لوک سبھا الیکشن: سری نگر سیٹ کے لئے پولنگ جاری،گیارہ بجے تک 14.94 فیصد پولنگ ریکارڈ
انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ کنگن میں سب سے زیادہ 22.68 فیصد جبکہ حبہ کدل میں سب سے کم 6.12 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔

سری نگر: جموں و کشمیر کی سری نگر لوک سبھا سیٹ کے لئے پیر کی صبح سے سخت سیکورٹی بند وبست اور خوشگوار موسم کے بیچ 24 امید واروں کے قسمت کا فیصلہ کرنے کے لئے پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری ہے سرکاری ذرائع کے مطابق اس سیٹ پر پولنگ کے پہلے چار گھنٹوں کے دوران یعنی گیارہ بجے تک مجموعی طور پر 14.94 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
انہوں نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ کنگن میں سب سے زیادہ 22.68 فیصد جبکہ حبہ کدل میں سب سے کم 6.12 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسطی شالہ ٹینگ میں 9.40 فیصد، چاڈورہ میں 22.30 فیصد، چرار شریف میں22.20 فیصد، عید گاہ میں 13.20 فیصد، گاندربل میں 21.44 فیصد، حبہ کدل میں 6.12 فیصد، حضرت بل میں 10.29 فیصد، کنگن (ایس ٹی) میں22.68 فیصد، خان صاحب میں 19.70 فیصد، خانیار میں 9.43 فیصد، لالچوک میں 9.94 فیصد، پامپور میں 14.79 فیصد، پلوامہ میں 16.27 فیصد، راجپورہ میں 20.86 فیصد، شوپیاں میں 17.28 فیصد، ترال میں 12.42 فیصد اور جڈی بل میں 10.89 فیصد پولنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔
اس سیٹ کے تمام پولنگ مراکز پر پولنگ صبح کے ٹھیک 7 بجے شروع ہوئی جو شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔
پانچ اگست 2019 میں دفعہ 370 کی تنسیخ اور جموں و کشمیر کو دو یونین ٹریٹریوں میں منقسم کرنے کے بعد یہ جموں و کشمیر میں منعقد ہونے والے سب سے بڑی انتخابات ہیں۔
وسطی و جنوبی کشمیر کے پانچ اضلاع سری نگر، بڈگام، گاندر بل، پلوامہ اور شوپیاں پر مشتمل سری نگر لوک سبھا سیٹ کی پولنگ کے لئے صبح سویرے سے ہی رائے دہندگان جن میں جوان، بزرگ اور خواتین شامل ہیں، کو اپنے اپنے پولنگ مراکز پر قطاروں میں دیکھا گیا۔
حکام نے آزادانہ اور منصفانہ پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے حلقے میں 2 ہزار 1 سو 35 پولنگ مراکز قائم کئے ہیں جہاں پولنگ عملے کے لئے تمام تر انتظامات کئے گئے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے سمبورہ گائوں جو ایک زمانے میں علاحدگی پسندی کا گڑھ رہا ہے، میں بھی صبح سے ہی پولنگ کا عمل پر امن طریقے سے جاری تھا۔
ایک 45 سالہ ووٹر نے یو این آئی کو بتایا: ‘میں پہلی بار ووٹ ڈال رہا ہوں، میری عمر 45 سال ہے، میں آج اپنی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ووٹ ڈال رہا ہوں جو خطرے میں ہے’۔
ریٹرنگ افسیر سری نگر بلال محی الدین نے اچھی پولنگ ہونے کی امید ظاہر کی۔
انہوں نے اتوار کی شام کہا: ‘ میں ووٹروں بالخصوص نوجوان ووٹروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرکے جمہوریت کو مستحکم بنانے میں اپنا رول ادا کریں’۔
بتادیں کہ سری نگر لوک سبھا نشست کے لئے گرچہ 24 امید وار میدان میں ہیں تاہم نیشنل کانفرنس کے آغا روح اللہ، جو ایک با ثہر شیعہ لیڈر ہیں، پی ڈی پی کے وحید پرہ جو ملی ٹنسی سے متعلق ایک کیس کے سلسلے میں ضمانت پر رہا ہیں اور اپنی پارٹی کے اشرف میر کے درمیان کانٹے کی ٹکر متوقع ہے۔
اس بار کشمیر کی تین سیٹوں پر بی جے پی نے کوئی امید وار کھڑا نہیں کیا ہے جس پر پارٹی کا تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
روایتی طور پر ماضی میں اگرچہ سری نگر کے رائے دہندگان علاحدگی پسندوں کی بائیکاٹ کالوں کے پیش نظر ووٹ ڈالنے سے گریز ہی کرتے تھے تاہم اس بار صورتحال مختلف ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق بائیکاٹ کال کی غیر موجودگی میں اس بار ووٹنگ شرح میں نمایاں اضافہ درج ہونے کی توقع ہے۔
سال 2019 اس سیٹ کے لئے ووٹنگ شرح 14.43 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے 48 ہزار 554 ووٹ لیکر کامیابی اپنے نام کی تھی
انتخابی کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق سری نگر، بڈگام، پلوامہ، شوپیاں اور گاندربل اضلاع کے 15 اسمبلی حلقوں پر مشتمل سری نگر پارلیمانی حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 17 لاکھ 47 ہزار 810 ہے۔