حیدرآباد

سرورنگر کے مقتول محمدعمران کے خاندان سے مشتاق ملک کی ملاقات

محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان سرکل انسپکٹر سے کہا کہ نعش کے باقیات کو خاندان کے حوالے کریں تاکہ مذہبی رسومات، نماز جنازہ دفن کفن کے تو معاملات ہوسکیں۔

حیدرآباد: آج تحریک مسلم شبان کا ایک وفد محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان کی قیادت میں سرونگر، بھگت نگر سیکٹر 2محمد عمران کے مکان اور سرورنگر پولیس اسٹیشن گیا۔ محمد عمران جو ایک بیاگس کی دوکان پر کام کرتا تھا 5اگست  کو رات میں اپنی ماں سے فون پر بات کی اور کہاکہ  وہ لکشمن عرف سینوجو اب فرار ہے، ستیش، شرما، راکیش، کملیش، رام کے ساتھ ہے۔

متعلقہ خبریں
بہادرپورہ میں ناجائز تعلقات کے شبہ میں شوہر کے ہاتھوں بیوی کا قتل
وقف ترمیمی بل چور دروازے سے اوقافی جائیدادوں کو غصب کرنے کی سازش: مشتاق ملک
مسلم کنونشن کا جلد انعقاد، صدر تحریک مسلم شبان مشتاق ملک کا بیان
روڈی شیٹر ایوب خان گرفتار
مکہ مسجد کا لاؤڈ اسپیکر منقطع کیا جاناسنگین غلطی: مشتاق ملک

 7 اگست کو اس کے بھائی فیروز اور ماموں کی جانب سے سرورنگر پولیس اسٹیشن میں گمشدہ کی درخواست دی گئی۔ پولیس نے 14اگست کو خاندان کو بتلایا کہ عمران کا قتل ہوگیا۔ عمران کی والدہ ممتاز بیگم نے محمد مشتاق ملک کو بتلایا کہ ہم روز پولیس اسٹیشن جاتے رہے کچھ نہیں بتلایا گیا اور 14اگست کو اسسٹنٹ کمشنر کے آفس میں کہا گیا کہ ملزمین گرفتار کرلئے گئے اور عمران کا قتل ہوگیا۔

 دھاڑیں مار کر روتے ہوئے عمران کی ماں نے کہا میرے بیٹے کی لاش بھی نہیں دی جارہی ہے اور پولیس کوئی واضح معلومات نہیں دے رہی ہے۔ تحریک مسلم شبان کے وفد نے بعد ازاں سرورنگر پولیس اسٹیشن پہنچ کر سرکل انسپکٹر سے بات کی اور عمران کی لاش، ملزمین کو فوری ریمانڈ کردینے پر جناب محمد مشتاق ملک نے سوال کیا۔

 سرکل انسپکٹر نے کہا کہ نعش کو قتل کے بعد جلادیا گیا۔ موسیٰ رام باغ کے علاقہ میں قتل کیا گیا اور راکھ کو بھی تلف کردیا گیا۔ جناب محمد مشتاق ملک صدر تحریک مسلم شبان سرکل انسپکٹر سے کہا کہ نعش کے باقیات کو خاندان کے حوالے کریں تاکہ مذہبی رسومات، نماز جنازہ دفن کفن کے تو معاملات ہوسکیں۔

 اس پر سرکل نے کہا ہم فارنسک رپورٹ کے لئے روانہ کئے ہیں جو موجود ہے وہ کل تک حوالے کردیں گے۔ مقتول کی موٹر سیکل قاتلین کے پاس سے برآمد کی گئی ہے۔ محمد مشتاق ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ پولیس کے مطابق 8اگست 2023کو ملزمین گرفتار کیا گیا تو ماں کو اور دیگر خاندان کے افراد کو اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔

 4دن کے بعد اطلاع کیوں دی گئی۔ تحقیقات میں کئی کمزوریاں ہیں اور ایک غریب خاندان کے ساتھ تلنگانہ حکومت اور پولیس مذاق کررہی ہے۔ 5اگست 2023ء کو قتل ہوگیا۔ 14اگست کو خاندان کو اطلاع دی گئی اور وہ بھی مبہم طریقہ سے، نعش کے باقیات اب تک حوالہ نہ کرنا اس بات کو تقویت پہنچاتا ہے کہیں نہ کہیں ملزمین کی مدد کی جارہی ہے۔

ریاستی حکومت بالخصوص وزیر داخلہ اس کی تحقیقات کسی بھروسہ مند ایجنسی کے ذریعہ کروائیں اور ذمہ داروں کو بھی سزاد دیں اور لاپرواہی نہ برتیں۔