حیدرآباد

وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاجی تحریک: مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں اجلاس

مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں منعقدہ اجلاس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔

حیدرآباد: مولانا ابوالکلام آزاد ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں منعقدہ اجلاس میں وقف ترمیمی بل کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں طے پایا کہ جمعہ کے دن تمام مساجد میں نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کے دوران وقف ترمیمی بل کے خلاف عوامی رائے ہموار کی جائے گی۔ مساجد کے سامنے کاؤنٹر قائم کر کے اس بل کی مخالفت کی جائے گی اور مسلمانوں کو اس معاملے میں رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

متعلقہ خبریں
محترمہ احمدی بیگم کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ
وقف ترمیمی بل، مرکزی حکومت کے ارادے نیک نہیں ہیں: جعفر پاشاہ
مدرسہ دارالعلوم رشیدیہ کی جانب سے وقف ترمیمی بل کے خلاف شعور بیداری مہم
محترمہ رفعیہ سلطانہ کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ سے نوازا گیا
محترمہ عشرت سلطانہ کو تلنگانہ بیسٹ ٹیچر ایوارڈ

کالج کے طلبہ و طالبات بھی اپنے کالجوں میں اس بل کے خلاف عوامی رائے کا اظہار کریں گے اور مساجد کے سامنے پلے کارڈز تھام کر احتجاج کریں گے۔

صدر مسلم یونائٹڈ فیڈریشن، مولانا حکیم صوفی سید شاہ محمد خیر الدین قادری نے اجلاس میں اعلان کیا کہ 20 ستمبر کے بعد ایک احتجاجی ریلی اور دھرنا منظم کیا جائے گا۔ یہ احتجاج پارلیمنٹ میں اس بل کو ناکام بنانے تک جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل پارلیمنٹ میں پاس ہو جاتا ہے تو مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی جانب ایک قدم ہوگا اور ہزاروں مساجد، درگاہوں اور قبرستانوں کو مسلمانوں سے محروم کر دیا جائے گا۔ وقف املاک مسلمانوں سے چھین لی جائیں گی اور دفن کرنے کے لیے زمین بھی دستیاب نہیں رہے گی۔

اجلاس میں شہر کی دینی، ملی، سماجی تنظیموں کے ذمہ داران اور دانشوران ملت نے شرکت کی، جن میں مولانا ڈاکٹر سید آصف عمری، مولانا سید حامد حسین شطاری، پروفیسر انور خان، مجاہد ہاشمی، شکیل احمد ایڈوکیٹ، منیر الدین مجاہد، ثنا اللہ خان، محمد افضل افسر، مولانا ریاض الدین نقشبندی اور دیگر اہم شخصیات شامل تھیں۔

اجلاس کے دوران اس حساس مسئلے کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ اس بل کے لاگو ہونے پر مسلم معاشرہ، عبادت گاہیں اور موقوفہ جائیدادیں شدید خطرے میں ہیں۔ تمام مسلمانوں کو اس بل کی مخالفت میں شدت کے ساتھ میدان عمل میں آنے کی اپیل کی گئی۔

اجلاس کی کارروائی مولانا ریاض الدین نقشبندی نے چلائی۔

a3w
a3w