حیدرآباد

محمد علی شبیرنے مسجد سکریٹریٹ میں رمضان انتظامات کا جائزہ لیا

مسجد کی کھلی اراضی پر عارضی شیڈ سے ماہ رمضان اور تمام جمعہ میں نمازوں کی ادائیگی میں سہولت رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی مساجد میں نماز تراویح کابھی نظم رہے گا۔

حیدرآباد: حکومت کے مشیر برائے ایس سی، ایس ٹی، بی سی واقلیتی بہبود امور محمد علی شبیر نے جمعہ کے روز کنٹراکٹرس کو ہدایت دی کہ وہ سکریٹریٹ کی مساجد کے سائزکو مزید کم نہ کریں اور رکاوٹیں لگاتے ہوئے ان مساجد کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔

متعلقہ خبریں
قبائلی و اقلیتی پسماندگی پر توجہ دینے حکومت کی ضرورت: پروفیسر گھنٹا چکراپانی
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
گچی باؤلی میں حائیڈرا کا بڑا ایکشن، غیرقانونی تعمیرات کا صفایا، ہائی کورٹ کے احکامات پر فوری کارروائی
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا

سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود سید عمر جلیل اور دیگر عہدیداروں کے ساتھ محمد علی شبیر نے سکریٹریٹ کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ انہوں نے مسجد سے متصل کھلے علاقہ میں عارضی نصب پنڈال (شیڈس) کا مشاہدہ کیا اور ہدایت دی کہ ماہ صیام کے اختتام تک اس شیڈ کو برقرار رکھا جائے۔ بعد میں ہر جمعہ کو اس شیڈ کو دوبارہ ایستادہ کیا جاسکتا ہے۔

 انہوں نے انجینئروں اور کنٹراکٹرس سے کہا کہ وہ مساجد کے استعمال کیلئے مختص کھلے علاقہ میں مزید تعمیراتی سرگرمیاں انجام نہ دیں۔ کانگریس کے سینئر قائد محمد علی شبیر نے کہا کہ بی آر ایس نے اپنے دور حکومت میں مسجد ہاشمی کے رقبہ وحدود کو نصف کردیا تھا۔

 اب اس مسجد کا رقبہ 18X18 فٹ رہ گیا ہے۔ اسی طرح100X60 فٹ رقبہ والی مسجدمعتمدی کے سائز کو48X48 فٹ تک کم کردیا گیا ہے۔ رقبہ میں کمی سے مصلیوں کی گنجائش میں قابل لحاظ حدتک کمی آئے گی۔ مصلیوں کی گنجائش 500 سے گھٹ کر200 تک محدود ہوجائے گی۔

 مسجد کی کھلی اراضی پر عارضی شیڈ سے ماہ رمضان اور تمام جمعہ میں نمازوں کی ادائیگی میں سہولت رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سکریٹریٹ کی مساجد میں نماز تراویح کابھی نظم رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ سابق بی آر ایس حکومت نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے دونوں مساجد مسجد ہاشمی اور مسجدمعتمدی کو غیر مجاز طور پر شہیدکردیا تھا۔ سابق حکومت نے ان دومساجد کو نہ صرف منتقل کیا ہے بلکہ ان کے سائز میں تخفیف کردی تھی۔