پرانے شہر میں میٹروریل کام جلد شروع کئے جائیں، اکبرالدین اویسی کا مطالبہ
اکبر الدین اویسی نے منیجنگ ڈائرکٹر حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹڈ (ایچ ایم آر ایل) این وی ایس ریڈی سے ملاقات کی اور ریڈی پر زور دیا کہ وہ املی بن بس اسٹیشن سے فلک نما تک میٹروریل راہداری کے تعمیری کام انجام دیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ قانون ساز اسمبلی میں مجلس کے قائد مقننہ اکبر الدین اویسی نے چہارشنبہ کے روز حیدرآباد میٹروریل پر زور دیا کہ وہ بعجلت ممکنہ پرانے شہر میں میٹرو ریل کے تعمیری کاموں کا آغاز کرے۔
اکبر الدین اویسی نے منیجنگ ڈائرکٹر حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹڈ (ایچ ایم آر ایل) این وی ایس ریڈی سے ملاقات کی اور ریڈی پر زور دیا کہ وہ املی بن بس اسٹیشن سے فلک نما تک میٹروریل راہداری کے تعمیری کام انجام دیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پرانے شہر کو میٹر سے جوڑنے کیلئے ریاستی حکومت نے پہلے ہی500 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔
کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی بار بار خواہش اور نمائندگیوں پر ریاستی حکومت نے مالیاتی سال 2022-23 میں راہداری دوم کے تحت زیرالتواء ایم جی بی ایس (املی بن) سے فلک نما تک5.5 کیلو میٹر طویل میٹرو ریل کاموں کو شروع کرنے کیلئے بجٹ میں 500 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ انہوں نے یہ بات بتائی۔
رکن اسمبلی حلقہ چندرائن گٹہ اکبر الدین اویسی نے بتایا کہ وہ ریاستی حکومت سے ایک بار پھر اس بات کی خواہش کرچکے ہیں کہ پرانے شہر کی پٹی میں میٹرو ریل کاموں کے آغاز ا ور ان کاموں کی تکمیل کیلئے حکومت، وقت مقرر کرے۔
میں نے ریاستی حکومت سے گذارش کی تھی کہ وہ پرانے شہر میں میٹروریل کاموں کو عاجلانہ طور پر مکمل کرے مگر ابھی تک کاموں کا آغاز ہی نہیں ہوا۔ یہ ایک عجیب بات ہے مگر سچ یہی ہے کہ ایچ آر ایم کنکٹی ویٹی کو پرانے شہر تک توسیع دینے میں غیر ضرروی تاخیر ہوئی ہے۔
حیرت ناک بات یہ ہے کہ بجٹ میں فنڈس کے اختصاص کے بعد بھی کاموں کے آغاز کیلئے غیر ضروری تاخیر کی گئی ہے۔ ریڈی کو پیش کردہ تحریری یادداشت میں اکبر الدین اویسی نے یہ بات کہی۔ اجلاس کے دوران ریڈی اور ایچ ایم آر کے دیگر عہدیداروں نے اکبر الدین اویسی کو پرانے شہر میں حیدرآباد میٹرو ریل کے مجوزہ پراجکٹ کے بار ے میں تفصیل سے واقف کرایا۔
مالیاتی سال 2022-23 کے ریاستی بجٹ میں ایچ ایم آر کیلئے 2,377.35 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے۔ ان میں پرانے شہر کو کنکٹی ویٹی کے500کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔ ایل اینڈ ٹی میٹرو ریل حیدرآباد (ایل اینڈ ٹی ایم آر ایچ) نے پہلے مرحلہ کے میٹرو ریل پراجکٹ کے کاموں کو مکمل کرلیا ہے۔
یہ پراجکٹ 3راہداریوں جس کی لمبائی 69.2 کیلو میٹر ہے، پر مشتمل تھا جبکہ ایل بی نگر سے میاں پور اور ناگول سے رائے درگ راہداریوں کے کام مکمل ہوچکے ہیں۔ جوبلی بس اسٹیشن (جے بی ایس) سے فلک نما راہداری کے کام مکمل نہیں ہوئے ہیں۔ تیسری راہداری کے تحت جے بی ایس سے مہاتما گاندھی بس اسٹیشن جسے املی بن بھی کہا جاتا ہے، کو میٹروریل سے جوڑا جاچکا ہے۔
اجازت نہ ملنے پر ڈیولپرس نے پرانے شہر میں میٹروریل کی توسیع کے کام شروع نہیں کئے ہیں۔ پرانے شہر میں مذہبی اور ہیرٹیج ڈھانچے بھی اس پراجکٹ کی روٹ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔کووڈ وباء سے ڈیولپرس اور آپریٹرس کو ہونے والے مالی نقصانات بھی پرانے شہر میں میٹرو ریل پراجکٹ کی عدم شروعات کا اہم سبب بتایا جارہا ہے۔
ریاستی حکومت نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا کہ آیا وہ پرانے شہر میں ان کاموں کو فنڈس جاری کرے گی۔ کنسیشنر کی جانب سے فنڈس فراہم کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ حصول اراضیات، برقی پولس اور آبرسانی پائپ لائنوں کی منتقلی، پلرس کی تعمیر کے ساتھ اسٹیشنوں کی تعمیر کی لاگت میں پہلے ہی اضافہ ہوچکا ہے۔ گذشتہ سال ایل اینڈ ٹی ایم آر ایچ ایل نے کورونا وبا کی وجہ سے نقصان کی تلافی کیلئے ریاستی حکومت سے مالی امداد کی درخواست کی تھی۔