صحت

لیچ تھیراپی: جونک کے ذریعہ فاسد خون نکالنے کا روایتی طریقہ علاج، حضرت بل میں لوگوں کا اژدھام

ان روایتی طریقہ ہائے علاج میں سے ایک لیچ تھراپی ہے۔ اس طریقہ علاج سے جونک کیڑے سے مریض کے بدن کے کسی حصے سے فاسد خون باہر نکالا جاتا ہے اور یہ وادی کشمیر میں رائج قدیم روایتی علاج ہے۔

سری نگر: وادی کشمیر میں مختلف امراض کا روایتی طریقہ علاج صدیوں سے رائج ہے اور موجودہ سائنسی دور میں بھی لوگ اپنی بیماریوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے ان طریقوں کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔

ان روایتی طریقہ ہائے علاج میں سے ایک لیچ تھراپی ہے۔ اس طریقہ علاج سے جونک کیڑے سے مریض کے بدن کے کسی حصے سے فاسد خون باہر نکالا جاتا ہے اور یہ وادی کشمیر میں رائج قدیم روایتی علاج ہے۔

جونک پانی میں تیرنے والے ایک کیڑے کا نام ہے جس کو جب کسی آدمی کے جسم پر لگا دیا جاتا ہے تو وہ اس کا فاسد خون چوس لیتا ہے۔تاہم یہ طریقہ علاج سال بھر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ اس علاج کا ایک مخصوص وقت ہے اور یہ علاج خاص طور پر نوروز کے موقع پر کیا جاتا ہے۔

سری نگر کے مضافاتی علاقے سے تعلق رکھنے والے لیچ تھراپی کے ماہر بلال احمد کا ماننا ہے کہ اس نے لیچ تھراپی سے مختلف بیماریوں میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کو ٹھیک کیا ہے۔

انہوں نے کہا”لیچ تھراپی14مارچ سے21 مارچ تک کی جاتی ہے جس دوران ایران کا نیا سال شروع ہوجاتا ہے “۔ بلال کا کہنا ہے”یہ ایام ہائی بلڈ پریشر‘ یورک اسڈ وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کیلئے زیادہ موزوں ہیں“۔

انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ علاج زمانہ قدیم سے رائج ہے اور جلد، دانتوں کے مسائل، اعصابی نظام کی خرابیوں، انفیکشن وغیرہ میں مبتلا مریض اس طریقہ علاج سے ٹھیک ہو سکتے ہیں۔

ان کے مطابق موجودہ دور میں لوگ پھر اس طریقہ علاج کو ترجیح دینے لگے ہیں کیونکہ یہ طریقہ علاج نہ صرف سستا ہے بلکہ آسان بھی ہے۔

انیسویں صدی میں لیچ تھراپی یورپ، امریکہ اور ایشیا میں رائج تھی اور لوگ جسم سے فاسد خون نکالنے کیلئے اسی علاج کی طرف رجوع کرتے تھے۔ بلال ‘ جس کے آبا و اجداد بھی اسی پیشے سے وابستہ تھے، کا ماننا ہے کہ شہد کی مکھی اور ریشم کے کیڑے کی طرح جونک کیڑا بھی خدا کی مخصوص نعمتوں سے مالا مال ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک جونک کی عمر ایک سال ہوتی ہے اکیس مارچ کے بعد یہ مرجاتی ہے اور جون کے مہینے میں زندہ ہوجاتی ہیں۔ان کا کہنا تھا”ایک جونک کو ہر روز صاف و شفاف پانی سے دھونا پڑتا ہے تاکہ یہ تازہ اور فعال رہ سکے ’۔

موصوف ماہر نے کہا کہ اکثر مریض۲۱ مارچ تک ہی لیچ تھراپی کرانے کیلئے آتے ہیں“۔ بلال نے کہا”جب ایک جونک مر جاتی ہے تو ہم اس کو سکھاتے ہیں اورپھر اس کو پیس کر ایک پاوڈر بناتے ہیں جو بالوں کی بیماریوں کے علاوہ کئی امفراض کے لئے کارآمد دوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج کل ‘گاوٹ’ہائی بلڈ پریشر، ہائپر ٹنشن جیسی بیماریوں میں مبتلا مریض ہمارے پاس آتے ہیں۔ بلال کا کہنا ہے کہ لیچ تھراپی سے اگر ایک مریض ٹھیک نہیں ہوگا لیکن اس پر اس علاج سے برے اثرات بھی نہیں پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سر درد میں مبتلا مریضوں کو اہم کانوں کے پیچھے لیچ تھراپی کرتے ہیں اور وہ ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک آسان اور سستا طریقہ علاج ہے جس سے لوگ مختلف بیماریوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔

دریں اثنا درگاہ حضرت بل میں نو روز کے موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے لیچ تھراپی سے استفادہ حاصل کیا۔ درگاہ حضرت بل میں جھیل ڈل کے کنارے جمعرات کی صبح سے ہی لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو لیچ تھراپی سے استفادہ حاصل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

ایک معمر شہری غلام نبی نے یو این آئی اردو کو بتایا :’نو روز عالم کے موقع پر لیچ تھراپی کرنا فائدہ مند رہتا ہے اورانسان سال بھر بیماریوں سے محفوظ رہتاہے۔‘

ان کے مطابق لیچ تھراپی ایک ایسا طریقہ علاج ہے جس سے بیمار کو کوئی تکلیف نہیں پہنچی اور یہ فائدہ مند بھی ہے۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس تھراپی کا استعمال سال بھر میں ایک دفعہ ضرور کریں۔

a3w
a3w