امریکہ و کینیڈا

نیو یارک اسٹیٹ نے انسانی لاشوں سے کھاد بنانے کی اجازت دے دی

کھاد کی تیاری کے لئے لاشوں کو لکڑی کے ٹکڑوں اور گھانس پھونس کے ساتھ تقریباً ایک ماہ تک کنٹینروں میں بند رکھا جاتا ہے۔ بند ماحول میں جراثیم کی فعالیت کے ساتھ ایک مہینے بعد لاشیں کھاد میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

نیو یارک: امریکہ کی ریاست نیو یارک نے انسانی لاشوں سے کھاد بنانے کی اجازت دے دی ہے۔

متعلقہ خبریں
امریکہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
امریکہ کا عمران خان اور دیگر قیدیوں کی حفاظت پر اظہارِ تشویش
اسرائیل اور حماس کی لڑائی میں امریکہ کا فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں: کملا ہیرس
امریکی اسٹوڈنٹ ویزاکی طلب میں زبردست اضافہ، تاحال 5 لاکھ درخواستوں کو قطعیت
وزیر فینانس نرملا سیتا رمن کی کل امریکہ روانگی

کھاد کی تیاری کے لئے لاشوں کو لکڑی کے ٹکڑوں اور گھانس پھونس کے ساتھ تقریباً ایک ماہ تک کنٹینروں میں بند رکھا جاتا ہے۔ بند ماحول میں جراثیم کی فعالیت کے ساتھ ایک مہینے بعد لاشیں کھاد میں تبدیل ہو جاتی ہیں۔

اس عمل کے بعد کسی قسم کے متعدی پن کی روک تھام کے لئے کھاد کو گرم کیا جاتا ہے اور تیار ہونے والی مٹّی مرنے والے کے عزیز و اقارب کے حوالے کر دی جاتی ہے۔

ترکی میڈیا کے مطابق امریکی کمپنی ‘ری کمپوز’ کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے، تابوت کے ساتھ دفن کرنے یا پھر جلانے کے مقابلے میں، تقریباً ایک ٹن کم کاربن خارج ہوتی ہے۔

دوسری طرف بعض کا خیال ہے کہ لاشوں سے حاصل کردہ مٹّی نے نسلی مسائل پیدا کئے ہیں۔

نیویارک کے کیتھولک راہبوں نے اس طریقے کی مخالفت کی اور کہا ہے کہ انسانوں کو گھروں کے کوڑا کرکٹ میں تبدیل کرنا غیر اخلاقی ہے اور کچھ کے نزدیک 7 ہزار ڈالر مصارف کے ساتھ یہ ایک مہنگا طریقہ ہے۔

واضح رہے کہ 2019 میں واشنگٹن انسانی لاشوں سے کھاد بنانے کی اجازت دینے والی پہلی امریکی ریاست تھی۔

امریکہ کے بعد مذکورہ طریقے کی اجازت دینے والا دوسرا ملک سویڈن ہے۔