شمالی بھارت

ہمارا ملک اُلفت کا ملک ہے: راہول گاندھی

الور میں ریالی سے خطاب میں انہوں نے راجستھان کابینہ کے وزرا سے کہا کہ ہر وزیر‘ صحرائی ریاست میں مہینہ میں ایک بار یاترا نکالے تاکہ عام آدمی تک پہنچا جاسکے اور ان کے مسائل حل ہوں۔

الور (راجستھان): کانگریس قائد راہول گاندھی نے ان پر تنقید کرنے والے بی جے پی قائدین سے پیر کے دن کہا کہ نفرت کے بازار میں پیار بانٹنے کی دکانیں کھولو جیسا کہ میں اپنی بھارت جوڑو یاترا کے ذریعہ کررہا ہوں۔

الور میں ریالی سے خطاب میں انہوں نے راجستھان کابینہ کے وزرا سے کہا کہ ہر وزیر‘ صحرائی ریاست میں مہینہ میں ایک بار یاترا نکالے تاکہ عام آدمی تک پہنچا جاسکے اور ان کے مسائل حل ہوں۔ انہوں نے بی جے پی قائدین پر الزام عائد کیا کہ وہ انہیں گالیاں دے رہے ہیں اور نفرت پھیلارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یاترا کے 100 دن مکمل ہوگئے ہیں۔ دوران ِ سفر بعض اوقات میری ملاقات میرے پیارے دوستوں سے ہوئی جو بی جے پی دفاتر کے اوپر کھڑے تھے۔ انہوں نے ابتدا میں میری ہائے کا جواب نہیں دیا لیکن بعد میں ضرور دیا۔ میں ان سے نفرت نہیں کرتا۔ میں اپنی آئیڈیالوجی پر قائم ہوں۔

وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں کیا کررہا ہوں اور ان کے قائدین کا سوال ہے کہ میں کنیاکماری تا کشمیر کیوں پیدل چل رہا ہوں۔میرا جواب ہے ”نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھول رہا ہوں“۔ آپ مجھ سے نفرت کریں‘ گالیاں دیں یہ آپ کا دل ہے۔ آپ کا بازار‘ نفرت کا بازار ہے لیکن میری دکان‘ محبت کی دکان ہے۔

کانگریس قائد نے کہا کہ تمام عظیم قائدین نے یہی کیا۔ میں صرف اپنی بات نہیں کررہا ہوں‘ پوری تنظیم کی بات کررہا ہوں جس نے ہندوستان کو آزادی دلائی۔

ہم مہاتماگاندھی‘ سردار پٹیل‘ جواہر لال نہرو اور مولانا آزاد کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں جنہوں نے نفرت کے بازار میں محبت کی دکانیں کھولی تھیں۔ تمام بی جے پی والوں کو میرا جواب ہے کہ نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولو کیونکہ ہمارا ملک محبت کا ملک ہے‘ نفرت کا نہیں۔