نماز: جسم و روح کی سکون اور شفا کا ذریعہ
ماہرین اور دین کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ نماز صرف جسمانی اعضاء کی حرکت اور مخصوص الفاظ دہرانے تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جامع روحانی و جسمانی عمل ہے جو انسان کے دل و دماغ دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
حیدرآباد: ماہرین اور دین کے علمائے کرام کا کہنا ہے کہ نماز صرف جسمانی اعضاء کی حرکت اور مخصوص الفاظ دہرانے تک محدود نہیں ہے، بلکہ یہ ایک جامع روحانی و جسمانی عمل ہے جو انسان کے دل و دماغ دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔
نماز میں قیام، رکوع، سجدہ اور تلاوت جسمانی وظیفہ ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع روحانی وظیفہ ہے۔ ماہرین کے مطابق نماز اپنی ہیئت میں جسمانی اور فکری دونوں حرکات پر مشتمل ہے، اور شریعت کے عین مطابق ادا کی جانے والی نماز انسان کو حقیقی سکون اور اطمینان فراہم کرتی ہے۔
علمائے کرام نے خشوع و خضوع پر زور دیتے ہوئے بتایا کہ خشوع اندرونی سکون، دھیان اور توجہ ہے جبکہ خضوع نماز کے ظاہری ترتیب اور توجہ کا نام ہے۔ یہی عناصر ٹیلی پیتھی، ہپناٹزم اور یوگا میں بھی مطلوب ہیں، اور یہ سب مل کر انسانی علاج میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
ماہرین نے کہا کہ نماز دل میں سکون و اطمینان پیدا کرتی ہے، انسان کو احساس گناہ سے آزاد کرتی ہے، خوف و اضطراب ختم کرتی ہے اور روحانی قوت پیدا کرتی ہے جس سے جسمانی اور نفسیاتی امراض میں شفا حاصل ہوتی ہے۔ نماز انسان میں زندگی اور سرگرمی پیدا کرتی ہے اور اسے عظیم قدرت و صلاحیت سے ہمکنار کرتی ہے، جس کی بدولت انسان بڑے بڑے کام سرانجام دے سکتا ہے۔
ماہرین نے زور دے کر کہا کہ آج کی تیز رفتار زندگی میں، جہاں زیادہ تر وقت سفر اور تفریح میں گزرتا ہے، بذرگان دین کی تقویٰ، احتیاط اور نماز سے محبت کے جذبے کو یاد رکھنا ضروری ہے۔ ان کی زندگیوں سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہر مسلمان کو نماز کی پابندی اور اس کی روحانی قدر کو اپنی عملی زندگی میں شامل کرنا چاہیے۔