دہلی
تبدیلی مذہب کے سارے معاملے غیرقانونی نہیں: سپریم کورٹ
جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے نوٹس جاری کی اور معاملہ کی سماعت 7 فروری کو مقرر کی۔ سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کے حکم پر اسٹے (حکم ِ التوا) چاہا، لیکن سپریم کورٹ نے ایسی کوئی ہدایت دینے سے انکار کردیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے دن کہا کہ تبدیلی ئ مذہب (دھرم پریورتن) کے سارے معاملے غیرقانونی نہیں کہے جاسکتے۔ اس نے ہائی کورٹ کے احکام کے خلاف حکومت ِ مدھیہ پردیش کی درخواست کی سماعت پر آمادگی ظاہر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔
ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ کو اطلاع دیے بغیر شادی کرنے والے بین مذہبی جوڑوں کے خلاف کارروائی سے حکومت ِ مدھیہ پردیش کو باز رکھا تھا۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار پر مشتمل بنچ نے نوٹس جاری کی اور معاملہ کی سماعت 7 فروری کو مقرر کی۔
سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے ہائی کورٹ کے حکم پر اسٹے (حکم ِ التوا) چاہا، لیکن سپریم کورٹ نے ایسی کوئی ہدایت دینے سے انکار کردیا۔ تشار مہتا نے کہا کہ شادی کو غیرقانونی تبدیلی ئ مذہب کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور ہم اس پر آنکھیں بند کرکے نہیں رہ سکتے۔