دہلی

منی پور جنسی تشدد کیس، متاثرین کا بیان ریکارڈ کرنے پر پابندی

جسٹس چندر چوڑ نے بنچ کی جانب سے ایک زبانی حکم میں کہا، 'چونکہ سپریم کورٹ منگل کو دوپہر 2 بجے اس معاملے کی سماعت کرنے والی ہے۔ اس وجہ سے بہتر ہو گا کہ سی بی آئی آج منگل کی سماعت سے پہلے ان خواتین کے بیانات ریکارڈ نہ کرے۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) کو ہدایت دی ہے کہ وہ منگل کو سماعت مکمل ہونے تک منی پور جنسی تشدد کے وائرل ویڈیو معاملے میں عصمت دری کی دو متاثرین سے بات نہ کرے۔

متعلقہ خبریں
حکومت نے ’ایکس‘ کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دے دیا، بحالی سے انکار
منی پور کی صورتحال پر وزارت ِ داخلہ میں کل اہم میٹنگ
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
بچپن کی شادی کا شکار دو نابالغ لڑکیوں کو معاوضہ دینے کا حکم
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز

 اور نہ ہی ان کے بیانات ریکارڈ کرے عدالت عظمیٰ نے پیر کو اس معاملے میں متاثرہ خواتین کی درخواستوں پر سماعت کی تھی اور معاملے کی مزید سماعت آج (منگل) دوپہر 2 بجے کے لیے مقرر کی تھی۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی تین رکنی بنچ نے دو متاثرہ خواتین کی طرف سے اس معاملے میں ‘خصوصی ذکر’ پر زبانی طور پر یہ حکم جاری کیا۔

جسٹس چندر چوڑ نے بنچ کی جانب سے ایک زبانی حکم میں کہا، ‘چونکہ سپریم کورٹ منگل کو دوپہر 2 بجے اس معاملے کی سماعت کرنے والی ہے۔ اس وجہ سے بہتر ہو گا کہ سی بی آئی آج منگل کی سماعت سے پہلے ان خواتین کے بیانات ریکارڈ نہ کرے۔

اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کے سامنے کہا کہ اگر سی بی آئی اس معاملے میں فوری طور پر بیان ریکارڈ نہیں کرتی ہے تو متاثرین کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل ہم (حکومت) پر بے عملی کا الزام لگائیں گے اور کہیں گے کہ ہم اس معاملے میں اپنا فرض ادا نہیں کر رہے ہیں۔

سبل نے پیر کو عدالت عظمیٰ میں حکومت کی مبینہ بے عملی کے خلاف درخواست دائر کرنے میں دو خواتین کی نمائندگی کی تھی۔ سپریم کورٹ نے ریاست میں 4 مئی کو منی پور میں ذات پات کے تشدد کے دوران دو خواتین کی برہنہ پریڈ کے معاملے کی سماعت کے دوران پیر کو کہاتھا کہ اس دلیل کے ساتھ اسے (واقعہ کو) درست قرار نہیں دیا جا سکتا کہ اس طرح کے واقعات دوسری جگہوں (ریاستوں) میں بھی رونما ہوئے ہیں۔

جسٹس چندرچوڑ اور جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس ارون مشرا پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے منی پور میں دو خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں ‘زیرو ایف آئی آر’ (جس میں عام طور پرفوری ایف آئی آر درج کی جاتی ہے ) 18 مئی کو درج کرنے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔