بین الاقوامی

روس یوکرین خونریز جنگ 11ماہ میں داخل

روس اور یوکرین میں جنگ کی وجہ نہ صرف جانی اور مالی نقصانات ہورہے ہیں بلکہ عوام کو بھی ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

کیف: روس اور یوکرین میں جنگ کی وجہ نہ صرف جانی اور مالی نقصانات ہورہے ہیں بلکہ عوام کو بھی ناقابل بیان مشکلات کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

متعلقہ خبریں
تیل کی قیمتیں مزید بڑھنے کا امکان، سعودی عرب، تیل کی پیداوار میں کٹوتی جاری رکھے گا
روس کی مدد کے خلاف چین کو انتباہ

ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ جنگ جو کہ گذشتہ سال فروری میں شروع ہوئی تھی اب تقریباً11ماہ کے بعد بھی جاری ہے۔ خونریز جنگ کی وجہ علاقہ کا استحکام متزلزل ہوتاجارہاہے۔ سالٹ مائننگ ٹاون کو بھی نشانہ بنایا جارہاہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں کی وجہ نہ صرف جانی نقصانات ہورہے ہیں بلکہ ملک کا نظام بھی درہم برہم ہوگیاہے۔ اس کے علاوہ معاشی مسائل بھی پیدا ہوتے جارہے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایاہے کہ اگرچیکہ جنگ بندی یا جنگ کے خاتمہ کے لیے مختلف گوشوں سے تجاویز پیش کی گئیں اور کوششیں کی جارہی ہیں لیکن اس کے کوئی تشفی بخش نتائج برآمد نہیں ہورہے ہیں۔ بتایا جاتاہے کہ ایسے مقامات جو کہ کانکنی کے لیے مشہور ہیں وہاں پر بھی روس کے حملے جاری ہیں جس کی وجہ کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی جارہی ہیں۔

یوکرین کے ایسٹرن گروپ آف فورسس کے ترجمان نے بتایا کہ روس نے ادعا کیاتھا کہ اس نے یوکرین کے بعض علاقوں کو فتح کرلیاہے لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ گمراہ کرنے کے لیے اس طرح کے بیانات دیئے جارہے ہیں اور ادعا کیا جارہاہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ایسے مقامات جہاں پر کانکنی ہوتی ہے وہاں بھی روس کے جارحانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا ہے کہ یوکرین کے علاقہ سولیڈار پر قبضہ کرلینے کا ادعا کیاگیاہے جوکہ حقیقت سے بعید ہے۔ ترجمان نے بتایا ہے کہ ہم روس کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ممکنہ کوشش کررہے ہیں۔ اس دوران یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلسنکی نے بتایا ہے کہ علاقہ کی تمام عمارتیں تباہ ہوگئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سولیڈار اور اس کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں روس کے حملوں کی وجہ سے تباہ کاریاں ہوتی جارہی ہیں۔ صدر یوکرین نے مزید بتایاہے کہ روس کی جانب سے ایسے علاقوں کو بھی کارروائیوں اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہاہے جو کاروباری اور تجارتی سرگرمیوں کے لیے مشہور سمجھے جاتے ہیں۔

اس سلسلہ میں کہا کہ جہاں تک جنگ بندی یا جنگ کو ختم کرنے کا تعلق ہے اس سلسلہ میں اجتماعی طو ر پر جدوجہد کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں کہا کہ جارحیت کے لیے روس کو جوابدہ بنایا جاناچاہئے تاکہ روس کے خلاف جارحیت کے لیے کارروائی کی جاسکے۔

انہوں نے مزید بتایا ہے کہ سالٹ مائن ٹرنلس کو بھی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہاہے جو کہ 200کلو میٹر طویل ہے۔ یہ بات انٹلی جنس کے ذرائع نے بتائی۔ مشرقی یوکرین کے کئی شہر بھی روسی جارحیت کا نشانہ بنتے جارہے ہیں۔ علاقہ میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

صدر یوکرین نے مزید بتایا ہے کہ روس کے سرحدی علاقے میں بھی لڑائی کی وجہ سے شدید نقصانات ہوئے ہیں۔ صدر یوکرین کا کہناہے کہ جہاں تک ہماری افواج کا تعلق ہے ہم نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کررہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سلسلہ میں ایسے ممالک جو کہ ہماری تائید کررہے ہیں روس پر دباؤ ڈالے کیونکہ تقریباً11ماہ سے جنگ کا سلسلہ جاری ہے اور مزید جاری رہنے پر حالات انتہائی ابتر ہوں گے۔ تاحال بھی حالات اس قدر خراب ہوگئے ہیں کہ معاشی اور تجارتی سرگرمیاں تقریباً ٹھپ ہوکر رہ گئی ہیں۔ اس لیے اس سلسلہ میں اولین توجہ کی ضرورت ہے۔