دہلی

6 ماہ میں تمام اوقافی جائیدادوں کا رجسٹریشن لازمی

مرکزی وزارت ِ اقلیتی امور نے جمعہ کے دن یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ‘ امپاورمنٹ‘ افیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ (امید) پورٹل کا آغاز کیا تاکہ وقف ترمیمی قانون 2025 کے مطابق وقف املاک کا رجسٹریشن ڈیجیٹائز کیا جائے۔

نئی دہلی (آئی اے این ایس) مرکزی وزارت ِ اقلیتی امور نے جمعہ کے دن یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ‘ امپاورمنٹ‘ افیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ (امید) پورٹل کا آغاز کیا تاکہ وقف ترمیمی قانون 2025 کے مطابق وقف املاک کا رجسٹریشن ڈیجیٹائز کیا جائے۔

وزارت‘ ریاستی وقف بورڈس اور عدلیہ کے حکام کے تال میل سے اس پورٹل کو عام کرنا چاہتی ہے۔ یہ پورٹل وقف املاک کے مقررہ مدتی رجسٹریشن اور ان میں کھلاپن لانے کا وعدہ کرتی ہے۔ یہ پورٹل ملک بھر کے وقف پراپرٹی ریکارڈس کی تجوری بن جائے گی۔ 3 سطحوں پر جانچ ہوگی اور اس کا سیکوریٹی سسٹم میکر۔ چیکر۔ اپروور میکانزم کے تحت کام کرے گا۔

سرکاری بیان میں کہاگیا کہ متولی میکر کی حیثیت سے کام کرے گا۔ وہ جائیداد کی تفصیلات انٹر کرے گا۔ وقف بورڈ کا عہدیدار چیکر کے رول میں ہوگا۔ آخر میں ایک نامزد سرکاری اتھاریٹی اپروور کے طورپر کام کرے گی۔ حکومت کے منصوبہ کے مطابق پورٹل پر اندرون 6 ماہ تمام وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن لازمی ہوگا۔

گزشتہ ماہ وزارت نے 2 روزہ قومی تربیتی ورکشاپ منعقد کیا تھا جس میں مخئتلف ریاستوں کے تقریباً 141 ماسٹر ٹرینرس کو پورٹل کی راست جانکاری دی گئی تھی۔ قبل ازیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے وقف امید پورٹل کی مخالفت کی تھی۔

اس نے اسے پوری طرح غیرقانونی اور سپریم کورٹ میں جاری قانونی کارروائی کی خلاف ورزی قراردیا تھا۔ 4 جون کو جاری بیان میں بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا تھا کہ پرسنل لا بورڈ‘ وقف مید پورٹل کی پرزور مخالفت کرتا ہے۔

انہوں نے اپیل کی تھی کہ مسلمان اور وقف بورڈس عدالت کا فیصلہ آنے تک اس پورٹل پر وقف جائیدادوں کا رجسٹریشن نہ کرائیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ پورٹل وقف 2025 فریم ورک پر بنا ہے جسے مسترد کردیا گیا اور فی الحال یہ عدالتی جانچ میں ہے۔ سبھی مسلم تنظیموں نے نئے وقف قانون کی مخالفت کی۔ اپوزیشن جماعتیں‘ انسانی حقوق گروپس اور سکھ‘ عیسائی و دیگر اقلیتی فرقے بھی اسے ناقابل ِ قبول قراردے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ حکومت کی پہل تحقیر عدالت کے مترادف ہے۔ بدبختی کی بات ہے کہ معاملہ عدالت میں زیرسماعت ہونے کے باوجود 6 جون کو پورٹل لانچ کی جارہی ہے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ نے ارادہ ظاہر کیا کہ وہ مرکز کی نئی پہل کے خلاف سپریم کورٹ جائے گا۔