حیدرآباد

مولانا عاقلؒ: حق گوئی اور بے باکی کی مثال

معروف عالم دین، واعظ دکن مولانا حمید الدین حسامی عاقل کی شخصیت پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد زید حسامی نے کہا کہ مولانا عاقل حق گوئی اور بے باکی کی مثالی شخصیت تھے۔

حیدرآباد: معروف عالم دین، واعظ دکن مولانا حمید الدین حسامی عاقلؒ کی شخصیت پر تبصرہ کرتے ہوئے محمد زید حسامی نے کہا کہ مولانا عاقل حق گوئی اور بے باکی کی مثالی شخصیت تھے۔

متعلقہ خبریں
علامہ حُسام الدین فاضل و علامہ حمیدالدین عاقل حسامی کی دینی و ملی خدمات کو خراج عقیدت
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا

آپ کی پیدائش 3 جولائی 1928ء کو ایک علمی اور معزز خاندان میں ہوئی، جہاں آپ نے اپنے والد بزرگوار سے ابتدائی تعلیم حاصل کی، جو خود ایک باعمل عالم اور جامعہ عثمانیہ میں پروفیسر تھے۔

مولانا عاقل نے دینی تعلیم جامعہ نظامیہ سے حاصل کی اور وہاں سے مولوی اور منشی فاضل کی ڈگریاں حاصل کیں، پھر جامعہ عثمانیہ سے دینیات میں بی اے اور عربی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ پی ایچ ڈی میں داخلہ لینے کے باوجود والد کے انتقال کی وجہ سے آپ کی ڈگری مکمل نہیں ہو سکی۔

والد کی وفات کے بعد، آپ نے ان کی مسند وعظ و نصیحت سنبھالی اور عوام و خواص میں اپنی علمی لیاقت کی وجہ سے بے حد مقبولیت حاصل کی۔

مولانا عاقل نے کئی دینی و رفاہی اداروں کی سرپرستی کی اور جامعہ اسلامیہ دارالعلوم حیدرآباد قائم کیا، جہاں سے ہزاروں طلباء نے علم حاصل کیا۔ آپ نے امت کی اصلاح کے لیے جامع مسجد چوک سے اہم خطبات دیے اور حکومت کے حساس مسائل پر بے باکی سے اظہار خیال کیا۔

شعر و شاعری کا بھی آپ کو خاص شغف تھا، اور آپ نے کئی خوبصورت اشعار تصنیف کیے۔ کمزوری کے باوجود آپ نے اصلاحی کام جاری رکھا اور بالآخر 12 مارچ 2010ء کو اس دنیا سے رحلت فرما گئے۔

مولانا عاقل نے اپنے فرزند محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ کو اپنا جانشین مقرر کیا، جو آج بھی اپنے والد کے مشن کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائے اور ان کے سایہ عاطفت کو برقرار رکھے۔