مسعود پزشکیان نے ایران کی صدارت سنبھال لی
ایران کے رہبر اعلیٰ نے اتوار کے دن صدر کی حیثیت سے مسعود پزشکیان کی توثیق کردی۔ اس طرح اصلاح پسند سیاستداں اور ماہر امراض قلب کے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی جو اپنے نیوکلیئر پروگرام پر معاشی تحدیدات کی وجہ سے کمزور ہوچکا ہے۔
تہران: ایران کے رہبر اعلیٰ نے اتوار کے دن صدر کی حیثیت سے مسعود پزشکیان کی توثیق کردی۔ اس طرح اصلاح پسند سیاستداں اور ماہر امراض قلب کے ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کی راہ ہموار ہوگئی جو اپنے نیوکلیئر پروگرام پر معاشی تحدیدات کی وجہ سے کمزور ہوچکا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے پزشکیان سے کہا کہ وہ پڑوسی ممالک، آفریقی اور ایشیائی ممالک اور ان ممالک کو ترجیح دیں جنہوں نے تہران کی خارجہ پالیسیوں میں اس کی مدد اور تائید کی ہے۔ خامنہ ای نے تحدیدات کے ذریعہ ایران سے براسلوک کرنے والے یوروپی ممالک پر تنقید کی۔
انہوں نے غزہ میں حملوں کے لئے اسرائیل کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت جنگی مجرم کے طور پر اپنا بھدا چہرہ دکھارہی ہے۔ اسرائیل نے قتل عام اورظلم و زیادتی کا نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو امریکہ میں خطاب کی اجازت دینے پر امریکی کانگریس کی بھی مذمت کی۔
مسعود پزشکیان نے جنرل قاسم سلیمانی مرحوم کو خراجِ عقیدت ادا کیا جو 2020ء میں امریکی ڈرون حملہ میں ہلاک ہوگئے تھے۔ صدارتی عہدہ سنبھالتے ہی پزشکیان نے 72سالہ محمد رضا عارف کو اپنا نائب صدر اول مقرر کیا۔ عارف اعتدال پسند اصلاح پسند سمجھے جاتے ہیں۔
وہ 2001 تا2005ء سابق صدر محمد خاتمی کے دور میں نائب صدر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے اسٹان فورڈ یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری لی ہے۔ مسعود پزشکیان ابراہیم رئیسی کے جانشین بنے ہیں، جن کی مئی میں ہیلی کاپٹر حادثہ میں موت کے بعد ایران میں قبل از وقت الیکشن ہوا۔
مسعود پزشکیان مجلس (ایرانی پارلیمنٹ) میں منگل کے دن حلف لیں گے۔ انہیں اپنی کابینہ بنانے اور پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ جیتنے کے لئے دو ہفتوں کا وقت ملے گا۔