Muslim Personal Law Board controversy: مسلم پرسنل لاء بورڈ کوشائستہ عنبر کا مشورہ (ویڈیو)
آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لاء بورڈ کی صدر اور سماجی کارکن شائستہ عنبر نے جمعہ کے دن نئے وقف قانون کی کھل کی تائید کردی۔

Muslim Personal Law Board controversy پریاگ راج (آئی اے این ایس) آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لاء بورڈ کی صدر اور سماجی کارکن شائستہ عنبر نے جمعہ کے دن نئے وقف قانون کی کھل کی تائید کردی۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے خلاف سخت کاروائی ہونی چاہئیے جو وقف جائیدادوں کو اپنے نجی فائدے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے مسلم پرسنل لاء بورڈ سے کہا کہ وہ غیرقانونی قابضین کی شناخت اور وقف اراضی کو ان کے کنٹرول سے آزادکرانے کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔
آئی اے این ایس سے بات چیت میں شائستہ عنبر نے کہا کہ جن لوگوں نے منشائے وقف اور وقف کے قوانین کے خلاف کام کیا ہے انہیں جواب دہ ٹہرانا ہی ہوگا۔
وقف اراضی نہ تو بیچی جاسکتی ہے‘نہ خریدی جاسکتی ہے اور نہ کسی کو دی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا بنیادی مقصد مسلم فرقہ کو اوپراٹھانا ہے۔ غیرمراعات یافتہ لوگوں کو خودمکتفی بنانا اور انہیں اس حالت میں لانا ہے کہ وہ سماج کو کچھ دینے کے موقف میں آجائیں۔ Muslim Personal Law Board controversy
وقف املاک کو نجی فائدے کیلئے استعمال کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ خاطی پائے جانے پر ان سے وقف اراضی چھین لینے چاہئیے۔ انہوں نے نئے وقف قانون کی مخالفت کرنے والے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کرکام کرے اور وقف سسٹم میں اسکامس اور فراڈس کا پتہ چلانے میں ہاتھ بٹائے۔
انہوں نے انڈیا بلاک اور صدرمجلس اسدالدین اویسی کونشانہ تنقیدبنایا اور کہا کہ یہ اقتدار کے بھوکے لوگ ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایاکہ پچھلی حکومتوں خاص طور پرکانگریس دوراقتدار میں وقف اراضی کی بدانتظامی پر ان لوگوں نے خاموشی کیوں اختیارکررکھی تھی۔