سود کا مصرف
تیس سالوں کے دوران کمپنی نے کئی بار Bonus Shares دیئے ، اس طرح 2010ء تک شیئرز کی تعداد غالباً 19 ہزار ہوگئی ، 2013 ء میں یہ سارے حصص میں نے 63 لاکھ میں فروخت کئے اور یہ رقم بھی اسی اکاؤنٹ میں رکھی ہے ، جس میں سود کی رقم جمع ہے ،
سوال:- اپنی ملازمت کے درمیان میں نے زیادہ تر بچت ’’ دُبئی اسلامک بینک‘‘ میں بطور مضاربت رکھی ، یا پھر ہندوستان میں N.R.I اکاؤنٹ میں، ہندوستان میں جو رقم رکھی گئی اس پر سود بھی اکاؤنٹ میں جمع ہوتا رہا ، میں نے حساب کرکے وہ رقم ایک علاحدہ اکاؤنٹ میں رکھ دی ،
اس کے علاوہ 1980ء کے دہے میں کچھ ہندوستان کمپنیوں نے N.R.I کو حصص کا پیشکش کیا تھا ، اس دوران I.T.C نے Convertable Bonds جاری کئے تھے ، میں نے بھی 500 روپئے کے پانچ Bond خرید لئے ، کمپنی نے پہلے دو سال کے دوران سود کی رقم کے عوض 10 روپئے مالیت کے غالباً 10 شیئرز دیئے ،
تیس سالوں کے دوران کمپنی نے کئی بار Bonus Shares دیئے ، اس طرح 2010ء تک شیئرز کی تعداد غالباً 19 ہزار ہوگئی ، 2013 ء میں یہ سارے حصص میں نے 63 لاکھ میں فروخت کئے اور یہ رقم بھی اسی اکاؤنٹ میں رکھی ہے ، جس میں سود کی رقم جمع ہے ،
سوال یہ ہے کہ اس رقم کا مصرف کیا ہونا چاہئے ، میں وقتاً فوقتاً حسب ذیل مدات میں خرچ کرتا رہتا ہوں: مظفر نگر فسادات کے متاثرین کی مدد ، حال ہی میں آئے کشمیر کے سیلاب سے متاثرین کی مدد ،
آئے دن اخبارات میں غرباء کے علاج معالجہ کے لئے جو اپیل شائع ہوتی رہتی ہے ان کی مدد ، صفا بیت المال کے ذریعہ رمضان راشن ، وظیفہ بیوگان اورمیڈیکل کیمپ کے لئے مدد ، حیدرآباد زکوٰۃ اینڈ چیرٹیبل ٹرسٹ کے ذریعہ بیوگان کی مدد ،
متفرق مستحقین میں خیرات ، غریب بچیوں کے لئے اسکول کی فیس ، غریب لڑکیوں کی شادی کے لئے مالی مدد ، وغیرہ ۔ (کلیم الدین،حیات نگر)
جواب :- بینک یا کسی اور سرکاری یا غیر سرکاری اسکیم میں سود حاصل کرنے کے لئے رقم جمع کرنا جائز نہیں ؛ لیکن اگر سود حاصل کرنے کی نیت نہ ہو ، کسی اور ضرورت یا جائز مقصد کے تحت رقم جمع کی گئی اور اس پر اس ادارے کے قاعدے کے مطابق سود کی رقم مل گئی تو اس رقم کو وصول کرلینا چاہئے ؛
لیکن اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں ، اسے کسی غریب یا مستحق شخص پر صدقہ کردینا چاہئے ، دوسرے درجہ میں خدمت خلق اور رفاہی کاموں کے لئے بھی خرچ کرنے کی گنجائش ہے ، بعض فقہاء نے صرف صدقہ کرنے کی تلقین کی ہے اور بعض نے دوسرے رفاہی اور عوامی کاموں میں بھی خرچ کرنے کی اجازت دی ہے ،
ہندوستان کے اکابر علماء و اربابِ افتاء کے یہاں بھی دونوں طرح کے فتاویٰ ملتے ہیں ، اس لئے صدقہ کرنا اور کسی غریب شخص کو اس کا مالک بنادینا بہتر ہے اور گنجائش خدمت خلق کے دوسرے کاموں میں بھی خرچ کرنے کی ہے ، جو رقم آپ کو N.R.I اکاؤنٹ میں سود کے طورپر حاصل ہوئی اور جو باؤنڈ آپ نے خریدے ، اس میں اصل رقم کے علاوہ سود کی رقم کے بدلہ آپ نے شیئرز خرید کئے اور پھر اس شیئرز کو بیچ کر رقم حاصل کی ،
ان سب کا ایک ہی حکم ہے کہ ان کو یا تو غرباء پر خرچ کردیا جائے، یا رفاہی کاموں میں ، آپ نے سوال میں جن مدات کا ذکر کیا ہے ، مذکورہ تفصیل کے مطابق وہ تمام مدات ایسے ہیں کہ ان میں یہ رقم خرچ کی جاسکتی ہے ۔