بھارت
لائیو اپڈیٹس

لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج: لائیو اپ ڈیٹس

ملک کی 28 ریاستوں اور 8 مرکزی زیر انتظام علاقوں پر محیط 543 لوک سبھا نشستوں کے لئے انتخابات کا عمل 19 اپریل تا یکم جون سات مرحلوں میں پورا ہوا۔ ووٹوں کی گنتی منگل 4 جون کو مقرر ہے۔

حیدرآباد: ملک بھر میں لوک سبھا انتخابات کا ہفتہ یکم جون کی شام اختتام عمل میں آیا۔ سات مرحلوں میں انتخابات منعقد کئے گئے۔ انتخابات کا پہلا مرحلہ 19 اپریل کو منعقد ہوا تھا۔

ملک کی 28 ریاستوں اور 8 مرکزی زیر انتظام علاقوں پر محیط 543 لوک سبھا نشستوں کے لئے انتخابات کا عمل 19 اپریل تا یکم جون سات مرحلوں میں پورا ہوا۔ ووٹوں کی گنتی منگل 4 جون کو مقرر ہے۔

ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے شروع ہوجائے گی اور تھوڑی ہی دیر میں ملک بھر سے رجحات آنا شروع ہوجائیں گے۔ نتائج کی جانکاری راست اور فوری طور پر دی جائے گی۔

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کی لمحہ بہ لمحہ جانکاری کے لئے اس صفحہ سے جڑے رہیں اور تازہ اپ ڈیٹ کے لئے صفحہ ری فریش کریں۔

  • اسد الدین اویسی نے حیدرآباد لوک سبھا سیٹ جیت لی

    حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے اپنی قریبی حریف مادھوی لتا کو 3 لاکھ 38 ہزار 087 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے شکست دے دی۔

    اسد الدین اویسی کو 6 لاکھ 61 ہزار 981 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کو 3 لاکھ 23 ہزار 894 ووٹ ملے۔ کانگریس پارٹی امیدوار سمیر ولی اللہ کو 62 ہزار 962 ووٹ حاصل ہوئے۔ اسی طرح بی آر ایس امیدوار سرینواس یادو کو 18 ہزار 641 ووٹ ملے۔

  • امرت پال سنگھ کامیاب

    پنجاب کے کھڈور صاحب حلقہ سے شدت پسند سکھ مبلغ امرت پال سنگھ کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے 1.97 لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کانگریس امیدوار کلبیر سنگھ زیرا کو ہرادیا۔

  • جگن نے استعفی دے دیا

    وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے سربراہ جگن موہن ریڈی نے آندھراپردیش کے وزیراعلیٰ کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ گورنر ایس عبدالنذیر کو سونپ دیا ہے۔ گورنر نے نئی حکومت تشکیل پانے تک انہیں کارگزار حکومت چلانے کی ہدایت دی ہے۔

  • انتخابی نتائج مودی کے خلاف: کھرگے

    صدر کانگریس ملکارجن کھرگے نے کہا کہ انتخابی نتائج نریندر مودی کے خلاف عوام کا فیصلہ ہیں اور یہ مودی کے لئے اخلاقی اور سیاسی شکست بھی ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کھرگے نے کہا کہ انتخابی نتائج عوام اور جمہوریت کی جیت کا مظہر ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلے سے کہتے آرہے ہیں کہ یہ انتخابات عوام اور مودی کے درمیان مقابلہ ہیں۔ ہم عوام کے فیصلے کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ عوام نے کسی بھی ایک جماعت کو واضح اکثریت نہیں دی ہے۔ بالخصوص بی جے پی کو خط اعتماد حوالے نہیں کیا گیا جس نے ایک شخص ایک چہرہ کے نام اور بنیاد پر عوام سے ووٹ مانگے تھے۔

    اس لئے عوام کا یہ فیصلہ مودی کے خلاف ہے۔ یہ مودی کی سیاسی اور اخلاقی شکست ہے۔ ایک ایسے آدمی کے لئے یہ ایک بڑی شکست ہے جس نے خود اپنے نام پر عوام سے ووٹ مانگے تھے۔ مودی کو اخلاقی شکست اٹھانی پڑی ہے۔

  • وارانسی سے مودی کامیاب

    حلقہ لوک سبھا وارانسی سے نریندر مودی کو صرف ڈیڑھ لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے اپنے قریبی حریف کانگریس امیدوار اجئے رائے کو شکست دی۔

    مودی کو 6 لاکھ 12 ہزار 970 ووٹ حاصل ہوئے جبکہ اجئے رائے کو 4 لاکھ 60 ہزار 457 ووٹ ملے۔ اس طرح خود کو بھگوان کا اوتار قرار دینے والے مودی کو صرف ایک لاکھ 52 ہزار 513 ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی نصیب ہوئی۔

  • کنگنا ایم پی بن گئی

    ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سیٹ سے فلم اداکارہ کنگنا راناوت نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہوں اس کامیابی کا سہرا عوام اور مودی کے سر باندھا ہے۔

    انہوں نے ایک انسٹا گرام پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ جیت عوام کی ہے، مودی پر عوام کے بھروسہ کی ہے، سناتن کی ہے۔ قبل ازیں انہوں نے ایک فوٹو شیئر کی تھی جس میں ان کی ماں انہیں دہی شکر کھلا رہی ہیں۔

  • ہر سمرت کور بادل

    پنجاب ایک حلقہ بھٹنڈا سے شرومنی اکالی دل کی امیدوارہ ہرسمرت کور بادل نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے عام آدمی پارٹی کے امیدوار گرمیت سنگھ کو شکست دے دی۔

  • جگن نے شکست قبول کرلی

    صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی وائی ایس جگن موہن ریڈی نے آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست قبول کرلی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ عوام کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔ ہماری پارٹی ایسے لوگوں کی آواز بنے گی جن کی آواز نہیں ہے۔

    انہوں نے برسراقتدار آنے والی پارٹی کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہے۔ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات کہی۔

  • سندیش کھلی

    چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی نے لوک سبھا کا وہ حلقہ بھی جیت لیا ہے جس میں سندیش کھلی آتا ہے۔ انہوں نے کہا دشمنوں نے ہمیں بدنام کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، ہر جائز و ناجائز ہتھکنڈہ اپنایا تاکہ ہماری پارٹی اور پارٹی کے لوگوں کو بدنام کرسکے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بشیرہاٹ حلقہ لوک سبھا سے ٹی ایم سی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سندیش کھلی میں جو ہوا، سب ایک بڑی بھیانک سازش کا حصہ تھا۔ عوام نے دشمنوں کو سبق سکھا دیا ہے۔

  • بریکنگ:

    تلگودیشم پارٹی نے کہا ہے کہ وہ این ڈی اے کا ہی حصہ رہے گی۔ پارٹی نے انڈیا الائنس میں شامل ہونے یا اس کی تائید کرنے کے امکانات کو سرے سے مسترد کردیا ہے۔

  • سمرتی ایرانی کو شکست فاش

    حلقہ لوک سبھا امیٹھی سے کانگریس امیدوار کشوری لال شرما نے مرکزی وزیر سمرتی ایرانی کو شکست فاش دے دی ہے۔ انہوں نے ایرانی کو ایک لاکھ 66 ہزار 022 ووٹوں کی اکثریت سے شکست دے دی۔

  • مغربی بنگال

    مغربی بنگال نے بھی بی جے پی کو زبردست مزہ چکھایا ہے۔ یہاں لوک سبھا کی 42 نشستیں ہیں جن میں سے 29 پر ترنمول کانگریس کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔ بی جے پی کو صرف 12 سیٹوں تک محدود ہونا پڑا ہے۔ کانگریس کو ایک سیٹ مل رہی ہے۔

  • اترکھنڈ

    اترکھنڈ میں لوک سبھا کی 5 نشستیں ہیں جہاں تمام نشستوں پر بی جے پی کا قبضہ یقینی دکھائی دے رہا ہے۔

  • اترپردیش

    اترپردیش میں لوک سبھا کی سب سے زیادہ نشستیں ہیں۔ یہاں 80 سیٹیں ہیں جن میں 37 پر سماج وادی پارٹی کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔ بی جے پی کو 33 نشستوں پر کامیابی ملتی دکھائی دے رہی ہے۔ یہاں پر بی جے پی کو زبردست نقصان ہوا ہے۔

    کانگریس پارٹی کو 6، اے ایس پی کے آر کو ایک، آر ایل ڈی کو 2 اور اے ڈی اے ایل کو ایک نشست پر کامیابی ملنے جارہی ہے۔ مایاوتی کی بی ایس پی کا دور دور تک نشان دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

  • تریپورہ

    تریپورہ میں لوک سبھا کی 2 سیٹ ہیں جن پر بی جے پی کا قبضہ ہوچکا ہے۔

  • تلنگانہ

    تلنگانہ میں لوک سبھا کی 17 نشستیں ہیں جن میں سے کانگریس نے 8 پر جبکہ بی جے پی نے بھی 8 پر اپنی گرفت مضبوط بنالی ہے اور یہاں ان کی کامیابی یقینی ہے۔ حیدرآباد کی نشست مجلس نے جیت لی ہے۔

  • تامل ناڈو

    تامل ناڈو میں لوک سبھا کی 39 نشستیں ہیں جن میں 22 پر ڈی ایم کے، 9 پر کانگریس، 2 پر وی سی کے، 2 پر سی پی آئی، 2 پر سی پی آئی ایم اور ایک پر ایم ڈی ایم کے کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔

  • سکم

    سکم میں لوک سبھا کی ایک نشست ہے جس پر سکم کرانتی کاری مورچہ کا قبضہ ہوچکا ہے۔

  • راجستھان

    راجستھان میں لوک سبھا کی 25 نشستیں ہیں جن میں سے 14 پر بی جے پی، 8 پر کانگریس، ایک پر سی پی آئی ایم، ایک پر بھارت آدی واسی پارٹی اور ایک پر راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔

  • پنجاب

    پنجاب میں لوک سبھا کی 13 نشستیں ہیں جن میں 7 پر کانگریس پارٹی 3 پر عام آدمی پارٹی، ایک پر شرومنی اکالی دل اور 2 نشستوں پر آزاد امیدوار قبضہ جمانے کے لئے تیار ہیں۔ کانگریس 5 پر اور عام آدمی پارٹی ایک نشست پر کامیاب قرار دیئے جاچکے ہیں۔

  • پڈوچیری

    پڈوچیری مرکزی زیرانتظام علاقہ ہے۔ یہاں لوک سبھا کی ایک نشست ہے۔ اس نشست پر کانگریس پارٹی کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔

  • اوڈیشہ

    اوڈیشہ میں لوک سبھا کی 21 سیٹیں ہیں جہاں 19 پر بی جے پی قبضہ کرنے کے لئے تیار ہے جبکہ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) ایک اور کانگریس ایک نشست پر کامیابی کی طرف گامزن ہے۔

  • دہلی

    دہلی میں لوک سبھا کی 7 نشستیں ہیں اور تمام نشستوں پر بی جے پی کا قبصہ یقینی ہے۔

  • ناگالینڈ

    ناگالینڈ میں لوک سبھا کی ایک نشست ہے جس پر کانگریس پارٹی کا قبضہ ہوگیا ہے۔

  • میزورم

    میزورم میں لوک سبھا کی ایک نشست ہے جس پر زورم پیپلز موومنٹ نامی پارٹی کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔

  • میگھالیہ

    میگھالیہ میں لوک سبھا کی 2 نشستیں ہیں جہاں ایک نشست پر وائس آف دی پیپل پارٹی جبکہ دوسری پر کانگریس پارٹی نے قبضہ کرلیا ہے۔

  • منی پور

    منی پور میں لوک سبھا کی دو سیٹیں ہیں جہاں دونوں سیٹوں پر کانگریس پارٹی کا قبضہ ہونے جارہا ہے۔

  • مہاراشٹرا

    مہاراشٹرا میں لوک سبھا کی 48 نشستیں ہیں جہاں بی جے پی کو کافی جھٹکے لگے ہیں۔ بطور مجموعی کانگریس اور اس کی حلیفوں دبدبہ دکھائی دیتا ہے تاہم بی جے پی اتحاد بھی قابل لحاظ سیٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا جارہا ہے۔

    یہاں کانگریس کو 12، شیوسینا (ادھو ٹھاکرے) کو 10، این سی پی (شردپوار) کو 7، بی جے پی کو 11، شیوسینا (شنڈے) کو 6، این سی پی (اجیت پوار) کو ایک اور ایک نشست آزاد امیدوار کو ملتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • مدھیہ پردیش

    مدھیہ پردیش میں لوک سبھا کی 29 سیٹیں ہیں جہاں 29 کی 29 نشستیں بی جے پی کی جھولی میں جارہی ہیں۔ تین بی جے امیدواروں کو کامیاب قرار دے دیا گیا ہے۔

  • لکشدیپ

    لکشدیپ بھی مرکزی زیرانتظام علاقہ ہے۔ وہاں ایک لوک سبھا سیٹ ہے جس پر کانگریس پارٹی قبضہ کرنے تیار ہے۔

  • لداخ

    لداخ بھی مرکزی زیر انتظام علاقہ ہے۔ یہاں ایک لوک سبھا نشست ہے جس پر ایک آزاد امیدوار نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔

  • کیرالہ

    کیرالہ میں لوک سبھا کی 20 نشستیں ہیں جن میں سے 14 پر کانگریس پارٹی کا قبضہ ہوتا جارہا ہے۔ بی جے پی نے یہاں کھاتہ کھول لیا ہے اور اس کا ایک امیدوار کامیاب ہوچکا ہے۔ انڈین یونین مسلم لیگ کے 2، سی پی آئی ایم کے 2، کے ای سی اور آر ایس پی کا ایک ایک امیدوار کامیاب ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

  • کرناٹک

    کرناٹک میں لوک سبھا کی 28 نشستیں ہیں جہاں 17 پر بی جے پی امیدوار قبضہ جمانے تیار ہیں۔ کانگریس کو 9 نشستوں پر سبقت حاصل ہے جبکہ جے ڈی ایس دو نشستوں پر قبضہ کرتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • جھارکھنڈ

    جھارکھنڈ میں لوک سبھا کی 14 نشستیں ہیں جن میں سے 8 پر بی جے پی، 3 پر جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم)، 2 پر کانگریس اور ایک سیٹ پر اے جے ایس یو پی نامی پارٹی کا امیدوار سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

  • جموں و کشمیر

    جموں و کشمیر بھی مرکزی زیر انتظام علاقے ہیں جہاں بارہمولہ حلقہ میں ایک آزاد امیدوار نے نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ کو شکست سے دوچار کردیا ہے۔ یہاں جملہ 5 لوک سبھا نشستیں ہیں۔ ماباقی 4 میں 2 پر نیشنل کانفرنس اور 2 پر بی جے پی امیدوار سبقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

  • ہماچل پردیش

    ہماچل پردیش میں لوک سبھا کی 4 نشستیں ہیں اور تمام نشستوں پر بی جے پی کا قبضہ یقینی دکھائی دے رہا ہے۔

  • ہریانہ

    ہریانہ میں لوک سبھا کی 10 نشستیں ہیں۔ کانگریس کو 5 اور بی جے پی کو بھی 5 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔

  • گجرات

    گجرات کی 26 لوک سبھا نشستوں میں سے 25 پر بی جے پی کا قبضہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ کانگریس پارٹی کو صرف ایک نشست ملنے کی امید ہے۔ 7 نشستوں پر بی جے پی امیدواروں کو کامیاب قرار دیا جاچکا ہے۔

  • گوا

    گوا میں دو لوک سبھا نشستیں ہیں۔ ایک سیٹ بی جے پی اور دوسری سیٹ کانگریس کے کھاتے میں جاتی دکھائی دے رہی ہے۔

  • دادر نگر حویلی اور دمن و دیو

    دادر نگر حویلی اور دمن و دیو کی 2 لوک سبھا سیٹیں ہیں جہاں ایک پر بی جے پی اور دوسری پر کانگریس امیدوار سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ مرکزی زیر انتظام علاقے ہیں۔

  • چھتیس گڑھ

    چھتیس گڑھ میں لوک سبھا کی 11 نشستیں ہیں جہاں 10 پر بی جے پی امیدوار سبقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ایک سیٹ پر کانگریس امیدوار آگے چل رہا ہے۔

  • چندی گڑھ

    مزکزی زیرانتظام علاقہ چندی گڑھ ایک لوک سبھا سیٹ رکھتا ہے جہاں کانگریس پارٹی امیدوار سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے۔

  • بہار لوک سبھا

    بہار میں لوک سبھی کی 40 نشستیں ہیں۔ بی جے پی اور نتیش کمار کی جے ڈی یو کو 12، 12 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔ لالو پرساد کی آر جے ڈی 4، کانگریس پارٹی 3 اور لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) 5 سیٹوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

    اسی طرح ہندوستانی عوام مورچہ (سیکولر) کے جتن رام مانجھی ایک سیٹ جیت چکے ہیں۔ سی پی آئی (مارکسسٹ۔لینینسٹ) (لبریشن) دو سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔ ایک آزاد امیدوار بھی سبقت بنائے ہوئے ہے۔

  • آسام لوک سبھا

    آسام میں لوک سبھا کی 14 سیٹیں ہیں جن میں سے 9 پر بی جے پی، 3 پر کانگریس اور یو پی پی ایل اور اے جی پی ایک ایک نشست پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بدرالدین اجمل صاحب کی پارٹی اے آئی یو ڈی ایف حاشیہ پر چلی گئی ہے۔

  • اروناچل پردیش

    اروناچل پردیش میں لوک سبھا کی 2 نشستیں ہیں۔ دونوں نشستوں پر بی جے پی قبضہ جمانے والی ہے۔

  • آندھرا پردیش لوک سبھا

    آندھراپردیش کی 25 لوک سبھا نشستوں میں 16 پر تلگودیشم پارٹی سبقت برقرار رکھے ہوئے ہے۔ بی جے پی کو 3، وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو 4 اور پون کلیان کی جنا سینا پارٹی کو 2 لوک سبھا نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔

  • انڈمان نکوبار

    انڈمان نکوبار کی ایک لوک سبھا سیٹ ہے۔ وہاں بی جے پی امیدوار کامیابی کی طرف گامزن ہے۔

  • آندھراپردیش اسمبلی

    آندھراپردیش میں تلگودیشم پارٹی نے شاندار واپسی کرلی ہے۔ اس کو 136 نشستوں پر کامیابی مل رہی ہے جبکہ اس کی حلیف جماعتوں بی جے پی کو 8 اور جنا سینا پارٹی کو 21 نشستوں پر کامیابی یقینی ہے۔ دوسری طرف جگن کی پارٹی وائی ایس آر کانگریس 10 سیٹوں تک محدود ہوگئی ہے۔

  • اوڈیشہ اسمبلی

    اوڈیشہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی یقینی ہے۔ وہ 80 نشستوں پر قبضہ کرنے تیار ہے جبکہ بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) کو 49 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ کانگریس 14 پر دیگر 4 نشستوں پر سبقت برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ اوڈیشہ میں جملہ 147 اسمبلی سیٹیں ہیں۔

    بی جے ڈی عرصہ دراز سے این ڈی اے کا حصہ رہی ہے تاہم اس مرتبہ اس نے لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں تنہا مقابلہ کافیصلہ کیا تھا۔ نویک پٹنائک 27 سال سے وہاں حکمرانی کررہے تھے تاہم اس مرتبہ ان کی شکست یقینی نظر آتی ہے۔

    بی جے پی نے اوڈیشہ میں کافی جارحانہ مہم چلائی تھی۔ اس کے علاوہ لوگ بی جے ڈی کی طول طویل حکمرانی سے بھی اوب چکے تھے جس کے باعث نوین پٹنائک کی پارٹی کو مخالف حکومت لہر کا سامنا بھی تھا۔

  • ارکان خاندان کے ساتھ چندرا بابو نائیڈو کا جشن

    صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو نے آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں اپنی پارٹی کی شاندار کامیابی کا جشن اپنے ارکان خاندان کے ساتھ منایا۔

  • جگن کی حالت مزید خراب

    آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں جگن کی پارٹی صرف 11 سیٹوں تک محدود ہوتی جارہی ہے۔ تلگو دیشم اور اس کی حلیف جماعتیں 164 اسمبلی نشستوں پر قبضہ کی جانب گامزن ہیں۔

    اسی دوران خود جگن اپنے آبائی اسمبلی حلقہ پلی ویندلا سے انتخاب جیت چکے ہیں۔ انہوں نے 59 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی جبکہ 2019 میں یہی ووٹوں کا فرق 90 ہزار تھا۔

  • امتیاز جلیل کو شکست کا سامنا؟

    حلقہ لوک سبھا اورنگ آباد کے مجلسی امیدوار امتیاز جلیل کو شکست کا سامنا ہے۔ وہ شیوسینا امیدوار بی سندیپن راؤ آسارام سے زائداز 53 ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔ انہیں اب تک دو لاکھ 42 ہزار 466 ووٹ ملے جبکہ سندیپن راؤ کو دو لاکھ 95 ہزار 583 ووٹ حاصل ہوچکے ہیں۔

  • کمارا سوامی

    کرناٹک کے حلقہ لوک سبھا مانڈیا سے جے ڈی ایس لیڈر و کرناٹک کے سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی کامیاب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ 84 ہزار 620 ووٹوں کی اکثریت سے اپنی جیت درج کی۔

  • اسد الدین اویسی تاریخی کامیابی کی طرف گامزن

    حلقہ لوک سبھا حیدرآباد سے مجلس کے امیدوار بیرسٹر اسد الدین اویسی تاریخ ساز کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔ ووٹوں کی گنتی کے دوران انہیں اب تک 6 لاکھ 36 ہزار 047 ووٹ حاصل ہوچکے ہیں جبکہ ان کی قریبی حریف بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا کو اب تک 3 لاکھ 14ہزار 291 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ اس طرح وہ اسد اویسی سے 3 لاکھ 21 ہزار 756 ووٹوں سے پیچھے چل رہی ہیں۔

  • ایگزٹ پولس کی پول کھل گئی: سنجے سنگھ

    عام آدمی پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سنجے سنگھ نے کہا کہ وہ پچھلے دو تین دنوں سے ایگزٹ پولس کو سامنے لا رہے تھے۔ کل میں نے کہا تھا کہ ایگزٹ پول کے نتائج صرف شیئر مارکیٹ، انتظامی نظام، الیکشن کمیشن کو متاثر کرنے کے لیے جاری کیے گئے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

    تمام ایگزٹ پولس میں این ڈی اے کو 400 سے سیٹیں دی جارہی تھیں، اب کیا ہوا؟ کیا یہی ایگزٹ پولس کی حقیقت ہے؟ دراصل ایگزٹ پولس کی پول کھل گئی ہے، یہ اب قابل اعتبار چیز نہیں رہی۔

  • چندرا بابو نائیڈو کی حلف برداری

    آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں تلگودیشم پارٹی نے زبردست واپسی کی ہے۔ اس شاندار کامیابی کے ساتھ ہی مرکز میں بھی حکومت تشکیل دینے کے لئے چندرا بابو نائیڈو کو اہم رول ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے کیونکہ ان کی پارٹی کو لوک سبھا کی بھی 15 نشستیں ملنے والی ہیں۔

    چندرا بابو نائیڈو امکان ہے کہ 9 جون کو آندھراپردیش کے چیف منسٹر کے عہدہ کا حلف لیں گے۔ اسی دوران جگن موہن ریڈی نے بھی وزیراعلی کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

  • نو 400 پار، اب کی بار این ڈی اے سرکار؟

    لوک سبھا انتخابی نتائج میں آرہے رجحانات سے یہ صاف ہوگیا ہے کہ بی جے پی اپنے دم خم پر حکومت بنانے کے موقف سے محروم ہوگئی ہے۔ حکومت تشکیل دینے کے لئے 272 سیٹیں درکار ہیں تاہم تنہا بی جے پی کو 240 کے آس پاس نشستیں ملنے کا امکان ہے۔ اس طرح حکومت سازی کے لئے وہ پوری طرح این ڈی اے کے اپنے حلیفوں پر منحصر ہے۔

    ایسے حالات میں جے ڈی یو کے نتیش کمار اور ٹی ڈی پی کے چندرا بابو نائیڈو بادشاہ گر کا موقف حاصل کرچکے ہیں اور مودی جی کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے کے لئے ان دو قائدین کے مضبوط سہارے کی ضرورت ہوگی۔ اس کے علاوہ دیگر چھوٹی موٹی پارٹیوں کو لے کر وہ حکومت تشکیل دے سکتے ہیں۔

    تاہم ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ نتیش کمار جیسے متلون مزاج لیڈر سے کچھ بھی توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ کب این ڈی اے چھوڑ کر انڈیا اتحاد کا دامن تھام لیں۔ اس کے علاوہ چندرا بابو نائیڈو کے فرزند لوکیش بھی انڈیا اتحاد کی طرف مائل دکھائی دے رہے ہیں۔

  • مایاوتی

    اتر پردیش کی ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر مایاوتی کی پارٹی بی ایس پی کے امیدوار پچھڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ وہ کہیں بھی مقابلہ کی دوڑ میں دکھائی نہیں دے رہے ہیں اور کانگریس، بی جے پی اور سماج وادی پارٹی امیدواروں سے کافی پیچھے ہیں۔

    ریاست کی تمام 80 لوک سبھا سیٹوں میں زیادہ تر سیٹوں پر انڈیا الائنس کے امیدوار سبقت بنائے ہوئےہیں۔ سماج وادی پارٹی کے امیدوار 37 سیٹوں پر جبکہ کانگریس کے امیدوار 7 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔

  • چندرا بابو اور پون کلیان کی آج شام ملاقات

    صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو اور صدر جنا سینا پارٹی پون کلیان آج شام ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں دونوں قائدین آندھراپردیش میں حکومت سازی، کابینہ کی تشکیل اور چندرا بابو نائیڈو کی بحیثیت چیف منسٹر حلف برداری کے بارے میں بات کرکے فیصلے کریں گے۔

  • بابو کو مودی کا فون

    آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں شاندار کامیابی حاصل کرنے پر نریندر مودی نے تلگودیشم سربراہ چندرا بابو نائیڈو کو فون کرکے مبارکباد دی ہے۔ تلگودیشم ذرائع نے بتایا کہ مودی کے علاوہ امیت شاہ نے بھی فون کرکے انہیں مبارکباد پیش کی۔

  • اہم امیدواروں کا موقف

    ملک کے بڑے اور اسٹار قائدین میں شامل نریندر مودی، امیت شاہ، راہول گاندھی، اکھلیش یادو، ششی تھرور، نتن گڈکری، راج ببر، ڈمپل یادو، منوج تیواری، ہیما مالنی، سمبت پترا، راجناتھ سنگھ، یوسف پٹھان، روی کشن، انوراگ ٹھاکر، ارجن رام میگھوال، اسد الدین اویسی، جی کشن ریڈی، گری راج سنگھ، جتن رام مانجھی، جیوتیر آدتیہ سندھیا، کنگنا راناوت، کنی مولی، کرن بھوشن سنگھ، کرن رجیجو، کشوری لال، مہوا موئترا، منوہر لال کٹھر، منسکھ منڈاویا، اوم برلا، پیوش گوئل، اے راجہ، روی شنکر پرساد، شیوراج سنگھ چوہان، سریکانت ایکناتھ شنڈے، سپریہ سولے اور تیجسوی سوریہ سبقت بنائے ہوئے ہیں۔

    اسی طرح سمرتی ایرانی، محبوبہ مفتی، کنہیا کمار، ڈگ وجئے سنگھ، ارون گوئل، ادھیر رنجن چودھری، انیل کے انٹونی، اناملائی، اینی راجہ، بھوپیش بگھیل، لاکٹ چٹرجی، مادھوی لتا، محمد فیصل (لکشدیپ)، نکول کمل ناتھ، پلوی سریناتھ، پنیر او سیلوم، راجیو چندر شیکھر، راجیش رنجن، رونیت سنگھ بٹو، روہنی آچاریہ، سنجیو کمار بلیان، سومناتھ بھارتی، سومیا ریڈی، سونترا پوار، تمیلی سائی سوندرا راجن، ترن جیت سنگھ سندھو اور ٹی ٹی وی دھناکرن ووٹوں کی گنتی میں اپنے حریف سے پیچھے چل رہے ہیں۔

    حلقہ لوک سبھا بارہمولا سے نیشنل کانفرنس کے لیڈر عمر عبداللہ کو شکست ہوگئی ہے۔ جالندھر سے کانگریس امیدوار چرن جیت سنگھ چنی کو کامیاب قرار دے دیا گیا ہے۔

  • مادھوی لتا اور نونیت رانا شکست کی راہ پر

    حیدرآباد میں آکر ہمیں 15 منٹ نہیں بلکہ 15 سکنڈ دے دو، پھر دیکھو کیا ہوتا ہے کہنے والی بی جے پی کی لیڈر اور سابق اداکارہ نونیت رانا شکست کی راہ پر ہیں۔ وہ مہاراشٹرا کے حلقہ امراوتی سے بی جے پی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہی ہیں۔

    انہوں نے حیدرآباد آکر بی جے پی کی امیدوارہ مادھوی لتا کے حق میں مہم چلائی تھی اور اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر بھی کی تھیں۔ مادھوی لتا کو بھی حیدرآباد میں بیرسٹر اسد الدین اویسی کے مقابلہ شرمناک شکست کا سامنا ہے۔

  • راہول گاندھی نے والدہ کا ریکارڈ توڑ ڈالا

    حلقہ لوک سبھا رائے بریلی سے راہول گاندھی کو 2 لاکھ 22 ہزار 219 ووٹوں کی برتری حاصل ہوگئی ہے جو 2019 کے انتخابات میں ان کی والدہ سونیا گاندھی کو ملی اکثریت سے زیادہ ہے۔ راہول گاندھی وائناڈ میں بھی جیت کی راہ پر گامزن ہیں۔

  • تاملناڈو میں ڈی ایم کے کا قبضہ

    تامل ناڈو کی 39 لوک سبھا نشستوں میں سے ڈی ایم کے اور اس کی حلیف جماعتیں 37 نشستوں پر قبضہ کرنے تیار ہیں۔ بی جے پی کی حلیف جماعتوں انا ڈی ایم کے اور پی ایم کے کو ایک ایک سیٹ پر کامیابی ملنے کا امکان ہے۔ بی جے پی کو ایک بھی نشست ملتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ تاہم اس نے اپنے ووٹ شیئر میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

  • نوٹا کا ریکارڈ ٹوٹا

    اندر حلقہ لوک سبھا میں نوٹا کو 1.7 لاکھ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ اس طرح نوٹا کو ملے ووٹوں کا گزشتہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے۔ اس سے پہلے 2019 میں بہار کے حلقہ گوپال گنج میں نوٹا کو 51 ہزار 660 ووٹ ملے تھے۔

    تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اندور میں نوٹا کو اب تک ایک لاکھ 72 ہزار 798 ووٹ مل چکے ہیں جبکہ بی جے پی امیدوار شنکر لالوانی 9 لاکھ 90 ہزار 698 ووٹوں کے ساتھ ریکارڈ توڑ کامیابی کی طرف گامزن ہیں۔

  • بدر الدین اجمل کو ہزیمت

    آسام کی آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ بدر الدین اجمل کو سخت ہزیمت کا سامنا ہے۔ انہیں حلقہ لوک سبھا دھوبری سے کانگریس امیدوار کے مقابلہ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔ فی الوقت کانگریس امیدوار رقیب الحسین 3.74 لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

  • اکھلیش اور ڈمپل کو سبقت

    سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور ان کی اہلیہ ڈمپل یادو اطمینان بخش اکثریت کے ساتھ اپنی اپنی سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ اکھلیش یادو حلقہ قنوج میں 61 ہزار اور ڈمپل یادو مین پوری حلقہ میں 68 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ دونوں حلقوں میں ان کے قریبی حریف بی جے پی امیدوار ہی ہیں۔

    اعظم گڑھ میں سماج وادی پارٹی کے دھرمیندر یادو 45 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔ بدایوں حلقہ سے شیوپال یادو کے فرزند اور اکھلیش یادو کے چچا زاد بھائی آدتیہ یادو بی جے پی امیدوار دُر وجئے سنگھ شاکیا سے تقریباً 17 ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔

  • تلنگانہ میں کانگریس اور بی جے پی کا اسکور مساوی

    تلنگانہ کی 17 لوک سبھا سیٹوں میں سے کانگریس 8 اور بی جے پی 8 سیٹوں پر قبضہ کرسکتے ہیں۔ دونوں پارٹیوں کے امیدوار آٹھ آٹھ نشستوں پر زبردست سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ بی آر ایس حاشیہ پر چلی گئی ہے جبکہ مجلس اپنے روایتی حلقہ حیدرآباد میں کامیابی کی طرف گامزن ہے۔ اسد اویسی کو اپنی حریف مادھوی لتا کے مقابلہ ایک لاکھ 32 ہزار ووٹوں کی اکثریت حاصل ہوچکی ہے۔

    لوک سبھا حلقوں عادل آباد، نظام آباد، کریم نگر، میدک، سکندرآباد، ملکاجگری، چیوڑلہ اور محبوب نگر میں بی جے پی کے امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہیں جبکہ پدا پلی، محبوب آباد، ورنگل، بھونگیر، کھمم، نلگنڈہ، ناگر کرنول اور ظہیرآباد میں کانگریس امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔

    کے سی آر کی گلابی جماعت کو شرمناک ہزیمت کا سامنا ہے اور اسے فی الوقت کسی بھی سیٹ پر برتری نہیں ملی ہے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اس نے 9 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ بی جے پی کو چار اور کانگریس کو تین نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔

  • مدھیہ پردیش

    مدھیہ پردیش کی تمام 29 لوک سبھا نشستوں پر بی جے پی امیدوار آگے چل رہے ہیں۔ اندور کی سیٹ پر بی جے پی امیدوار شنکر لالوانی تقریباً ساڑھے سات لاکھ ووٹوں سے آگے ہیں جہاں کوئی قابل ذکر امیدوار ان کے خلاف میدان میں نہیں تھا۔ اس طرح وہاں نوٹا کو تقریباً ڈیڑھ لاکھ ووٹ بھی حاصل ہوئے ہیں۔

  • انتخابی نتائج کا رجحان مودی کی اخلاقی شکست: کانگریس

    کانگریس پارٹی نے کہا ہے کہ نریندر مودی کو اخلاقی شکست ہوچکی ہے۔ انتخابی رجحانات کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ مودی جی کو اخلاقی طور پر شکست ہوچکی ہے۔ کانگریس پارٹی کے ترجمان جئے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایگزٹ پولس کی پول کھل گئی جن میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کی یکطرفہ کامیابی دکھائی گئی تھی۔


  • اتراکھنڈ کی تمام پانچ سیٹوں پر بی جے پی آگے

    بی جے پی اتراکھنڈ کی تمام پانچ لوک سبھا سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی میں آگے چل رہی ہے۔مرکزی وزیر مملکت برائے دفاع اجئے بھٹ اپنے قریبی حریف کانگریس کے پرکاش جوشی کے مقابلہ ریکارڈ دو لاکھ ایک ہزار 978 ووٹوں سے آگے ہیں۔

    ہریدوار میں بی جے پی کے ترویندر سنگھ راوت کانگریس کے وریندر سنگھ سے 45,856 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔الموڑہ میں بی جے پی کے اجئے ٹمٹا کانگریس کے پردیپ ٹمٹا کے خلاف 1,24,827 ووٹوں سے آگے ہیں۔

  • رائے بریلی اور امیٹھی

    کانگریس پارٹی لیڈر راہول گاندھی رائے بریلی سے اور کشوری لال شرما امیٹھی سیٹ پر آگے چل رہے ہیں۔ راہول گاندھی اپنے قریبی حریف بی جے پی کے دنیش پرتاپ سنگھ سے تقریباً 18,000 ووٹوں سے آگے ہیں، جب کہ مرکزی وزیر سمرتی ایرانی امیٹھی سیٹ پر 10,000 ووٹوں سے پیچھے چل رہی ہیں۔ سمرتی ایرانی نے گزشتہ انتخابات میں راہول گاندھی کو شکست دی تھی۔

  • تریپورہ

    تریپورہ کی دونوں پارلیمانی سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے میں بی جے پی کے امیدوار آگے ہیں۔ بی جے پی امیدوار اور اگرتلہ میونسپل کارپوریشن کے میئر دیپک مجمدار بھی رام نگر ضمنی اسمبلی انتخاب میں آگے ہیں۔

  • شترو گھن سنہا

    ترنمول کانگریس کے امیدوار اور فلم اداکار شتروگھن سنہا مغربی بنگال کے آسنسول لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی امیدوار ایس ایس اہلووالیا کیخلاف 20856 ووٹوں سے آگے ہیں۔

  • مدھیہ پردیش، شیوراج سنگھ چوہان

    بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ مدھیہ پردیش شیوراج سنگھ چوہان ریاست کے ودیشا میں اپنے قریبی حریف کانگریس کے پرتاپ بھانو شرما پر دو لاکھ 77 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے فیصلہ کن برتری برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

  • آندھراپردیش اسمبلی

    آندھراپردیش میں چندرا بابو نائیڈو کی تلگو دیشم پارٹی فقید المثال کامیابی کی طرف گامزن ہے۔ 175 اسمبلی نشستوں میں سے وہ 130 نشستوں پر آگے چل رہی ہے جبکہ اس کی حلیف جماعتیں پون کلیان کی جنا سینا اور بی جے پی بالترتیب 20 اور 07 اسمبلی نشستوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ جگن کو بڑی ہزیمت کا سامنا ہے۔

  • دہلی

    دہلی کی تمام 7 لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی امیدوار سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ یہاں پر بی جے پی کا راست طور پر کانگریس اور عام آدمی پارٹی سے مقابلہ ہے۔ 2014 اور 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے تمام 7 سیٹوں پر قبضہ کیا تھا۔ اب وہ ہیٹ ٹرک کی طرف گامزن ہے۔

  • لالو پرساد یادو کی بیٹیاں

    آر جے ڈی سپریمو اور سابق مرکزی وزیر لالو پرساد یادو کی سب سے بڑی دختر میسا بھارتی پاٹلی پتر لوک سبھا حلقہ میں سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ وہ اپنے قریبی حریف بی جے پی امیدوار رام کرپال یادو سے تقریباً 29 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہی ہیں۔

    وہیں لالو پرساد یادو کی دوسری دختر روہنی آچاریہ جو سارن لوک سبھا حلقہ سے آر جے ڈی کے ٹکٹ پر مقابلہ کررہی ہیں، تقریباً سات ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہی ہیں۔ وہاں بی جے پی امیدوار راجیو پرتاپ روڈی آگے چل رہے ہیں۔

  • یوسف پٹھان

    مغربی بنگال کی بہرام پور لوک سبھا نشست سے سابق کرکٹ کھلاڑی یوسف پٹھان معمولی سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری کے مقابلہ میں انہیں فی الوقت 351 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے۔ ضلع مرشد آباد میں واقع اس سیٹ پر گنتی کے ابتدائی دور میں وہ تیسرے مقام پر تھے۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ بی جے پی اور کانگریس امیدواروں سے آگے نکل گئے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔

  • تامل ناڈو اور ڈی ایم کے

    تامل ناڈو میں حکمران پارٹی ڈی ایم کے سب سے آگے چل رہی ہے۔ ریاست کی 39 لوک سبھا سیٹوں میں سے وہ 34 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے۔ اپوزیشن اے آئی اے ڈی ایم کے صرف نشستوں پر آگے ہے جبکہ کانگریس ایک نشست پر اور بی جے پی کی حلیف جماعت پی ایم کے ایک نشست پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ بی جے پی سب سے پیچھے چل رہی ہے تاہم اس کے ووٹ شیئر میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

  • مہوا موئترا

    مغربی بنگال کی کرشنا نگر لوک سبھا سیٹ سے ٹی ایم سی کی شعلہ بیان لیڈر مہوا موئترا اپنی قریبی حریف امیدوارہ بی جے پی کی امریتا رائے سے کہیں آگے نکل چکی ہیں۔ انہیں فی الوقت 35 ہزار سے زائد ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے۔ پہلے وہ امریتا راؤ سے پیچھے چل رہی تھیں۔

  • کنہیا کمار

    شمال مشرقی دہلی کی لوک سبھا نشست سے کانگریس امیدوار کنہیا کمار پچھڑے ہوئے ہیں۔ وہاں بی جے پی امیدوار منوج تیواری (عرف رنکیا کے پاپا) زائداز 43 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔

  • اناملائی

    تاملناڈو کی کوئمبتور لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار اناملائی زائد از تین ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہے ہیں۔ اناملائی، تاملناڈو بی جے پی کے صدر ہیں۔ اس سیٹ سے ڈی ایم کے امیدوار گنپتی راج کمار فی الوقت سبقت بنائے ہوئے ہیں۔

  • سکندر آباد، کشن ریڈی

    حلقہ لوک سبھا سکندر آباد سے بی جے پی امیدوار اور مرکزی وزیر جی کشن ریڈی زائد از 37 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔ یہاں ان کے قریبی حریف کانگریس امیدوار دانم ناگیندر ہیں جنہیں اب تک ایک لاکھ 67 ہزار 796 ووٹ مل چکے ہیں جبکہ کشن ریڈی کو دو لاکھ 05 ہزار 354 ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی ابھی جاری ہے۔

  • راہول گاندھی

    کیرالہ میں وائناڈ حلقہ لوک سبھا سیٹ سے کانگریس لیڈر راہول گاندھی ایک لاکھ سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔

  • ششی تھرور

    کیرالہ کی ترو اننتا پورم لوک سبھا سیٹ سے کانگریس امیدوار ششی تھرور، پانچ ہزار ووٹوں سے پچھڑ گئے ہیں۔ بی جے پی امیدوار راجیو چندرا شیکھر نے سبقت بنالی ہے۔

  • اوڈیشہ

    اوڈیشہ اسمبلی انتخابات میں وہاں کے چیف منسٹر نوین پٹنائک کنٹا بنجی حلقہ اسمبلی میں پیچھے چل رہے ہیں جبکہ وہ ہنجلی حلقہ سے آگے چل رہے ہیں۔ انہوں نے دو حلقوں سے پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا۔

  • مہاراشٹرا

    مہاراشٹرا کی 42 لوک سبھا نشستوں میں سے کانگریس پارٹی 10 پر سبقت بنائے ہوئے ہے۔ بی جے پی کو 11، شیوسینا کو 6، شیوسینا (ادھوٹھاکرے) کو 11 جبکہ این سی پی کو صرف ایک نشست پر سبقت ملی ہوئی ہے۔ این سی پی (شردپوار کی پارٹی) 8 سیٹوں پر آگے چل رہی ہے۔

  • کشمیر

    جموں کشمیر کی دو لوک سبھا نشستوں جموں اور ادھم پور سے بی جے پی امیدواروں کو سبقت حاصل ہے۔

  • امرت پال سنگھ

    ریاڈیکل لیڈر امرت پال سنگھ پنجاب کی کھڈور صاحب لوک سبھا سیٹ سے 63 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔ وہاں ان کے قریبی حریف کانگریس پارٹی کے کلبیر سنگھ زیرا ہیں۔ امرت پال سنگھ جیل میں قید ہیں اور انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کیا تھا۔

  • تازہ ترین

    تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق ملک کی 543 لوک سبھا سیٹوں میں سے بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو 297 نشستوں پر جبکہ کانگریس زیرقیادت انڈیا الائنس کو 227 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔

  • اترپردیش

    ہندی بیلٹ میں بی جے پی کے گڑھ اترپردیش کی 80 لوک سبھا سیٹوں میں سے انڈیا الائنس کو 42 نشستوں پر برتری حاصل ہوچکی ہے جبکہ وہاں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو 37 حلقوں میں سبقت ملی ہوئی ہے۔ سماج وادی پارٹی 34 اور کانگریس پارٹی 8 سیٹوں پر آگے چل رہے ہیں۔ میرٹھ کی سیٹ سے رامائن میں رام کی اداکاری کرنے والے ارون گوئل اور متھرا کی سیٹ سے ہیما مالینی آگے چل رہے ہیں۔

  • اسد الدین اویسی

    حیدرآباد کی باوقار لوک سبھا سیٹ سے صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی بی جے پی امیدوارہ مادھوی لتا سے کافی ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق صدر مجلس اپنی حریف امیدوارہ کے مقابلہ تقریباً 40 ہزار ووٹوں سے آگے ہیں۔

  • سکندرآباد کنٹونمنٹ ضمنی انتخاب

    تلنگانہ کے حلقہ اسمبلی سکندر آباد کنٹونمنٹ کے ضمنی انتخاب میں کانگریس امیدوار کو سبقت حاصل ہے۔ وہاں بی آر ایس کی رکن اسمبلی لاسیتا نندیتا کی ایک سڑک حادثہ میں موت کے بعد ضمنی انتخاب ناگزیر ہوگیا تھا۔

  • تلنگانہ

    تلنگانہ کی 17 لوک سبھا سیٹوں میں سے 8 پر کانگریس کو سبقت حاصل ہے جبکہ بی جے پی 7 نشستوں پر آگے چل رہی ہے۔ گلابی جماعت بی آر ایس ایک اور مجلس ایک نشست پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔

  • مغربی بنگال

    مغربی بنگال کی 24 لوک سبھا نشستوں پر ترنمول کانگریس کو برتری حاصل ہوچکی ہے۔ بی جے پی 7 اور کانگریس 3 سیٹوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی ڈائمنڈ ہاربر سیٹ پر اپنے بی جے پی حریف ابھیجیت داس سے تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔ وہیں پارٹی کی فائر برانڈ لیڈر مہوا موئترا کرشنا نگر لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی حریف کے مقابلہ 12 ہزار ووٹوں سے پیچھے چل رہی ہیں۔

  • اوڈیشہ اسمبلی

    اوڈیشہ اسمبلی کی 50 نشستوں پر بی جے پی سبقت بنائے ہوئے ہے جبکہ بی جے ڈی کو 35 نشستوں پر اکثریت ملی ہوئی ہے۔ وہاں اسمبلی کی جملہ 147 نشستیں ہیں۔ صرف 94 نشستوں کے رجحانات سامنے آئے ہیں۔

  • لداخ

    لداخ کی لوک سبھا سیٹ سے آزاد امیدوار حاجی حنیفہ جان اپنے حریفوں بی جے پی کے تاشی گیالسن اور کانگریس کے سیرنگ نامگیال سے آگے چل رہے ہیں۔

  • تلگودیشم

    آندھراپردیش اسمبلی انتخابات میں تلگودیشم پارٹی 175 کے منجملہ 98 اسمبلی نشستوں پر سبقت بنائے ہوئے ہے۔ چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی لوک سبھا کی 15 سیٹوں پر بھی آگے چل رہی ہے۔

  • سمرتی ایرانی

    اترپردیش کی امیٹھی لوک سبھا سیٹ سے مرکزی وزیر سمرتی ایرانی فی الوقت اپنے حریف سے پیچھے چل رہی ہیں۔ وہاں سے کانگریس امیدوار کشوری لال شرما 19 ہزار سے زائد ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔

  • کنگنا راناوت

    ہماچل پردیش کی تمام چار لوک سبھا نشستوں پر بی جے پی کو سبقت حاصل ہے۔ حلقہ منڈی سے اداکارہ کنگنا راناوت زائداز 23 ہزار ووٹوں سے آگے چل رہی ہیں۔ ہمیر پور سے مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر 50 ہزار سے زائد ووٹوں سے اپنے حریف پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔

  • کیرالہ میں کانگریس کو زبردست سبقت

    کیرالہ کی لوک سبھا نشستوں پر کانگریس زیر قیادت یو ڈی ایف محاذ اپنے حریفوں سی پی آئی ایم زیرقیادت ایل ڈی ایف اور بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے سے کہیں آگے چل رہا ہے۔ ایل ڈی ایف اور این ڈی اے کو صرف ایک ایک سیٹ پر سبقت ملی ہوئی ہے۔ یہاں کے وائناڈ سے راہول گاندھی بھی امیدوار ہیں جو جیت کی راہ پر گامزن ہیں۔

  • راج ببر

    ہریانہ کی گروگرام لوک سبھا سیٹ سے کانگریس کے راج ببر، مرکزی وزیر راؤ اندر جیت سنگھ کے خلاف زائداز 28 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے آگے چل رہے ہیں۔

  • تازہ ترین اپ ڈیٹ

    تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق ملک بھر کی 543 لوک سبھا نشستوں میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو 289 نشستوں پر جبکہ کانگریس زیرقیادت انڈیا الائنس کو 223 اور دیگر کو 31 نشستوں پر سبقت حاصل ہے۔

  • اوڈیشہ اسمبلی

    اوڈیشہ اسمبلی کی 147 نشستوں میں سے 23 کے رجحانات سامنے آئے ہیں جن میں بی جے پی 16 سیٹوں پر جبکہ بیجو جنتال دل (بی جے ڈی) 05 نشستوں پر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔ کانگریس اور دیگر کو ایک ایک سیٹ پر سبقت دکھائی گئی ہے۔

  • آندھراپردیش اسمبلی انتخابات

    آندھراپردیش اسمبلی کی 175 نشستوں میں سے 64 کے رجحانات سامنے آئے ہیں جن میں تلگودیشم 46 جبکہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی 10 نشستوں پر آگے چل رہے ہیں۔ بی جے پی کو 4 اور دیگر کو 7 نشستوں پر فی الوقت سبقت حاصل ہے۔

  • امرت پال سنگھ

    پنجاب کی کھڈور صاحب لوک سبھا سیٹ پر ابتدائی رجحانات میں بنیاد پرست سکھ مبلغ امرت پال سنگھ کانگریس کے کلبیر سنگھ زیرا سے آگے ہیں۔

    امرت پال 30,987 ووٹوں کے فرق سے اپنے حریف سابق ایم ایل اے کلبیر سنگھ کے خلاف آگے ہیں۔

    'وارث پنجاب دے' تنظیم کے سربراہ امرت پال سنگھ جو اس وقت قومی سلامتی ایکٹ کے تحت آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں بند ہیں، نے آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لیا تھا۔

  • آندھرا پردیش میں این ڈی اے کو 9، وائی ایس آر سی پی کو 2 لوک سبھا سیٹوں پر برتری حاصل

    امراوتی: تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) ابتدائی رجحانات کے مطابق آندھرا پردیش میں کل 25 سیٹوں میں سے سات لوک سبھا سیٹوں پر، بی جے پی اور حکمراں وائی ایس آر کانگریس دو دو سیٹوں پر آگے ہے۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق، کل 175 میں سے ٹی ڈی پی چھ اور وائی ایس آر سی پی دو اسمبلی سیٹوں پر آگے ہے۔ آندھرا پردیش میں 25 لوک سبھا اور 175 اسمبلی سیٹوں کے لیے 13 مئی کو انتخابات ہوئے۔

  • جھارکھنڈ: بی جے پی ایک سیٹ پر آگے، کانگریس دو پر

    رانچی: جھارکھنڈ میں کانگریس دو لوک سبھا سیٹوں پر آگے تھی، جب کہ بی جے پی ایک سیٹ پر آگے تھی، ٹی وی پر دستیاب ابتدائی رجحانات کے مطابق۔

  • راہل گاندھی، رائے بریلی

    کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو اتر پردیش کی رائے بریلی ایل ایس سیٹ پر بی جے پی کے دنیش پرتاپ سنگھ پر 2,126 ووٹوں کی برتری حاصل ہے: EC۔

  • ابتدائی رجحانات: بہار میں این ڈی اے کے امیدوار پانچ سیٹوں پر آگے

    پٹنہ: ابتدائی رجحانات کے مطابق حکمراں این ڈی اے بہار کے پانچ لوک سبھا حلقوں میں آگے ہے۔
    جہاں جے ڈی (یو) کے امیدوار دنیش چندر یادو اور گردھاری یادو مدھے پورہ اور بنکا حلقوں سے آگے ہیں، وہیں بی جے پی کے امیدوار روی شنکر پرساد اور گوپال جی ٹھاکر بالترتیب پٹنہ صاحب اور دربھنگہ لوک سبھا حلقوں میں آگے ہیں۔

  • پنجاب: کانگریس، عاپ 4-4 سیٹوں سے آگے

    چنڈی گڑھ: ابتدائی رجحانات کے مطابق عام آدمی پارٹی اور کانگریس چار لوک سبھا سیٹوں سے آگے چل رہے ہیں، جبکہ بی جے پی اور ایس اے ڈی پنجاب میں ایک ایک سیٹ سے آگے ہیں۔

  • ہریانہ میں لوک سبھا کی پانچ سیٹوں پر بی جے پی، دو پر کانگریس آگے

    چنڈی گڑھ: حکمراں بی جے پی ہریانہ میں منگل کو 10 لوک سبھا سیٹوں میں سے پانچ پر آگے تھی جبکہ کانگریس ابتدائی رجحانات میں دو سیٹوں پر آگے تھی، علاقائی ٹیلی ویژن چینلز کے مطابق۔
    چینلز نے دکھایا کہ سابق وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کرنال پارلیمانی سیٹ سے اپنے کانگریس حریف دیویانشو بدھی راجہ پر سبقت لے رہے ہیں۔
    2019 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے ہریانہ کی تمام لوک سبھا سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

  • ابتدائی رجحانات: ٹی ایم سی 19 پر آگے، بی جے پی 17 سیٹوں پر

    کولکتہ: مغربی بنگال میں لوک سبھا انتخابات میں منگل کو ٹی ایم سی اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ تھا کیونکہ وہ 19 سیٹوں پر آگے تھی، جب کہ بی جے پی 17 سیٹوں پر آگے تھی۔ الیکشن کمیشن کے حکام نے بتایا کہ پوسٹل بیلٹ کی گنتی کا ابتدائی دور ہے۔

  • ہماچل پردیش کی چاروں سیٹوں پر بی جے پی آگے، کنگنا اور انوراگ بھی بڑھت بنائے ہوئے

    شملہ: الیکشن کمیشن کے رجحانات کے مطابق، ہماچل پردیش میں تمام چار لوک سبھا سیٹوں پر بی جے پی کانگریس سے آگے ہے۔ اداکار کنگنا رناوت، منڈی سے بی جے پی کی امیدوار، اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر، حمیر پور پارلیمانی سیٹ سے پانچویں بار امیدوار بننے کے لیے آگے ہیں۔
    ووٹوں کی گنتی پوسٹل بیلٹ سے شروع ہوئی۔

  • تلنگانہ میں ابتدائی رجحانات کے مطابق بی جے پی چار ایل ایس سیٹوں پر آگے، کانگریس پانچ سیٹوں پر آگے ہے۔

    حیدرآباد: بی جے پی تلنگانہ کے 17 لوک سبھا حلقوں میں سے چار میں آگے تھی، جب کہ حکمراں کانگریس ابتدائی رجحانات کے مطابق پانچ سیٹوں پر آگے تھی، جیسا کہ منگل کو ریاست میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
    ریاست میں ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے شروع ہوئی۔ ریاست کی 17 ایل ایس سیٹوں کے لیے انتخابات 13 مئی کو ایک ہی مرحلے میں ہوئے تھے۔

  • اتر پردیش

    الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر ریاست کی 13 سیٹوں کے ابتدائی رجحانات کے مطابق، جے پی 6 لوک سبھا سیٹوں پر، 5 پر ایس پی اور اتر پردیش میں 2 پر کانگریس آگے ہے۔

  • پی ایم مودی، راہول گاندھی، اکھلیش یادو برتری میں: ابتدائی رجحانات

    لکھنؤ: وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، کانگریس لیڈر راہول گاندھی اور سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو بالترتیب اتر پردیش کی وارانسی، لکھنؤ، رائے بریلی اور قنوج لوک سبھا سیٹوں سے آگے ہیں۔ نیوز چینلز کو.
    74 سیٹوں کے رجحانات کے مطابق، ریاست کی 80 سیٹوں میں سے، بی جے پی 51 پر آگے تھی جبکہ انڈیا بلاک 23 پر آگے تھا۔
    پوسٹل بیلٹ گنتی سے صبح 8:40 بجے کے رجحانات کے مطابق، مودی وارانسی سے اپنے قریبی حریف کانگریس کے اجے رائے سے آگے تھے، جب کہ سنگھ ایس پی کے روی داس مہروترا سے آگے تھے۔ گاندھی رائے بریلی میں بی جے پی کے دنیش پرتاپ سنگھ سے اور کنواج میں بی جے پی کے سبرت پاٹھک سے یادو آگے تھے۔

  • آندھرا پردیش کی 22 اسمبلی سیٹوں پر ٹی ڈی پی-جناسینا کو برتری حاصل

    امراوتی: تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) آندھرا پردیش میں کل 175 سیٹوں میں سے 22 اسمبلی سیٹوں پر آگے ہے۔
    ٹی ڈی پی 20 پر آگے ہے جبکہ اس کی این ڈی اے کی ساتھی جناسینا دو سیٹوں پر ہے۔ راجمندری دیہی اسمبلی کے امیدوار جی بچھایا چودھری اپنے YSRCP حریف اور وزیر سی سرینواس سے آگے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق ٹی ڈی پی اور بی جے پی دو دو سیٹوں پر آگے ہیں۔ آندھرا پردیش میں 25 لوک سبھا اور 175 اسمبلی سیٹوں کے لیے 13 مئی کو انتخابات ہوئے۔

  • لوک سبھا نتائج

    وائناڈ سے راہل گاندھی بیس ہزار سے زئد ووٹوں سے آگے۔

  • لوک سبھا انتخابات نتائج

    اتر پردیش امیٹھی سے کانگریس کے کشوری لال 3210 ووٹوں سے آگے چل رہے ہیں۔

  • لوک سبھا انتخابات

    الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق 250 سیٹوں کی گنتی کے بعد بی جے پی 125 پر آگے ہے، کانگریس 45 پر، ایس پی 26 پر، اے اے پی 7 پر، ٹی ڈی پی 7 پر، شیوسینا 7 پر، آزاد امیدواروں کو 5، سی پی آئی ایم 3 پر، جے ڈی ایس 2 پر اور جے ڈی ایس 2 پر , اور دیگر 21 پر آگے ہے۔

  • لوک سبھا انتخابات نتائج

    الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابق این ڈی اے 75 سیٹوں پر بڑھت حاصل کرچکی ہے، انڈیا 25 سیٹوں پر، عاپ 6 سیٹوں پر، سماج وادی پارٹی 8 سیٹوں پر اور دیگر 8 سیٹوں پر بڑھت حاصل کرچکے ہیں۔

  • آندھرا اسمبلی انتخابات نتائج

    شروعاتی نتائج کے مطابق ٹی ڈی پی گٹھبندھن کو 121 اور وائی ایس آر کانگریس کو 48 سیٹوں پر بڑھت حاصل۔

  • لوک سبھا انتخابات کے نتائج

    شروعاتی مراحل میں بی جے پی گٹھبندھن کو 152 اور کانگریس کو 111 پر بڑھت حاصل۔

  • آندھرا پردیش اسمبلی نتائج

    شروعاتی نتائج کے مطابق ٹی ڈی پی کو 4 اور جے ایس پی کو 1 سیٹ پر بڑھت حاصل، کانگریس اور وائی ایس آر کانگریس کا کھاتا ابھی نہیں کھلا

  • کرناٹک کے شروعاتی تائج میں بی جے پی کو بڑھت

    کرناٹک کے لوک سبھا انتخابات کی گنتی کے شروعاتی نتائج میں بی جے پی 11 سیٹوں پر بڑھت پر حاصل ہے۔ کانگریس کو چار اور جے ڈی ایس کو دو سیٹو پر بڑھت حاصل۔

  • لوک سبھا انتخابات کی گنتی شروع

    شروعاتی نتائج کے مطابق بی جے پی گٹھبندھن 131 اور کانگریس گٹھبندھن 107 پر آگے

  • ورلڈ ریکارڈ: لوک سبھا انتخابات میں 64.2 کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالے

    چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوران 31.2 کروڑ خواتین سمیت 64.2 کروڑ ووٹرز نے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرتے ہوئے ایک عالمی ریکارڈ بنایا۔ یہ دنیا بھر میں ہندوستان کا ایک منفرد ریکارڈ ہے۔

    پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی انتخابی مشق میں 68,000 مانیٹرنگ ٹیمیں اور 1.5 کروڑ پولنگ و سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔

    2024 کے لوک سبھا انتخابات کے انعقاد میں تقریباً چار لاکھ گاڑیاں، 135 خصوصی ٹرینیں اور 1,692 ہوائی اسفار کا استعمال کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات میں صرف 39 جگہ ری پولنگ ہوئی جبکہ 2019 میں 540 مقامات پر دوبارہ پولنگ کا حکم دینا پڑا تھا۔

    جموں و کشمیر میں چار دہائیوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 58.58 فیصد اور وادی میں 51.05 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ 2024 کے انتخابات کے دوران 10,000 کروڑ روپے ضبط کیے گئے، جن میں نقدی، مفت چیزیں، منشیات اور شراب شامل ہیں۔ 2019 میں 3500 کروڑ روپے ضبط کئے گئے تھے۔

  • حیدرآباد میں دفعہ 144 نافذ

    شہر حیدرآباد میں لوک سبھا انتخابات کے ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے اعلان کے پیش نظر گنتی مراکز کے قریب 200 میٹر کے دائرے میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں سٹی پولیس کمشنر کے سرینواس ریڈی نے احکامات جاری کئے ہیں جو 4 جون کی صبح 6 بجے سے 5 جون کی صبح 6 بجے تک نافذ رہیں گے۔

    دفعہ 144 کے تحت گنتی کے مراکز کے اطراف 200 میٹر کے دائرے میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوتی ہے۔

  • تلنگانہ میں رائے شماری کے لئے انتظامات مکمل

    حیدرآباد : تلنگانہ میں 13مئی کو 17 لوک سبھا حلقوں کے لئے ایک ہی مرحلہ میں ہوئے انتخابات اور حلقہ اسمبلی سکندرآباد کنٹونمنٹ میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کیلئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

    توقع ہے کہ گنتی کا عمل شام تک مکمل کرلیا جائے گا۔ تلنگانہ میں ریکارڈ 65.67 فیصد پولنگ ہوئی تھی۔ رائے دہی کا تناسب 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے مقابلہ تین فیصد زائد رہا۔

    سب سے زیادہ 76.78 فیصد پولنگ بھونگیر لوک سبھا حلقہ میں ہوئی جبکہ سب سے کم 48.48 فیصد رائے دہی حلقہ لوک سبھا حیدرآباد میں ہوئی۔ تلنگانہ کی 17لوک سبھا نشستوں میں سے 3 ایس سیز اور دو ایس ٹیز کے لئے محفوظ ہیں۔

    2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی آر ایس کو 9 نشستیں حاصل ہوئی تھیں، بی جے پی کو 4، کانگریس کو 3 اور مجلس کو ایک نشست حاصل ہوئی تھی۔

  • ووٹوں کی گنتی کا عمل

    گنتی کے مراکز میں کسی کو بھی موبائل فون لے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ وہاں تھری لیئر سیکورٹی تعینات کی گئی ہے۔ سیاسی جماعتوں کے ایجنٹوں کی موجودگی میں اسٹرانگ رومس کھولے جائیں گے جہاں پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ای وی ایمس رکھی گئی ہیں۔

    گنتی کے عملے کو 4 جون کی علی الصبح مبصر کی موجودگی میں ترتیب دیا جائے گا اور انہیں ہر میز کے حساب سے الاٹ کیا جائے گا۔

    جہاں پوسٹل بیالٹ نہیں ہوں گے وہاں ووٹوں کی گنتی صبح 8 بجے شروع ہوجائے گی اور جہاں پوسٹل بیالٹ ہوں گے، ان کی گنتی کے بعد صبح 8.30 بجے گنتی شروع کی جائے گی۔

    الیکشن کمیشن آف انڈیا نے ہر اسمبلی حلقہ میں ایک مبصر اور دو مائیکرو آبزرورس تعینات کئے ہیں۔ ہر کاؤنٹنگ ٹیبل میں ایک کاؤنٹنگ سپروائزر، کاؤنٹنگ اسسٹنٹ اور مائیکرو آبزرور ہوگا۔

  • حیدرآباد میں انتظامات مکمل

    حیدرآباد ضلع الیکشن آفیسر اور جی ایچ ایم سی کمشنر ڈی رونالڈ روز نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات اور سکندرآباد کنٹونمنٹ اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کے لئے تمام انتظامات مکمل ہیں۔

    حیدرآباد اور سکندرآباد پارلیمانی حلقوں کے ریٹرننگ افسران کے ساتھ ایک میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 13 مقامات پر گنتی کے 16 مراکز قائم کئے گئے ہیں۔

    جوبلی ہلز اسمبلی حلقہ میں گنتی کے لئے 20 میزیں ہوں گی جبکہ دیگر تمام اسمبلی حلقوں کے لئے 14 میزیں (فی حلقہ) ترتیب دی گئی ہیں۔ یاقوت پورہ میں سب سے زیادہ (24) گنتی کے راؤنڈس ہوں گے جبکہ چارمینار میں سب سے کم 15 راؤنڈ ہوں گے۔

  • گذشتہ انتخابی نتائج

    سال 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں کانگریس پارٹی کو صرف 52 نشستیں حاصل ہوئی تھیں جبکہ 2014 کے انتخابات میں اس کا مظاہرہ تاریخ کا بدترین مظاہرہ رہا۔ وہ مودی لہر میں بہہ گئی تھی اور اسے ملک بھر کی 543 سیٹوں میں سے صرف 44 سیٹیں حاصل ہوئی تھیں۔

    2014 میں بی جے پی نے مودی اور ہندتوا کی لہر پر سوار ہوکر 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ حکومت بنانے کے لئے سیٹوں کی یہ تعداد کافی تھی اس کے باوجود بی جے پی نے این ڈی اے کی حکومت بنائی تھی۔

    2019 میں بی جے پی کو 543 میں سے 303 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی۔ یعنی نہ صرف اس کی کامیابی کا تناسب بڑھا بلکہ ووٹ فیصد میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

  • ایگزٹ پولس میں بی جے پی کی جیت

    ملک بھر کی میڈیا ایجنسیوں اور سروے کمپنیوں نے اپنے اپنے ایگزٹ پولس میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے کو فاتح قرار دیا ہے تاہم اپوزیشن انڈیا اتحاد کا کہنا ہے کہ اسے 295 سے زائد نشستیں حاصل ہوں گی اور حکومت سازی کے لئے انہیں اتنی تعداد میں نشستیں کافی ہیں۔

    دوسری طرف بی جے پی اقتدار پر برقراری کے لئے پراعتماد ہے۔ اسے یقین ہے کہ این ڈی اے اتحاد تیسری بار حکومت تشکیل دے گا۔ تاہم جب سے آخری مرحلے کی پولنگ ختم ہوئی اور ایگزٹ پولس سامنے آئے، اب کی بار 400 پار کا نعرہ سنائی دینا بند ہوگیا ہے۔

  • صبح 8 بجے ہوگا گنتی کا آغاز

    لوک سبھا کی 541 نشستوں، آندھراپردیش اسمبلی کی 175 اور اوڈیشہ اسمبلی کی 147 نشستوں پر ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا صبح 8 بجے آغاز عمل میں آئے گا۔ آندھرا پردیش میں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات ایک ہی مرحلہ میں منعقد کئے گئے جبکہ اوڈیشہ میں چار مرحلوں میں منعقد کئے گئے تھے۔

  • صرف 541 سیٹوں کے لئے ہوگی گنتی

    لوک سبھا کی جملہ 543 نشستوں میں سے 541 سیٹوں پر انتخابات منعقد ہوئے جس میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا کل صبح آغاز ہوگا۔ واضح رہے کہ گجرات کی سورت اور مدھیہ پردیش کی اندور لوک سبھا سیٹوں کے لئے امیدواروں کا بلامقابلہ انتخاب عمل میں آچکا ہے۔ دونوں سیٹوں پر بی جے پی امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا کیونکہ ان کے مقابلہ میں کوئی امیدوار موجود نہیں تھا۔

  • ووٹوں کی گنتی کا کچھ ہی گھنٹوں میں ہوگا آغاز

    ملک بھر کی 543 لوک سبھا نشستوں کے لئے ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی کا آغاز کچھ ہی گھنٹوں میں ہوگا۔ ووٹوں کی گنتی شروع ہونے میں 14 گھنٹے سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ ملک کی تمام لوک سبھا سیٹوں پر ووٹوں کی گنتی کے لئے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں۔

  • لوک سبھا انتخابات نتائج

    لوک سبھا کی تمام 543 سیٹوں پر گنتی کی تیاریاں تقریبا مکمل ہوچکی ہیں۔

  • لوک سبھا انتخابات نتائج

    4 جون کو لوک سبھا انتخابات کے نتائج جاری ہونے والے ہیں، اس سے متعلق تمام تفصیلات کے لئے منصف لائیو اپڈیٹ سے جڑے رہیں۔

  • لوک سبھا انتخابات 2024 کے نتائج: لائیو اپ ڈیٹس

a3w
a3w