تلنگانہ

حلقہ نظام آباد اربن۔بی آرایس اورکانگریس میں سخت مقابلہ

تلنگانہ میں حلقہ اسمبلی نظام آباد اربن کو ہمیشہ سے ہی خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اس حلقہ میں حیدرآباد کے بعد سب سے زیادہ مسلم ووٹرس ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ میں حلقہ اسمبلی نظام آباد اربن کو ہمیشہ سے ہی خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے۔ اس حلقہ میں حیدرآباد کے بعد سب سے زیادہ مسلم ووٹرس ہیں۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل کویتا کی کانگریس حکومت اور چیف منسٹر ریونت ریڈی پر شدید تنقید
وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے، اسے اطاعتِ الٰہی میں لگائیں: مفتی صابر پاشاہ قادری
سنگاریڈی ضلع میں مزارات کو نقصان، جمعیۃ علماء کا احتجاجی میمورنڈم، ایس پی کا تعمیر نو کا وعدہ
مودی اور کے سی آر پر مذہب اور ذات کی سیاست کا الزام
تلنگانہ انتخابات: ووٹ دینے کے لیے آنے والے دو افراد کی موت

یہاں مسلم ووٹرز کو بادشا گر کا موقف حاصل ہے حلقہ اسمبلی نظام آباد‘ حلقہ پارلیمنٹ نظام آباد کا حصّہ ہے جہاں رائے دہندگان کی تعداد 255777 ہے اور سارا حلقہ نظام آباد شہر پر مشتمل ہے۔

اس حلقہ کا قیام 1952 میں عمل میں لایا گیا تھا اور پہلی بار انڈین نیشنل کانگریس کے  امیدوار محمد داور حسین کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔

1957 میں منعقدہ دوسرے انتخابات میں بھی محمد داور حسین نے مسلسل دوسری بار کامیابی حاصل کی تھی۔حلقہ اسمبلی نظام آباد سے 1962 میں آزاد امیدوار ہری نارائنہ،1967 میں آزاد امیدوار کے وی گنگادھر،1972 میں آزاد امیدوار وی چکرادھر راو،1978 میں انڈین نیشنل کانگریس کے امیدوار اے کشن داس، 1983 میں تلگو دیشم پارٹی کے ڈی ستیہ نارائنہ 1985 میں تلگو دیشم پارٹی کے ڈی ستیانارائنہ،1989 میں انڈین نیشنل کانگریس کے ڈی سرینواس،1994 میں تلگو دیشم پارٹی کے ستیش پوار،1999 میں انڈین نیشنل کانگریس کے ڈی سرینواس،2004 میں انڈین نیشنل کانگریس کے ڈی سرینواس، 2009 میں بی جے پی کے ای لکشمی نارائنہ2010 کے ضمنی انتخابات میں دوبارہ بی جے پی کے ای لکشمی نارائنہ نے کامیابی حاصل کی تھی۔2014  کے اسمبلی انتخابات میں اس وقت ٹی آر یس (اب بی آرایس) امیدوار بی گنیش گپتا نے 42148 ووٹ حاصل کرتے ہوئے اپنے قریبی حریف مجلس کے امیدوار میر مجاز علی کو محض 10308 ووٹوں کے فرق سے شکست سے دو چار کیا تھا  میر مجاز علی کو 31840 ووٹ حاصل ہوئے تھے 2018کے اسمبلی انتخابات میں بی گنیش گپتا نے مسلسل دوسری بار اپنے قریبی حریف کانگریس امیدوار طاہر بن حمدان کو 25192  ووٹوں کی اکثریت سے شکست دی تھی۔

2018  میں گنیش گپتا کو 71,896 ووٹ حاصل ہوئے تھے جبکہ طاہر بن حمدان نے 46055  ووٹ حاصل ہوکئے تھے۔اب 2023 اسمبلی انتخابات میں نظام آباد اربن حلقہ سے جملہ 21 امیدوار میدان میں ہیں‘ جن میں بی آر ایس سے بی گنیش گپتا،کانگریس سے محمدعلی شبیر،بی جے پی سے دھنپال سوریا رانہ،بہوجن سماج پارٹی سے شیخ عمران،انا وائی ایس آر پارٹی سے علی منصور،دھرما سماج پارٹی سے اوم شنکر گنڈلا،ریپبلکن پارٹی اف انڈیا سے جی سنجیو،بہوجن لفٹ پارٹی سے ڈنڈی لتا، راشٹریہ سماج پکشا سے داتورام کھاٹل، مجلس بچاؤ تحریک سے محمد ظہیرالدین، الاینس اف ڈیموکرٹیک ریفارمس پارٹی سے وائی کنّیا گوڑ (گزشتہ روز خود کشی کرلی تھی) یگا تلسی پارٹی سے وائی نریندر گوڈ،اتر راشٹرا تلنگانہ پارٹی سے لکّہ اشوک،اور بطور آزاد امیدوار محمد عظیم قریشی، نلاری راجیش،پادکنٹی رامو،فضل کریم،بی للیتا،راگی انیل،آر سرینواس قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔

اب تک کے سیاسی حالت اور رجحانات کے مطابق حلقہ اسمبلی نظام آباد اربن میں بی آرا یس اور کانگریس کے امیدواربالترتیب بی گنیش گپتا اور محمد علی شبیر کے درمیان کانٹے کی ٹکّر ہے۔