اب حسین آباد کا نام بدلنے کی تیاری
ہیمنت بشواشرما نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی دراندازی کی وجہ سے جھارکھنڈ میں آبادی کی ہیئت بدل رہی ہے۔ سنتھال پرگنہ علاقہ میں ہندو آبادی گھٹ رہی ہے اور بنگلہ دیشی دراندازوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔
میدنی نگر (جھارکھنڈ): چیف منسٹر آسام ہیمنت بشواشرما نے چہارشنبہ کے دن کہا کہ اسمبلی الیکشن کے بعد جھارکھنڈ میں بی جے پی حکومت بننے پر ضلع پلامو کے سب ڈیویژن (تعلقہ) حسین آباد کو ضلع بنایا جائے گا اور اسے بھگوان رام یا کرشن کا نام دیا جائے گا۔ شرما نے جو جھارکھنڈ میں بی جے پی کے الیکشن انچارج ہیں‘ یہ بھی کہا کہ ریاست سے دراندازوں کو نکال باہر کرنا ان کی پارٹی کی ترجیح ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے برسراقتدار آنے پر حسین آباد یقینا ضلع بنے گا۔ نئی حکومت کے پہلے کابینی اجلاس میں حسین آباد کو علیحدہ ضلع بنادیا جائے گا اور اسے بھگوان رام یا کرشن کا نام دیا جائے گا۔ چیف منسٹر آسام‘ حلقہ اسمبلی حسین آباد سے اپنی پارٹی کے امیدوار کملیش سنگھ کی انتخابی ریالی سے خطاب کررہے تھے۔
حسین آباد کو علیحدہ ضلع بنانا کملیش سنگھ کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ برس یہ دعویٰ کرتے ہوئے ہیمنت سورین کی حکومت کی تائید واپس لے لی تھی کہ ان کا مطالبہ پورا نہیں کیا جارہا ہے۔ وہ قبل ازیں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی(این سی پی) کے واحد رکن اسمبلی تھے۔ وہ 4 اکتوبر کو بی جے پی میں شامل ہوئے۔
ہیمنت بشواشرما نے الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی دراندازی کی وجہ سے جھارکھنڈ میں آبادی کی ہیئت بدل رہی ہے۔ سنتھال پرگنہ علاقہ میں ہندو آبادی گھٹ رہی ہے اور بنگلہ دیشی دراندازوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 1951 میں آسام میں مسلمانوں کی آبادی 20 فیصد بھی نہیں تھی جو آج بنگلہ دیشی دراندازوں کی وجہ سے بڑھ کر 45 فیصد ہوگئی ہے۔ 81 رکنی جھارکھنڈ اسمبلی کے 2 مرحلوں میں 13 نومبر اور 20 نومبر کو رائے دہی ہوگی۔