ایشیاء

پاکستان میں تحریک ِ طالبان کے دوبارہ ابھرنے کے امکانات

بعض طالبان لڑاکوں کو وادئ سوات میں دیکھے جانے کی اطلاعات کے ساتھ ہی متعلقہ حکام عسکری خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کررہے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ تحریک ِ طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت ناکام ہوسکتی ہے۔

اسلام آباد: حکومت ِ پاکستان، دہشت گرد گروپ تحریک ِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دوبارہ ابھرنے کے امکانات سے نمٹنے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کررہی ہے۔ خفیہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ ممنوعہ تنظیم دوبارہ ابھرنے کی کوشش کررہی ہے۔

 ذرائع نے بتایا کہ حکومت کسی قسم کے معاہدہ پر پہنچنے گزشتہ کئی ماہ سے تحریک ِ طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت کررہی ہے، تاہم ایسے کسی معاہدے کے امکانات موہوم ہیں۔ چہارشنبہ کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بات چیت کی کامیابی کے بارے میں اپنے اندیشوں کا اظہار کیا، جب کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی سفیر محمد صادق نے اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ امن مساعی ابتدائی مراحل میں ہیں۔

 بعض طالبان لڑاکوں کو وادئ سوات میں دیکھے جانے کی اطلاعات کے ساتھ ہی متعلقہ حکام عسکری خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک ہنگامی منصوبہ تیار کررہے ہیں۔ انہیں اندیشہ ہے کہ تحریک ِ طالبان پاکستان کے ساتھ بات چیت ناکام ہوسکتی ہے۔

حکام نے ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے ہیں، تاہم وہ لوگ کسی بھی واقعہ سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ اخبار اکسپریس ٹریبون نے یہ اطلاع دی۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ پاکستان کے بات چیت شروع کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ افغان طالبان اس تنظیم کے خلاف کوئی بھی فوجی کارروائی کرنے سے پس و پیش کررہے تھے۔

 اس کے بجائے عبوری افغان حکومت کو اس بات سے گہری دلچسپی تھی کہ افغانستان اور ٹی ٹی پی بات چیت کے ذریعہ اپنے اختلافات کو دور کریں۔ پاکستان نے مجبوری کے تحت ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت شروع کی تھی۔ ذرائع کے مطابق ارکانِ پارلیمنٹ کو بند کمرے میں تفصیلات سے واقف کراتے ہوئے فوجی قیادت نے کہا تھا کہ بات چیت ابتدائی مرحلہ میں ہے اور ٹی ٹی پی کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ دستور اور قانون کے مطابق ہوگا۔

 باور کیا جاتا ہے کہ پاکستان ٹی ٹی پی کے خطرہ سے نمٹنے کے لیے دیگر اقدامات سے قبل موجودہ تمام متبادلات کو استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ افغان طالبان حکومت الجھن میں ہے، کیوں کہ وہ تحریک ِ طالبان پاکستان کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے پس و پیش کرتی ہے، تاہم پاکستان کی اہمیت کو بھی سمجھتی ہے۔

اخبار اکسپریس ٹریبون کی اطلاع کے مطابق کابل میں القاعدہ سربراہ ایمن الظواہری کی حالیہ ہلاکت کے ساتھ ہی افغانستان کی طالبان حکومت دہشت گرد گروپس کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے بڑھتے دباؤ میں آگئی ہے۔