یوروپ
ٹرینڈنگ

اٹلی کے مسلم کلچرل اسوسی ایشن کو قرآن کے جلے ہوئے صفحات موصول

قرآن کے دو جزوی طور پر جلے ہوئے صفحات پر مشتمل لفافہ دیکھ کر جھٹکا لگا۔ اس وقت تک مونفالکون کے ساحلی بندرگاہی ٹاؤن ایڈریاٹک میں مسلمان زائداز 20 سال سے نسبتاً پُرسکون زندگی گزار رہے تھے۔

لندن: مونفالکون میں بنگلہ دیشی باشندوں اور دیگر کا کہنا ہے کہ ثقافتی مراکز میں عبادت پر اور ساحلِ سمندر پر برقینی پر پابندی کے فیصلے مخالف اسلام ایجنڈہ کا حصہ ہیں۔

قرآن کے دو جزوی طور پر جلے ہوئے صفحات پر مشتمل لفافہ دیکھ کر جھٹکا لگا۔ اس وقت تک مونفالکون کے ساحلی بندرگاہی ٹاؤن ایڈریاٹک میں مسلمان زائداز 20 سال سے نسبتاً پُرسکون زندگی گزار رہے تھے۔

Via Duca d’Aosta پر دارالسلام مسلم کلچرل اسوسی ایشن کے نام یہ لفافہ مونفالکون کی انتہائی دائیں بازو کی میئر انا ماریہ سسنٹ کی جانب سے اسوسی ایشن کے احاطہ میں نماز پر پانبدی عائد کئے جانے کے فوری بعد موصول ہوا۔

اسوسی ایشن کے صدر بوکوناٹے نے کہا کہ ”یہ تکلیف دہ تھا، ایک سنگین توہین جس کی ہم نے کبھی توقع نہیں کی تھی لیکن یہ کوئی اتفاق نہیں تھا۔ یہ خط ایک خطرہ ہے جو نفرت کی مہم سے پیدا ہوا ہے جس نے زہریلے پن کو جنم دیا ہے“۔

واضح رہے کہ مونفالکون کی آبادی حال ہی میں 30 ہزار نفوس سے زیادہ ہوگئی ہے۔ اس طرح کا مثبت آبادیاتی رجحان عام طور پر ایک ایسے ملک میں خوشخبری ہوتا ہے جو تیزی سے گھٹتی ہوئی شرح پیدائش سے دوچار ہے،لیکن مونفالکون میں اس اضافہ کا خیرمقدم نہیں کیا گیا جہاں سسنٹ 2016 میں پہلی مرتبہ الیکشن جیتنے کے بعد سے مخالف اسلام ایجنڈہ پر عمل پیرا ہیں۔

بنگلہ دیش سے ہنرمند غیرملکی کارکنوں کی بڑی تعداد میں آمد کے سبب مونفالکون کی آبادی میں اضافہ ہوا۔ سستے تارکین وطن کی افرادی قوت اطالویوں سے کہیں زیادہ ہے۔ مونفالکون کی بنگلہ دیشی برادری کی تعداد میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب’خاندان کے ساتھ دوبارہ اتحاد‘ کی پالیسی کے تحت ان کے رشتہ دار بھی یہاں آکر بسنے لگے تاہم میئر سسنٹ اس پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہیں۔

بنگلہ دیشی برادری کی جملہ آبادی 6600 سے جبکہ مونفالکون میں مجموعی طور پر 9400 بیرونی نژاد افراد ہیں۔ میئر سسنٹ نے ’آبزور‘ کو ایک انٹرویو کے دوران یہ تعداد بتائی۔ بائیں بازو کے ایک کونسلر این ریکو بلین نے بتایا کہ اگر غیرملکی برادری اپنا یہ حصہ ادا نہیں کرتی تو مونفالکون بھوتوں کا شہر بن جاتا۔

میئر سسنٹ نے اسکولوں میں غیرمسلم بچوں کی تعداد کو بھی محدود کرنے کی کوشش کی جبکہ بنگلہ دیش میں مقبول کھیل ’کرکٹ‘ کو کھیلوں کے میلہ سے خارج کردیا گیا۔ گزشتہ موسم گرما میں اس نے ساحلِ سمندر پر مسلم خواتین کے برقینی پہننے پر پابندی لگادی تھی۔