مشرق وسطیٰ

غزہ منصوبے کا اگلا مرحلہ جلد شروع ہونے والا ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ بدھ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ عمل ’اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے‘۔

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی انتظامیہ کا غزہ کے لیے تیار کردہ منصوبے کا اگلا مرحلہ جلد ہی شروع ہونے والا ہے۔

متعلقہ خبریں
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
روسی صدر کی مشرق وسطیٰ میں تنازعات کے خاتمے میں مدد کی پیشکش
بے لگام اسرائیل دنیا کو اپنی جاگیر سمجھتا ہے:شاہ اُردن
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
ڈونالڈ ٹرمپ کا طیارہ حادثے سے بال بال بچ گیا


ڈان نیوز میں شائع عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان انہوں نے ایسے وقت میں کیا جب خطے میں تشدد کی نئی لہر اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔


ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا کہ بدھ کو وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جب ایک صحافی نے ان سے پوچھا کہ دوسرا مرحلہ کب شروع ہوگا، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ یہ عمل ’اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے‘۔


ینی شفق کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا چل رہا ہے، ہمارے پاس مشرق وسطیٰ میں امن ہے، لوگ اسے نہیں سمجھ رہے۔


اس دعوے پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہونے والی اموات کی رپورٹس سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔


حملے اس دھمکی کے بعد کیے گئے تھے، جو اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اس وقت دی تھی، جب رفاع میں فلسطینی مجاہدین کے ساتھ جھڑپوں میں اسرائیلی فوجیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی تھی۔


ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’فیز ٹو آگے بڑھ رہا ہے، یہ بہت جلد شروع ہونے والا ہے‘۔


انہوں نے اس سے پہلے 14 اکتوبر کو دعویٰ کیا تھا کہ دوسرا مرحلہ ’پہلے ہی شروع ہو چکا ہے‘۔


مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق، حالیہ ٹیلیفون کال میں امریکی صدر نے اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو سے متعدد امور پر بات کی تھی، جن میں انہوں نے نیتن یاہو سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔


کال کے دوران ٹرمپ نے نیتن یاہو سے پوچھا کہ ’وہ (حماس کے جنگجو) کیوں مارے جا رہے ہیں، انہیں ہتھیار کیوں نہیں ڈالنے دیے جا رہے؟۔


یہ سوال رفاع میں مبینہ طور پر مارے گئے حماس جنگجوؤں کے تناظر میں کیا گیا تھا، نیتن یاہو نے مبینہ طور پر جواب دیا کہ وہ ’مسلح اور خطرناک‘ ہیں، اسی لیے انہیں ختم کیا جا رہا ہے۔


اے ایف پی نے جمعرات کو رپورٹ کیا کہ غزہ میں جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مذاکرات کسی بڑی پیش رفت کے بغیر جاری ہیں، ایسے وقت میں جب جنگ بندی خود خاصی نازک دکھائی دے رہی ہے۔


پہلے مرحلے میں 10 اکتوبر کو اسرائیلی افواج کا ایک ایسی لائن تک انخلا شامل تھا، جو اب بھی انہیں غزہ کے نصف سے زائد حصے پر عسکری کنٹرول دیتی ہے، حماس یا اس کے اتحادیوں کے پاس موجود تمام قیدیوں(زندہ یا مردہ) کی رہائی، اور غزہ میں داخل ہونے والی انسانی امداد میں اضافہ شامل تھا۔


اگرچہ 13 اکتوبر کو تمام زندہ قیدیوں کو رہا کر دیا گیا تھا، تاہم ایک لاش اب بھی غزہ میں موجود بتائی جاتی ہے۔
فی الحال اسرائیلی حکومت کا مطالبہ ہے کہ دوسرے مرحلے پر بات چیت تب تک شروع نہیں ہوگی، جب تک آخری مغوی کی باقیات واپس نہیں کی جاتیں، جو درمیانی ممالک امریکہ، مصر، قطر اور ترکی کے ذریعے واپس ہونی ہیں۔
مصر غزہ کی تعمیرِ نو پر ایک کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گا، جو اس علاقے کی انسانی ضروریات پر توجہ دے گی، مگر اس کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی۔


عملی طور پر یہ عمل زیادہ تر ٹرمپ پلان کے دھندلے نکات کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔


تل ابیب یونیورسٹی کے محقق مائیکل ملشٹائن نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسرائیل اس بات پر کوئی سنجیدہ غور نہیں کر رہا کہ جنگ کے بعد کا مرحلہ کیسا ہوگا۔