جموں و کشمیر

جنوبی کشمیر سے آج رکن پارلیمنٹ بھی چھینا جا رہا ہے:محبوبہ مفتی

پی ڈی پی صدر اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے جس جنوبی کشمیر کو جموں وکشمیر کا تاج بنایا تھا لیکن آج یہاں لوک سبھا الیکشن کی سیٹ کے لئے باہر سے امید وار لائے جا رہے ہیں۔

سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق چیف منسٹر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ مرحوم مفتی محمد سعید نے جس جنوبی کشمیر کو جموں وکشمیر کا تاج بنایا تھا لیکن آج یہاں لوک سبھا الیکشن کی سیٹ کے لئے باہر سے امید وار لائے جا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
بی جے پی اپنی ناکامیاں چھپانے پاکستان کا ہوّا کھڑا کررہی ہے۔ محبوبہ مفتی کا پلٹ وار
ہندوستان ایک ملک ایک سول کوڈ کی طرف بڑھ رہا ہے: نریندر مودی (ویڈیو)
دفعہ 370، کشمیر اسمبلی کے پہلے اجلاس میں قرار داد کی منظوری متوقع
کشمیر میں ووٹوں کی گنتی کی تاریخ بی جے پی کے کہنے پر بدلی گئی: محبوبہ مفتی

انہوں نے کہا کہ جنوبی کشمیر سے سب کچھ چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں لوگ سال 2019 میں لئے گئے فیصلوں کے خلاف ووٹ ڈال رہے ہیں۔

سابق چیف منسٹر نے ان باتوں کا اظہار چہارشنبہ کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کلگام میں ایک انتخابی ریالی کے حاشیہ پر نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘لوگوں کو لگتا ہے سال 2019 میں ان کو دھوکہ دیا گیا اس غصے کو ظاہر کرنے کے لئے لوگ ووٹ ڈال کر دلی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پانچ اگست 2019 کو لئے گئے فیصلے غیر آئینی تھے جن کو آج یا کل درست کرنا ہوگا۔

جموں و کشمیر کو ایک کھلی جیل بنا دیا گیا ہے، یہاں بے روز گاری ہے، برقی شرح میں اضافہ کیا جا رہا ہے، کوئی بات نہیں کر سکتا ہے۔ لوگوں کو ان چیزوں کے خلاف ووٹ ڈالنا چاہئے ‘۔

محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگوں کو ایسے امید واروں کو ووٹ ڈالنے چاہئے جو پارلیمنٹ میں ان مسائل کے خلاف آواز بلند کر سکیں گے۔

انہوں ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘مفتی صاحب نے جنوبی کشمیر کو جموں وکشمیر کا تاج بنایا تھا یہاں کسی چیز کی کمی نہیں رکھی تھی لیکن آج اس جنوبی کشمیر سے ان کا رکن پارلیمنٹ بھی چھینا جا رہا ہے ‘۔

ان کا کہنا تھا: ‘پارلیمنٹ کے لئے یہاں دوسرے علاقوں سے امید وار لائے جا رہے ہیں جیسے یہاں کوئی امید وار ہی نہیں ہے ‘۔انہوں نے کہا: ‘جنوبی کشمیر سے سب کچھ چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے اور لوگوں کو یہ بات سمجھنی پڑے گی۔