شمالی بھارت

بہرائچ میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد کشیدگی میں اضافہ، دکانات نذرآتش

اترپردیش کے شہر بہرائچ میں کل درگاوسرجن کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد آج کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ کل جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

لکھنؤ (منصف نیوز ڈیسک) اترپردیش کے شہر بہرائچ میں کل درگاوسرجن کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپوں کے بعد آج کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ کل جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک ہوگیا تھا۔

دکانات کو آگ لگائے جانے اور بعض علاقوں میں لوگوں کو لاٹھیوں اور سلاخوں سے لیس گھومتے دیکھنے کے بعد پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔عہدیداروں نے بتایا کہ معتمد داخلہ سنجیوگپتا اور ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل پولیس (لاء اینڈ آرڈر) امیتابھ یش صورتِحال کا جائزہ لینے جائے واقعہ پر پہنچ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال پر قابو پایا جارہا ہے اور غیرسماجی عناصر کا پیچھا کیا جارہا ہے۔ مقامی پولیس کے ایک سینئر عہدیدار ورنداشکلا نے یہ بات بتائی۔

وسرجن جلوس کے دوران لاؤڈاسپیکرس پر موسیقی بجائے جانے پر بحث و تکرار کے ساتھ ہی جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں، یہ واقعہ جیسے ہی منظر عام پر آیا سنگباری اور فائرنگ شروع ہوگئی جس میں 6 افراد زخمی ہوگئے، ایک شخص گولی لگنے سے زخمی ہوا اور مقامی ہاسپٹل میں دوران علاج فوت ہوگیا۔

ریہوا منصور گاؤں کے ساکن رام گوپال مشرا کے خاندان نے لاش کو نذر آتش کرنے سے انکار کردیا اور دھرنا دینے شروع کردیا۔ پولیس اور انتظامیہ کے عہدیداروں کی جانب سے تیقن دیئے جانے کے بعد انہوں نے اپنا دھرنا ختم کیا۔

پی ٹی آئی کی اطلاع کے بموجب مہاسی کے بی جے پی رکن اسمبلی سریشور سنگھ نے کہا کہ ہم آخری رسومات انجام دے رہے ہیں۔ اِس شخص کی چار ماہ قبل شادی ہوئی تھی اور اس کے خاندان نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کیسس درج کئے جائیں اور مقامی پولیس کے سینئر عہدیداروں کو معطل کیا جائے۔