امریکہ و کینیڈا

تیل کی کٹوتی کے اعلان پر امریکہ کی سعودی عرب کو دھمکی

جو بائیڈن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی صورت میں ریاض کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔

واشنگٹن: اوپیک کی جانب سے تیل کی کمی کے اعلان پر امریکہ نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کو اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق اوپیک کے تیل کی پیداوار میں کمی کے اعلان پر امریکہ برہم ہو گیا، امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔

جو بائیڈن نے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اوپیک کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کی صورت میں ریاض کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ واضح رہے کہ 13 ممالک پر مشتمل اوپیک اور اس کے 10 اتحادیوں نے 2 ملین بیرل روزانہ کی بنیاد پر تیل کی پیداوار میں پچھلے ہفتے کٹوتی کا اعلان کیا تھا۔

جو بائیڈن نے سعودی عرب کو نتائج بھگتنے کی دھمکی تو دے دی تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کن آپشنز پر سوچ رہے ہیں۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کیرن جین پیری نے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، لیکن اقدمات اور معلومات سے متعلق بتانے سے انھوں نے بھی گریز کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ واشنگٹن میں قانون سازوں اور بیرون ملک اتحادیوں کی مشاورت سے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کا ’جائزہ‘ لے رہا ہے۔

الجزیرہ کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی کا مقصد ماسکو کو بااختیار بنانا ہے۔ تاہم سعودی عرب نے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار پر پابندیاں ’خالص طور پر اقتصادی‘ ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ تیل پیداوار میں کمی کے فیصلے پر امریکی صدر بائیڈن کا ماننا ہے کہ امریکہ کو سعودی عرب سے اپنے تعلقات پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ترجمان وائٹ ہاؤس جان کربی کے مطابق، امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ سعودی تعلقات امریکی قومی مفاد میں ہونے کو یقینی بنایا جائے۔جان کربی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر بائیڈن امریکی۔ سعودیہ تعلقات پر نظرثانی کرنا چاہتے ہیں، صدر بائیڈن کا ماننا ہے کہ تیل پیداوار میں کمی کے فیصلے کے بعد سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی ہونی چاہیے۔

تیل پیدا کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے عالمی معیشت اور تیل منڈی کی غیر یقینی صورتِ حال پر نومبر سے تیل پیداوار میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ نے اوپیک پلس کے فیصلے کی مخالفت اور اس پر تنقید کرتے ہوئیکہا ہے کہ تیل پیداوار میں کمی سے روس کو فائدہ ہوگا۔

 دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ اوپیک پلس کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی ہے اور اسے رکن ممالک نے متفقہ طور پرقبول کیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک پلس ممالک نے ذمہ داری سے کام کیا اور مناسب فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”اوپیک پلس ممالک منڈیوں کو مستحکم کرنے اور تیل پیدہ کرنے والے ممالک اور صارفین کے مفادات کے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ واشنگٹن کے ساتھ تعلقات اسٹریٹجک ہیں اور خطے کی سلامتی اور استحکام کی بنیاد پرقائم ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان فوجی تعاون دونوں ممالک کے مفادات کے لیے جاری ہے اور اس نے خطے کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات ادارہ جاتی ہیں جب سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات قائم ہیں۔