مشرق وسطیٰ

مشرق وسطیٰ جنگ کے دہانے پر، اسرائیل کی مدد کے لئے امریکہ طاقت مجتمع کرنے میں مصروف

ایران نے کہا کہ وہ توقع کرتا ہے کہ تہرانی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ گروپ اسرائیل کے اندر مزید گہرائی تک پہنچ کر اسے منہ توڑ جواب دے گا کیونکہ اسرائیل نے حزب اللہ کمانڈر اور حماس لیڈر کا قتل کرکے اپنی تمام حدیں عبور کردی ہیں۔

نئی دہلی: ایران نے کہا کہ وہ توقع کرتا ہے کہ تہرانی حمایت یافتہ لبنانی حزب اللہ گروپ اسرائیل کے اندر مزید گہرائی تک پہنچ کر اسے منہ توڑ جواب دے گا کیونکہ اسرائیل نے حزب اللہ کمانڈر اور حماس لیڈر کا قتل کرکے اپنی تمام حدیں عبور کردی ہیں۔

متعلقہ خبریں
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا
اسرائیل میں ویسٹ نائل بخار سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہو گئی
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس
فلسطینی فوٹو جرنلسٹ نے فرانس کا بڑا انعام ’فریڈم پرائز‘ جیت لیا

ایران کا کہنا ہے کہ اب حزب اللہ کی جوابی کارروائیاں صرف اسرائیلی فوجی نشانوں تک محدود نہیں رہ سکتیں۔ حزب اللہ اسرائیلی فورسز کے ساتھ قریب قریب روزانہ فائرنگ کا تبادلہ کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ جنوبی بیروت کے ایک پرہجوم رہائشی علاقے میں اسرائیلی حملہ کے بعد تمام حساب کتاب تبدیل ہوگیا ہے۔

مشن نے ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے حوالے سے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حزب اللہ مزید اہداف کا انتخاب کرے گا اور اپنے ردعمل میں اسرائیل میں گہرائی سے حملہ کرے گا۔ دوسری بات یہ کہ وہ اپنے ردعمل کو فوجی اہداف تک محدود نہیں رکھے گا۔

منگل کو ہونے والے حملے میں حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر مارے گئے تھے۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اس حملہ میں پانچ شہری — تین خواتین اور دو بچے — بھی ہلاک ہوئے۔

اسرائیل نے کہا کہ فواد شکر راکٹ فائر کا ذمہ دار تھا جس کے سبب گولان کی پہاڑیوں میں 12 نوجوان ہلاک ہوگئے تھے اور اس نے غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل پر حزب اللہ کے حملوں کی ہدایت دی تھی۔

ایران کے پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ فواد شکر کے قتل کے چند گھنٹے بعد حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ھنیہ تہران میں اپنی رہائش گاہ پر حملہ میں شہید ہوگئے۔ تاہم اسرائیل نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

دوسری طرف پینٹاگون نے کہا کہ امریکہ، مشرق وسطیٰ میں اپنی فوجی طاقت میں اضافہ کررہا ہے۔ وہ خطے میں اضافی جنگی جہاز اور لڑاکا طیارے تعینات کرے گا تاکہ ایران یا اس کے حامیوں کی طرف سے علاقائی کشیدگی کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔

اسی دوران اسرائیل میں ہندوستانی شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ چوکس رہیں اور خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر حفاظتی پروٹوکول پر عمل کریں۔ہندوستانی شہریوں کو لبنان چھوڑنے کے لئے بھی کہہ دیا گیا ہے۔

یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے رہنما نے بھی اسماعیل ھنیہ کی ہلاکت پر فوجی ردعمل کا عزم کیا ہے۔

عبدالمالک الحوثی نے ایک ٹیلی ویژن تقریر میں کہا کہ اسرائیلی جرائم کا فوجی ردعمل ہونا چاہئے۔ یمنی باغی نومبر سے بحیرہ احمر میں مختلف ممالک بالخصوص امریکی اور برطانوی بحری جہازوں پر ڈرون اور میزائل داغ رہے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ وہ غزہ جنگ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لبنان میں لڑائی کے دوران کم از کم 542 لبنانی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں زیادہ تر جنگجو ہیں لیکن 114 عام شہری بھی شامل ہیں۔

a3w
a3w