جموں و کشمیر

پی ڈی پی‘ نظریاتی بنیاد پر انڈیا بلاک کی حامی: محبوبہ مفتی

نیشنل کانفرنس یا اپنی پارٹی کا نام لئے بغیر انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2 جماعتیں راجوری میں دہشت کا ماحول پیدا کررہی ہیں۔ ایک جماعت نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ ایک مخصوص امیدوار کو ووٹ نہیں دینے والے جہنم میں جائیں گے۔

راجوری/جموں: جموں وکشمیر کی 3 لوک سبھا نشستوں سے نیشنل کانفرنس کے خلاف اپنی پارٹی کے امیدوار کھڑا کرنے کے باوجود پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے منگل کے دن کہا کہ ان کی پارٹی نظریاتی بنیاد پر انڈیا بلاک میں بدستور شامل ہے۔ وہ انڈیا بلاک سے اتفاق کرتی ہے کہ دستور کے تحفظ کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی اپنی ناکامیاں چھپانے پاکستان کا ہوّا کھڑا کررہی ہے۔ محبوبہ مفتی کا پلٹ وار
فاروق عبداللہ کو ریاستی درجہ کی جلد بحالی کی امید
کشمیر میں ووٹوں کی گنتی کی تاریخ بی جے پی کے کہنے پر بدلی گئی: محبوبہ مفتی
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
دفعہ 370، کشمیر اسمبلی کے پہلے اجلاس میں قرار داد کی منظوری متوقع

نیشنل کانفرنس نے جو انڈیا بلاک کا حصہ ہے‘ سری نگر‘ بارہمولہ اور اننت ناگ۔ راجوری حلقوں سے 3  امیدوار میدان میں اتارے۔اس نے کانگریس کے ساتھ معاہدہ کیا جس نے جموں‘ اُدھم پور اور لداخ سے امیدوار کھڑے کئے۔

پی ڈی پی کو تاہم ایک بھی نشست نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں اس نے وادی کی نشستوں پر نیشنل کانفرنس سے ٹکر لینے اور جموں میں کانگریس کی تائید کرنے کا فیصلہ کیا۔ محبوبہ مفتی خود میدان میں اتری ہیں۔ وہ اننت ناگ۔ راجوری سے الیکشن لڑرہی ہیں جہاں چھٹویں مرحلہ کے تحت 25مئی کوپولنگ ہوگی۔

 انہیں نیشنل کانفرنس کے سابق وزیر اور بااثر گجر رہنما میاں الطاف اور اپنی پارٹی کے ظفراقبال خان منہاس سے کڑی ٹکر ملنے کا امکان ہے۔ منہاس کو بی جے پی کی تائید حاصل ہے۔ اس حلقہ سے 17 دیگر امیدوار بھی اپنی قسمت آزمارہے ہیں۔

راجوری ٹاؤن میں میڈیا سے بات چیت میں پی ڈی پی صدر نے کہا کہ وہ نظریاتی بنیاد پر انڈیا اتحاد کی تائید کرتی ہیں کیونکہ راہول گاندھی واحد قائد ہیں جو دستور کے تحفظ کے لئے کام کررہے ہیں۔

وزیراعظم کے اس دعویٰ پر کہ انہوں نے الیکشن ریالیوں میں اقلیتوں کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں کہا‘ سابق چیف منسٹر جموں وکشمیر محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ یو ٹرن لے سکتے ہیں کیونکہ وہ وزیراعظم ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ بی جے پی یہ محسوس کرلینے کے بعد نچلی سطح پر اترآئی ہے کہ اس کا 400 پار کا نشانہ پورا ہونے والا نہیں اور رائے دہندوں میں ہندو۔ مسلم بیانیہ بھی نہیں چل رہا ہے۔

نیشنل کانفرنس یا اپنی پارٹی کا نام لئے بغیر انہوں نے الزام عائد کیا کہ 2 جماعتیں راجوری میں دہشت کا ماحول پیدا کررہی ہیں۔ ایک جماعت نے فتویٰ جاری کیا ہے کہ ایک مخصوص امیدوار کو ووٹ نہیں دینے والے جہنم میں جائیں گے۔

 انہوں نے کہا کہ ”پیر۔ مرید“ کا کھیل ٹھیک نہیں۔ مذہب کو سیاست میں نہیں لانا چاہئے۔ محبوبہ مفتی‘ میاں الطاف کا حوالہ دے رہی تھیں جنہیں گجر اپنا پیرومرشد مانتے ہیں۔