حیدرآبادسوشیل میڈیا

فلم سیارہ: حیدرآبادی مسلم لڑکے لڑکیوں کی تھیٹر میں بےشرمی وبے حیائی،آخر معاشرہ کدھر جارہاہے؟ (ویڈیو)

فلم کے دوران کچھ نوجوان اس قدر جذباتی ہو گئے کہ سینما ہال میں رونا، چیخنا اور محبوب یا محبوبہ سے لپٹ کر سین بنانا شروع کر دیا۔ ان مناظر نے نہ صرف سینما ہال کے ماحول کو متاثر کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

حیدرآباد:حال ہی میں ریلیز ہونے والی بالی ووڈ کی رومانٹک فلم "سیارہ” نے نوجوان دلوں کو کچھ اس طرح جھنجھوڑا ہے کہ شہرِ حیدرآباد کے سینما ہالز میں عجیب و غریب مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں نوجوان لڑکے لڑکیاں روتے، بلکتے اور بعض مقامات پر بے قابو ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
وزیر اے لکشمن کمار کی 41ویں آل انڈیا سنٹرل جُلوسِ واپسی اہلِ حرم میں شرکت کی یقین دہانی
سوشل میڈیا کی تباہ کاریوں سے خودکو اوراپنی نسل کو بچائیں: محمد رضی الدین رحمت حسامی
جامعہ راحت عالم للبنات عنبرپیٹ میں نزول قرآن کا مقصد اور نماز کی اہمیت و فضیلت کے موضوع پر جلسہ
دوسروں کا دل رکھنے اور خوشی بانٹنے کے اثرات زیر عنوان مولانا مفتی حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
اللہ کی عطا کردہ صلاحیتیں — ایک غور و فکر کی دعوتخطیب و امام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز کا خطاب

فلم میں دکھائے گئے جذباتی مناظر نے جہاں کئی ناظرین کو ان کے ماضی کی یاد دلا دی، وہیں کچھ نوجوانوں نے اپنے دکھ کا اظہار عوامی انداز میں کرنا شروع کر دیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں ایک نوجوان لڑکی کے قدموں میں بیٹھ کر روتا ہوا نظر آ رہا ہے، جبکہ اردگرد موجود لوگ حیرت اور شرمندگی کے ملے جلے جذبات کا اظہار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فلم کے دوران کچھ نوجوان اس قدر جذباتی ہو گئے کہ سینما ہال میں رونا، چیخنا اور محبوب یا محبوبہ سے لپٹ کر سین بنانا شروع کر دیا۔ ان مناظر نے نہ صرف سینما ہال کے ماحول کو متاثر کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

معاشرتی حلقوں میں اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر مسلم معاشرے سے تعلق رکھنے والے افراد کے اس رویے کو افسوسناک قرار دیا جا رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم نوجوانوں کا اس قدر جذباتی اور غیر شائستہ رویہ نہ صرف ان کے اپنے خاندان بلکہ پورے سماج کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔

کچھ سوشل میڈیا صارفین نے سوال اٹھایا ہے کہ جب ایک فلمی کہانی پر اس قدر جذباتی ردعمل ممکن ہے تو کیا یہی نوجوان کبھی اپنے والدین کے قدموں میں بیٹھ کر ان کی نافرمانیوں پر بھی اسی شدت سے معافی مانگتے ہیں؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مناظر نئی نسل کے لیے ایک منفی مثال قائم کرتے ہیں، اور اگر فوری طور پر اس رجحان پر قابو نہ پایا گیا تو یہ نوجوانوں کو مزید بے راہ روی کی طرف لے جا سکتا ہے۔

 والدین، سرپرستوں اور سماجی تنظیموں پر اب یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنی نئی نسل کی تربیت پر مزید توجہ دیں اور انھیں سوشل میڈیا کی شہرت یا فلمی دنیا کی چکا چوند کے بجائے حقیقی زندگی کی اقدار سے جوڑیں۔

فلم "سیارہ” ایک تفریحی پروڈکٹ تھی، مگر بعض نوجوانوں کے غیر ذمہ دارانہ رویے نے اسے معاشرتی بگاڑ کی ایک مثال بنا دیا۔ اب یہ وقت ہے کہ مسلم معاشرہ سنجیدگی کے ساتھ اپنے نوجوانوں کی سمت درست کرے، تاکہ معاشرتی وقار اور خاندانی اقدار محفوظ رہیں۔