نرمل میں شرپسندوں کامسلم نوجوانوں کا نام پوچھ کر حملہ
پولیس پوری طرح متحرک ہوکر اقداما ت کرنے میں مصروف ہیں،انہوں نے بتایاکہ خاطیوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی کوئی بھی کیوں نہ کسی کو بھی قانو ن ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائیگا۔انہوں نے عوام سے اپیل کی امن بنائے رکھنے میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔
بھینسہ: بھینسہ نرمل قومی شاہراہ 61 میں کل رات دیرگئے شرپسندوں کی جانب سے مسلم نوجوانوں کا نام پوچھ کر حملہ کرنے کا واقعہ پیش آیا۔تفصیلات کے بموجب بھینسہ کے 2مسلم نوجوان جن میں رفیع خان ولد حسین خان اور محمد عبید الدین جو ڈرائیور ہے یہ دونوں روز کی طرح رات کے اوقا ت میں نرمل جاکر مارکیٹ سے ترکاری خرید کربھینسہ لیکر آتے ہیں۔
لیکن رات دیرگئے ان کی گاڑی نرمل شاہراہ پر واقع موضع رامپور کے قریب خراب ہوگئی۔جس کی وجہ سے یہ گاڑی سڑک سے متصل ٹہراکر گاڑی کی درستگی کررہے تھے۔اس دوران موضع رامپور کے 12تا15شرپسندوں کی ٹولی یہاں پہنچکر ان پر لاٹھیوں اور لکڑیوں سے حملہ کرنا شروع کردیا۔
اس طرح حملہ سے قبل مسلم نوجوانوں نے بتانے کی کوشیش کی ہم روزآنہ ترکاری لانے کیلئے جاتے ہیں کوئی چور نہیں تاجر ہے اور ہماری گاڑی خراب ہوجانے کی وجہہ سے یہاں رکنا پڑا۔جیسے ہی یہ نوجوان کی باتوں کا اندازہ دیکھ کر یہ تو مسلم ہے بتا کر ان پر مزید حملہ کرنا شروع کردیا۔
اور گالیاں دیتے ہوئے ان پر حملہ کرتے تھے جبکہ حملہ کے دوران موضع سیاسی منتخبہ نمائندے بھی موجودتھے اور انہوں نے مزید آگ میں تیل چھڑک نے کاکام کیا۔بچانے کے بچائے انہوں نے شرپسندوں کی ہمت افزائی کرتے رہے۔
اور ان پرحملہ کرنے کے بعد بھی یہی شرپسند پولیس کو اطلاع دیتے ہوئے ان پر چوری کا االزام عائد کیا ہے جبکہ سب انسپکٹر ہنمنلو اور پولیس فوری مقام حادثہ پہنچکر دوزخمی نوجوانوں کو فوری نرساپو ر اسپتال منتقل کیا۔لیکن اس بات کی اطلاع زخمیوں افراد خاندان کوملی تو انہوں نے فوری زخمیوں کو نرمل کے دواخانے منتقل کردیا۔
جبکہ اس حملہ میں دونوں کو شدیدچوٹیں آئیں اور رفیع خان کو ہاتھ فیکچر ہوگیا جن کاآپریشن کو ڈاکٹر س نے ضروری قرار دیا۔اس کے علاوہ انہیں زخموں کے نشانا ت بھی آئے ہیں۔
اس واقع کی اطلاع ملتے ہی نرمل مسلم سیاسی قائدین،مذہبی قائدین اورصحافی جنمیں جمعیت العلماء،عظیم بن یحیی،وسیم شکیل،فہیم خان،رفیع احمد قریشی،ارجمند علی،عمران، جنید میمن کے علاوہ دیگر ذمہ داران نے ان نوجوانوں سے ملاقات کرتے ہوئے تمام حالات سے واقف ہوکر اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
اور فوری ضلع ایس پی اور دیگر عہدیداران سے ربط پیدا کرتے ہوئے اس واقعہ کی شکایت کرتے ہوئے شرپسندوں کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر فوری ڈی ایس پی نرمل گنگاریڈی نرساپو ر پہنچکر واقعہ کی تمام تفصیلات واقفیت حاصل کی۔اور کہاکہ شوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہوں پر دھیان نہ دیں۔
پولیس پوری طرح متحرک ہوکر اقداما ت کرنے میں مصروف ہیں،انہوں نے بتایاکہ خاطیوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی کوئی بھی کیوں نہ کسی کو بھی قانو ن ہاتھ میں نہیں لینے دیا جائیگا۔انہوں نے عوام سے اپیل کی امن بنائے رکھنے میں پولیس کے ساتھ تعاون کریں۔
بتایا جاتا ہے کہ نرساپورپولیس اسٹیشن میں اس واقعہ کے خلاف ایک شکایت داخل کی گئی جس کا کرائم نمبر103/2024/ہے اور مختلف مقدمات جن میں 118(1),118(2),R/W 3 (5) Bns/کے تحت گنگادھر،ایلنا اور دیگر کے خلاف یہ مقدمات درج کرتے ہوئے چندافراد کو گرفتار کرتے ہوئے تحقیقات کی جارہی ہے۔
جبکہ یہ بتانا بے محل نہ ہوگا کہ رامپورکے شرپسندوں کے خلاف پولیس میں شکایت کی گئی جس میں موضع منتخبہ سیاسی قائدین اور شرپسندوں کا نام ایف آر میں شامل ہونے پر موضع کے شرپسندوں کی جانب سے موضع کی عوام کو سہار الیتے ہوئے قومی شاہراہ پر راستہ روکو احتجاج منظم کیا گیا ہے۔
جبکہ حملہ بھی معصوم نوجوان پر کرتے ہوئے خود کوبچانے کی خاطر یہ طریقہ اپنا یاجارہاہے،۔اس طرح آئے دن متحدہ ضلع عادل آباد میں شرپسندوں کی جانب سے کسی نہ کسی طریقہ سے مسلمانوں کے خلاف کاروایاں کی جارہی ہے۔تاکہ ماحول کو مکدرکیا جاسکے۔