’بھگوان رام اور ہنومان دراصل مسلمان تھے‘، بہار کے ٹیچر کا ریمارک
تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ٹیچر محمد ضیاء الدین نے منگل کے روز ساتویں جماعت کے طلبا سے مبینہ طورپر کہا کہ بھگوان رام اور ہنومان دراصل مسلمان تھے جو نماز بھی پڑھا کرتے تھے۔ اسکول ختم ہونے کے بعد بچوں نے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا جس پر مقامی عوام میں زبردست برہمی پھیل گئی۔

پٹنہ: مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جمعرات کے روز مطالبہ کیا کہ بہار میں ایک ٹیچر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے جس نے مبینہ طورپر بچوں کو یہ پڑھایا تھا کہ ہندو بھگوان رام اور ہنومان دراصل مسلمان تھے۔ یہ واقعہ مبینہ طورپر بیگوسرائے کے خانگی اسکول اتکرمت مدھیاودیالیے کدرآبادمیں پیش آیا۔
تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب ٹیچر محمد ضیاء الدین نے منگل کے روز ساتویں جماعت کے طلبا سے مبینہ طورپر کہا کہ بھگوان رام اور ہنومان دراصل مسلمان تھے جو نماز بھی پڑھا کرتے تھے۔ اسکول ختم ہونے کے بعد بچوں نے اپنے والدین کو اس کے بارے میں بتایا جس پر مقامی عوام میں زبردست برہمی پھیل گئی۔
بعدازاں دن میں دیہاتی عوام ضیاء الدین کے گھر گئے اور اس کے ریمارکس پر احتجاج کیا۔ جب مزید لوگوں کو ان دعوؤں کے بارے میں پتہ چلا تو وہ لوگ چہارشنبہ کے روز اسکول پہنچ گئے اور ٹیچر کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کیا۔ مقامی عوام کے علاوہ اسکول میں ضیاء الدین کے کئی ساتھیوں نے بھی ناراضگی ظاہر کی۔
انہوں نے ضیاء الدین کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ گری راج سنگھ نے کہا کہ اگر ضیاء الدین جیسے ٹیچر ہوں تو ہندوؤں اور مسلمانوں میں پھوٹ پڑے گی۔ ایسے ٹیچروں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جانا چاہئے۔ مرکزی وزیر نے اس واقعہ کا تقابل مذہبی تنقیدوں کے خلاف سابقہ ردعمل سے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی پیغمبر ؐ کے خلاف بولتا ہے تو ”سر تن سے جدا“ جیسے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ بھگوان رام اور ہنومان مسلمان تھے تو ہم ایسے نعرے نہیں لگاتے۔ اس ٹیچر کو گرفتار کرتے ہوئے اس پر غداری کا مقدمہ چلایا جانا چاہئے۔
گری راج سنگھ نے ایک اور مسئلہ کے بارے میں بھی تبصرہ کیا۔ بہار کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے جینس اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو بھگوان کا درجہ دیا جاتا ہے لہٰذا وہ جتنے سیدھے سادے نظر آئیں گے طلبا پر اتنا ہی اچھا اثر پڑے گا۔