آندھراپردیش

شادی کے موقع پر دلہے کو ساڑی اوردلہن کو دھوتی پہنادی گئی، گاؤں کی روایت تمام کیلئے حیرت کا سبب

ضلع کے شانم پوڑی گاوں میں شادی کے سلسلہ میں عجیب رسومات کارواج کئی دہائیوں سے چلاآرہا ہے۔ اس علاقہ میں رہنے والوں کی جانب سے شادی کے موقع پر دلہے کو ساڑی جبکہ دلہن کو دھوتی وپگڑی پہنائی جاتی ہے۔

حیدرآباد: یوں توشادی کے سلسلہ میں مختلف علاقوں میں مختلف رسومات اوررواج ہوتے ہیں لیکن آندھراپردیش کے ضلع پرکاشم کے ایک گاوں کی انوکھی رسومات نے تمام کو حیرت زدہ کرتے ہوئے ان کی توجہ کو اپنی طرف مرکوز کرلیا ہے۔

متعلقہ خبریں
انڈسٹری سے زہریلی گیس کا اخراج، 107ورکرس علیل
آندھراپردیش کے ضلع پرکاشم میں تین منزلہ لاج کی عمارت منہدم
شرمیلا کی سیکوریٹی میں اضافہ کی درخواست
پارٹی کو جانشینوں کے حوالے کرنے کی ذمہ داری لیں۔ کیڈر کو چیف منسٹر نائیڈو کا مشورہ
وائی ایس آرسی پی کے سابق ایم پی کے مکان پر ای ڈی کا دھاوا

ضلع کے شانم پوڑی گاوں میں شادی کے سلسلہ میں عجیب رسومات کارواج کئی دہائیوں سے چلاآرہا ہے۔ اس علاقہ میں رہنے والوں کی جانب سے شادی کے موقع پر دلہے کو ساڑی جبکہ دلہن کو دھوتی وپگڑی پہنائی جاتی ہے۔

اس گاوں میں تقریباً 100 خاندان رہتے ہیں۔ یہاں کے زیادہ تر افرادزراعت اور مویشیوں کی افزائش کا کام کرتے ہیں۔یہاں رہنے والے اپنے عقیدہ کے مطابق ناگارپمّا دیوی کی پوجا کرتے ہیں۔

یہاں کے خاندانوں کی کئی دہوں سے جاری روایت کے مطابق جب کبھی ا ن خاندانوں میں سے کسی خاندان کے لڑکے کی شادی طے ہو جاتی ہے، تو وہ اپنے مخصوص رواج کے مطابق شادی کیلئے دلہے کو ساڑی پہنا کر دلہن کی طرح تیارکرتے ہیں، جبکہ دلہن کو دھوتی اور کرتاپہنا کر دلہا کے انداز میں تیارکیاجاتا ہے۔

 دلہے کے ہاتھ میں ترشول اور دلہن کے ہاتھ میں صندل والابرتن دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ ایک بونم (پوجا کا سامان) لے کر اپنے خاندان اور رشتہ داروں کے ساتھ گاوں کے باہر ایک مخصوص درخت جس کو وہ مقدس مانتے ہیں تک جلوس کی شکل میں جاتے ہیں۔

وہاں اس درخت کی پوجا کی جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس رسم کے دوران دلہا اور دلہن کسی دوسرے شخص سے بات نہیں کرتے۔ اس گاؤں کے خاندانوں کا ماننا ہے کہ ان کے آبا و اجداد نے ہونے والی نسل کی بہتری کے لیے یہ روایت شروع کی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج بھی اس روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا یقین ہے کہ اس سے دونوں خاندانوں کے لیے بھلائی ہوتی ہے۔