مشرق وسطیٰ

مسجد اقصیٰ میں یہودی تہوار پر ’قربانی‘ کا منصوبہ ناکام

1967 کی جنگ کے بعد سے یہاں ایک جمود کا انتظام ہے جو مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر غیر مسلموں کو عبادت سے روکتا ہے اور انہیں صرف مخصوص مقامات پر آنے جانے کی اجازت دیتا ہے۔

یروشلم: اسرائیلی پولیس نے ایک انتہا پسند اسرائیلی مہم جو کو حراست میں لے لیا جس نے الحرم الشریف میں یہودیوں کے تہوار عید فصح کے لئے قربانی دینے کا منصوبہ بنایا تھا اور یہودی برادری میں اس کے لئے مہم چلائی تھی۔

متعلقہ خبریں
اسرائیل میں یرغمالیوں کی رہائی کیلئے 7 لاکھ افراد کا احتجاجی مظاہرہ
نتن یاہو کے استعفیٰ تک پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج جاری رہے گا: اسرائیلی مظاہرین
عالمی برادری، اسرائیلی جارحیت کے خاتمہ کے لیے ٹھوس اقدامات کرے: رابطہ عالم اسلامی
اسرائیل میں ویسٹ نائل بخار سے مرنے والوں کی تعداد 31 ہو گئی
جنگ بندی مذاکرات میں پیش رفت نہیں ہوپائی: حماس

یہ وہ مقام ہے جس میں مسجد اقصیٰ اور قبۃ الصخرا واقع ہیں۔ یہ مقام جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ کہتے ہیں، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان وجہ تنازعہ ہے۔ یہاں اکثر مذہبی تعطیلات کے دوران تشدد کے واقعات پیش آتے ہیں۔

اس سال مسلمانوں کے لئے رمضان کا مقدس مہینہ اور یہودیوں کی عید فصح کا تہوار ایک ہی وقت میں آئے ہیں۔

اسرائیلی حکام ممکنہ تصادم کی روک تھام کے لئے اس مقام پر ہونے والی اشتعال انگیز فصح کی قربانی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے مہم چلانے والے رافیل مورس کی لی گئی فون فوٹیج نشر کی، جس میں اسے سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکاروں کی جانب سے اپنی گاڑی میں گھسیٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں ایک افسر کا کہنا ہے کہ مورس پر امن عامہ میں خلل ڈالنے کا شبہ ہے اور اس کے گھر کی تلاشی لی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو مستند ہے۔

1967 کی جنگ کے بعد سے یہاں ایک جمود کا انتظام ہے جو مسلمانوں کے مذہبی مقامات پر غیر مسلموں کو عبادت سے روکتا ہے اور انہیں صرف مخصوص مقامات پر آنے جانے کی اجازت دیتا ہے۔

اس کے باوجود کچھ انتہا پسند مذہبی گروہ ساتھی کارکنوں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ چہارشنبہ کو پاس اوور یا عید فصح کے تہوار کے آغاز پر اس مقام پر قربانی کے لئے بھیڑ کے بچے لے کر آئیں۔ ٹیمپل ماؤنٹ ایڈمنسٹریشن نے کہا کہ یہ ایک یہودی تحریک ہے جس کا مقصد مسجد اقصیٰ کے احاطے کے اندر ایک یہودی معبد بنانا ہے۔