ایسی بے چینی کی تائید میں ہیں؟ کیا یہ لوگ ملک میں بنگلہ دیش جیسی صورتِ حال پیدا کرنا چاہتے ہیں؟۔
گری راج سنگھ نے الزام عائد کیا کہ ایسے کٹر عناصر تاریخی اور ثقافتی حقائق کو توڑمروڑ کر ملک کی ہم آہنگی درہم برہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ کمبھ میلہ صرف دھارمک (مذہبی) میلہ نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستانکا ثقافتی ورثہ ہے۔ ایسے اشتعال انگیز بیانات ناقابل ِ قبول ہیں۔
تنازعہ اس وقت شروع ہوا جو مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے ایک ویڈیو میں دعویٰ کیا کہ پریاگ راج (الٰہ آباد) کے مسلمانوں نے وقف اارضی پر کمبھ میلہ کی اجازت دیتے ہوئے فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے آل انڈیا اکھاڑہ پریشد کی اس اپیل پر بھی تنقید کی کہ تمام غیرہندوؤں کو کمبھ میلہ میں آنے سے روک دیا جائے۔
انہوں نے ہندو گروپس پر تنگ نظر ہونے کا الزام عائد کیا۔ مولانا بریلوی نے کہا کہ اکھاڑہ پریشد‘ ناگا سنیاسیوں‘ سوامیوں اور باباؤں نے مہاکمھ میلہ میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع قراردیا ہے۔ دوسری طرف پریاگ راج کے سرتاج نامی مسلمان کا کہنا ہے کہ جس زمین پر مہاکمبھ میلہ کی تیاریاں ہورہی ہیں وہ وقف اراضی ہے اور مقامی مسلمانوں کی ملکیت ہے۔ مسلمانوں نے فراخدلی کا مظاہرہ کیا ہے جبکہ ہندو گروپس مسلمانوں کو کمبھ میلہ میں آنے سے روک کر تنگ نظری دکھارہے ہیں۔