محبوبہ مفتی کو نظربند کردیا گیا، نظربندی یا گرفتاری کی خبر پوری طرح بے بنیاد : لیفٹیننٹ گورنر
دفعہ 370 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) سربراہ محبوبہ مفتی کو پیر کے دن ان کے بنگلہ میں نظربند کردیا گیا
سری نگر/ جموں: دفعہ 370 پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) سربراہ محبوبہ مفتی کو پیر کے دن ان کے بنگلہ میں نظربند کردیا گیا جیسا کہ ان کی پارٹی کا دعویٰ ہے تاہم جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے قبل کسی کی نظربندی یا گرفتاری کی خبر پوری طرح بے بنیاد ہے۔
محبوبہ مفتی کی پارٹی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے قبل پولیس نے پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کے بنگلہ کے دروازے سیل (مہربند) کردیئے اور انہیں ان کی رہائش گاہ میں غیرقانونی طورپر نظربند کردیا۔
اسی دوران پولیس نے صحافیوں کو سری نگر کے گپکرعلاقہ میں نیشنل کانفرنس صدر فاروق عبداللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ کے بنگلہ کے قریب اکٹھا ہونے نہیں دیا۔ گپکر روڈ کے انٹری پوائنٹ پر بھاری پولیس فورس تعینات تھی۔ صحافیوں کو نیشنل کانفرنس قائدین کے بنگلوں کی طرف جانے نہیں دیا گیا۔
نیشنل کانفرنس کے ایک قائد نے کہا کہ پولیس نے صبح بنگلہ کی مین گیٹ کو قفل ڈال دیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کی ریاستی ترجمان سارہ حیات شاہ نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ عمر عبداللہ کو ان کے بنگلہ میں بند کردیا گیا۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟۔
انہوں نے مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم پر عمر عبداللہ کے بنگلہ کی مقفل گیٹ کی تصویر پوسٹ کی۔ عمر عبداللہ اگست 2020میں اپنا سرکاری بنگلہ خالی کردینے کے بعد سے اپنے والد کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ سری نگر کے رکن پارلیمنٹ فاروق عبداللہ پارلیمنٹ اجلاس میں شرکت کے لئے نئی دہلی میں ہیں جبکہ عمر عبداللہ‘ وادی میں موجود ہیں۔
حکام نے جموں وکشمیر کے حساس علاقوں خاص طورپر گرمائی دارالحکومت سری نگر اور متصلہ علاقوں میں سیکوریٹی انتظامات کڑے کردیئے تھے۔ سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کی پارٹی کے قائدین نے انہیں نظربند کردیئے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔
محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا مفتی نے کہا کہ ہمیں نظربند کردیا گیا اور شہر کے مضافات میں ہماری رہائش گاہ کے باہر بھاری پولیس فورس تعینات کردی گئی۔ پولیس نے تاہم نہ تو اس کی تردید کی اور نہ ہی توثیق۔
عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کڑے پہرہ والی گپکر روڈ پر بھاری فورس تعینات کی گئی اور صحافیوں کو اُدھر جانے نہیں دیا گیا۔ کشمیر میں سیکوریٹی بڑھادی گئی جبکہ سرمائی دارالحکومت جموں میں صورتِ حال لگ بھگ نارمل تھی۔