حیدرآباد

وقف ترمیمی بل، احتجاجی ریالیاں اور جیل بھرو مہم کیلئے مسلمان تیار رہیں

صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی اور بل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ بل کے خلاف ضرورت پڑنے پر دستور اور جمہوریت کے دائرہ میں رہتے ہوئے احتجاجی ریالیاں‘ دھرنا اورجیل بھرو مہم کے لئے تیار رہیں اور کوئی قدم اپنے طور پر نہ اٹھائیں۔

حیدرآباد: صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مولاناخالد سیف اللہ رحمانی نے وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت کی اور بل کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ وہ بل کے خلاف ضرورت پڑنے پر دستور اور جمہوریت کے دائرہ میں رہتے ہوئے احتجاجی ریالیاں‘ دھرنا اورجیل بھرو مہم کے لئے تیار رہیں اور کوئی قدم اپنے طور پر نہ اٹھائیں۔

متعلقہ خبریں
اسلام کیخلاف سازشیں قدیم طریقہ کار‘ ناامید نہ ہونے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا مشورہ
گورنر کی جانب سے واپس کردہ 4بلز کی اسمبلی میں دوبارہ منظوری
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
مدرسہ دارالعلوم رشیدیہ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف شعور بیداری مہم
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ کے خلاف قرارداد منظور

مسلم پرسنل لا بورڈ کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل کریں اور امن کی فضاء کو قائم رکھتے ہوئے ہمیں وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے متحدہ طور پر جدوجہد کرنے کی ضروت ہے۔ یہ لڑائی ہرگز ہندو مسلم لڑائی نہیں ہے‘ بلکہ ہم کو برادران وطن کا احترام کرتے ہوئے اور انہیں اعتماد میں لے کر ہمیں حق وانصاف کی اس لڑائی کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

مولانا رحمانی نے کل رات چنچل گوڑہ جونیئر کالج گراؤنڈ پر کل ہند مجلس تعمیر ملت اور انڈین مسلمس فار سیول رائٹس کے زیر اہتمام منعقدہ قومی کانفرنس برائے وقف ترمیمی بل 2024 سے خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے کہا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی امانت ہیں اور ان کی حفاظت بھی عبادت کے مماثل ہے۔

وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے کی جارہی جدوجہد کا تذکرہ کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بل کی مخالفت میں 270 پر مشتمل تحریری یادداشت پیش کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بورڈ کے وفد نے انڈیا الائنس میں شامل تمام اپوزیشن جماعتوں کے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں وقف جائیدداوں کے منشاء ومقصد اور ترمیمی بل سے ہونے والے نقصانات سے واقف کروایا گیا۔

صدر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ ہم نے این ڈی اے کی حلیف جماعتوں کے قائدین چندرا بابو نائیڈو،نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جھارکھنڈ میں جے ایم ایم کے قائدین سے بھی ملاقات کرکے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کرتے ہوئے نمائندگی کی گئی۔ بہت جلد چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی سے بھی ملاقات کرکے انہیں بل کی مخالفت کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ بورڈ کی جانب سے بل کی مخالفت میں جے پی سی کو تین کروڑ سے زائد ای میل ارسال کئے گئے ہیں۔

مختلف تنظیموں کی جانب سے ایک کروڑ سے زائد بل کی مخالفت میں آن لائن نمائندگیاں کی گئی ہیں۔ مولانا نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کی بڑی طاقت ہوتی ہے۔ چنانچہ ملک بھر میں بل کی مخالفت میں جلسے منعقد کئے جارہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی (عاپ) کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا کہ وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف ایک منصوبہ بند سازش ہے۔

اس کے بعد سکھوں اور کرسچنوں کی موقوفہ جائیدادوں کے خلاف بل لایا جائے گا۔ ہمیں متحدہ طور پر اس بل کی دست برداری کے لئے جدوجہد کرنا ہوگا۔ وقف ترمیمی بل کے نقصانات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنجے سنگھ نے کہا کہ اس بل سے وقف بورڈ کے سارے اختیارات ضلع کلکٹر کے حوالے ہوجائیں گے اور وقف بورڈ ایک کٹھ پتلی ادارہ بن کر رہ جائے گا۔

سنجے سنگھ نے کہا کہ ملک بھر کی ریاستوں میں وقف اراضیات پر سب سے زیادہ حکومت کا قبضہ ہے۔ مرکزی اقلیتی امور کے وزیر اس بل کو مسلمانوں کی ہمدردی اور ان کے مفاد میں ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں۔ اگر انہیں مسلمانوں سے واقعی ہمدردی ہے، تو حکومتوں کے قبضے میں موجود تمام وقف جائیدادوں کو مسلمانوں کے حوالے کریں۔ اس نئے بل میں وقف جائیدادوں کے دوبارہ رجسٹریشن کی بات کی جارہی ہے۔ اگر کوئی رجسٹریشن کے لئے دستاویزات پیش نہ کرسکے تو ان جائیدادوں پر بلڈوزر چلانا مقصد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بابا صاحب امبیڈکر کے دستور کو بچانے کے لئے تمام سیکولر جماعتوں بشمول چندرا بابو نائیڈو،نتیش کمار ودیگر کو اتحاد کے لئے جدوجہد کرنا ہوگا۔ سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب صدر نشین آئی ایم سی آر نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف ایک طرف ملک کے مسلمان ’جے پی سی‘ سے نمائندگی کررہے ہیں، دوسری جانب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ مجوزہ بل کو آئندہ پارلیمنٹ اجلاس میں منظوری کی بات کررہے ہیں۔ وزیر داخلہ کا مذکورہ بیان جے سی پی کی توہین کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کی مخالفت مسلمانوں کی آخری لڑائی ہوگی۔ ہم اس بل کو کسی بھی صورت میں منظور ہونے نہیں دیں گے۔ محمد ادیب نے کہا کہ اگر یہ بل واپس ہوگیا تو حکومت کے پاؤں اکھڑ جائیں گے۔ رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے کہا کہ وقف ترمیمی بل‘ دستور میں دی گئی آزادی کے مغائر ہے۔ حکومت نے اس بل کو پیش کرکے دستور کی دھجیاں اڑا دی ہیں۔ ہم کو این ڈی اے کے حلیف قائدین نائیڈو اور نتیش کمار کو اعتماد میں لینا ہوگا۔

سابق مرکزی وزیر رحمان خان نے کہا کہ وزیر اقلیتی بہبود کرن رجیجو وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کی فلاح وبہبود سے جوڑتے ہوئے عوام کو گمراہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں اس وقت کی حکومت نے جو وقف ترمیمی قانون منظور کیا تھا وہ تمام نقائص سے پاک ہے۔ اس لیے مزید کسی قانون کی یا ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ امیر جماعت اسلامی ہند مولانا سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ وقف جائیدادیں اللہ کی ملکیت ہیں، اس کی حفاظت ہم سب کا ملی اور قانونی فریضہ ہے۔

اس کے لئے ہم کو شعور بیداری لانے کی ضرورت ہے۔ رکن پارلیمنٹ ناصر حسین نے کہا کہ کانگریس کی زیر قیادت انڈیا اتحاد میں پارلیمنٹ میں اس بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کو اس بل کا جائزہ لینے کے لئے جے پی سی کو قائم کرنا پڑا۔ رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل کے ذریعہ حکومت غلط فہمیاں پیدا کررہی ہے۔ ہمیں اس بل کے خلاف اتحاد رکھنا ضروری ہے اور برادران وطن کو اپنے ساتھ لے کر یہ لڑائی لڑنی ہوگی۔

مشیر حکومت تلنگانہ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر تلنگانہ اے ریونت ریڈی نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت وقف ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کرے گی۔ ریاستی وقف بورڈ نے بھی اس سلسلہ میں قرار داد منظور کی ہے۔ اس کے علاوہ علماء و دانشوران ملت کے اجلاس میں بھی وقف ترمیمی بل کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ سابق جوائنٹ سکریٹری پارلیمنٹ سکریٹریٹ محمد خالد خاں نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 ’وقف جائیدادوں کو لوٹنے کا ایک منصوبہ‘ہے۔

بل کی منظوری کے اندرون ایک سال تمام وقف جائیدادو ں کو سرکاری قرار دیا جائے گا۔ رکن اسمبلی مجلس جعفر حسین معراج نے کہا کہ اس بل کے خلاف مسلمان سڑکوں پر نکل جائیں گے۔ ایم آئی ایم اس بل کی شدید مخالفت کرتی آرہی ہے۔ مولانا احسن بن عبدالرحمن الحمومی امام و خطیب شاہی مسجد باغ عامہ نامپلی نے کہا کہ جس طرح ہمارے لئے نماز فرض ہے اسی طرح وقف جائیدادوں کی حفاظت بھی ہم پر فرض ہے۔

سید عزیز پاشاہ سابق ایم پی نے کہا کہ تمام کمیونسٹ جماعتیں وقف ترمیمی بل کی مکمل طورپر مخالفت کرتی ہے۔ جناب اعظم بیگ نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقف ترمیمی بل مرکزی حکومت کی بدنیتی اور خطرناک ارادوں کی عکاسی کرتا ہے اور یہ غیردستوری بل ہے۔ قومی کانفرنس کا یہ اجلاس ہزاروں مسلمانوں کی موجودگی میں اور نعرہ تکبیر کی گونج میں اس بل کو مکمل طورپر مسترد کرتا ہے اور غیر مسلم برادران وطن سے اپیل کرتا ہے کہ وہ بھی ظالم اور مظلوم کی اس لڑائی میں ہمارا بھرپور ساتھ دیں۔

قرار داد میں کہاگیاکہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جو بھی فیصلہ یا تحریک چلائی جائے گی وہ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ہدایت پر آئین اور دستور کی روشنی میں منظم کی جائے گی۔ قومی کانفرنس میں صدرکل ہند مجلس تعمیر ملت محمد ضیاء الدین نیر، شاہنواز خان ایم ایل سی، مولانا سید شاہ اکبر نظام الدین حسینی صابری، ڈاکٹر یوسف حامدی نائب صدر تعمیر ملت، محمد خلیق الرحمن، سینئر کانگریس قائد و دیگر دانشوران ملت کے علاوہ عامۃ المسلمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ معتمد عمومی عمر احمد شفیق نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ نائب معتمد سیف الرحیم قریشی نے مہمانوں کا استقبال کیا۔

a3w
a3w