مضامین

قاضی سید شاہ افضل بیابانی الرفاعی القادری: تبلیغ اسلام، رشد و ہدایت، اور کرامات: سید شجاعت اللہ حسینی بیابانی

آپ نے اس مقدس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دکن میں اسلام کی تبلیغ اور سماجی، اخلاقی، اور روحانی اصلاح کی بنیاد رکھی۔

(1833ء تا 1856ء) حضرت سید مرتضی قادری رحمت اللہ علیہ (آپ کے پر نواسے) نے کتاب "افضل الکرامات” کے تیسرے ایڈیشن میں تحریر فرمایا کہ ایک شب حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی الرفاعی القادری رحمت اللہ علیہ قدس سرہ العزیز کے خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آپ کو ہدایت فرمائی کہ مسلمانان دکن اور خصوصا فوجیوں میں اسلام کی تبلیغ اور رشد و ہدایت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فوجی لوگ دل کے اچھے ہوتے ہیں، جلد راستہ پر آجائیں گے۔

آپ نے اس مقدس حکم کی تعمیل کرتے ہوئے دکن میں اسلام کی تبلیغ اور سماجی، اخلاقی، اور روحانی اصلاح کی بنیاد رکھی۔ حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ نے 40 سال کی عمر میں قرآن، حدیث، فقہہ، اسلامی تاریخ کی اعلی تعلیم و تربیت حاصل کی اور اسلامی شریعت پر مکمل طور پر عمل پیرائی کے ساتھ لوگوں کی تعلیم و تربیت کے لئے اپنے آپ کو وقف فرمایا۔

آپ نے خصوصاً رسالہ ہنمکنڈہ اور بولارم کنٹونمنٹ کے فوجیوں پر توجہ دی اور ان میں سے اکثر آپ کے مرید ہوگئے۔ اس کے علاوہ کئی لوگ آپ کی پر اثر تعلیمات، کرامات، سماجی اور اخلاقی تائید، انسانی برتاؤ، اور روحانی تصرف کی وجہ سے مشرف بہ اسلام ہوئے۔

آپ اکثر ہنمکنڈہ کنٹونمنٹ جایا کرتے اور مسلمان فوجیوں سے ملاقات کرتے، وہ بھی آپ کے پاس قاضی پیٹ آتے، خانقاہ شریف میں قیام کرتے، آپ کے ساتھ عبادت کرتے، محفل سماع میں شریک ہوتے اور روحانی فیض حاصل کرتے۔

واضح رہے کہ مریدی کی دو قسمیں ہوتی ہیں: ایک یہ کہ صرف داخل سلسلہ ہوجانا، دوسری یہ کہ وصول الی اللہ کا راستہ سیکھنا۔ حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کے فیضان رہنمائی اور رہبری سے راہ خدا طلبی میں موصول الی اللہ ہونے والے بعض حضرات کے اسماء گرامی یہ ہیں: حضرات محمد خان، شمس الدین خان، نامدار خان، مولانا محب اللہ خان، مرزا زلفن بیگ، ضابطہ خان، اعظم خان (بنّے میں)، سید عبد الرحیم، سرور شاہ، عبد النبی شاہ، اور سید غلام سرور بیابانی رحمت اللہ علیہم اجمین۔

حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کی دعاء بہت جلد قبول ہوا کرتی تھی اور ان کی زندگی میں اور بعد انتقال کے بھی سیکڑوں کرامات کا ظہور ہوا اور آج بھی جاری ہے۔

ملک ہندوستان پر انگریزوں کا تسلط آپ کو نا پسند تھا۔ صوفیا کرام کی طرح، آپ بھی ہندوستان پر انگریزوں کے تسلط کو نا پسند کرتے تھے اور ضرورت پڑھنے پر نظام سرکار کی اور اپنے مریدوں کی انگریزوں کے خلاف مدد فرماتے تھے۔

حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کے اکثر مریدین ہندوستان کے مختلف کنٹنجنٹ میں فوجی ملازم تھے۔ آپ کے زیادہ تر مردین بلارم کے علاوہ ہنمکنڈہ، اورنگ آباد، ہنگولی، جالنہ، انبہ، اور رائچور کنٹنجنٹ میں فوجی تھے۔ ان دنوں نظام حکومت اور برٹش حکومت کے درمیان معاہدہ کے لحاظ سے فوج کے عہدے دار انگریز اور عام سپاہی ہندوستانی ہوتے تھے۔ ان تمام کے اخراجات نظام کی حکومت برداشت کرتی تھی۔

ڈاکٹر نیل گرین، پروفیسر ہسٹری، مینچسٹر یونیور سٹی انگلینڈ نے اپنے تحقیقی مقالہ "دی پادری آف ورنگل” کے صفحہ نمبر 76 میں لکھا ہے کہ غدر نہ صرف 1857ء میں ہوا بلکہ کئی ایسی بغاوتیں ہوتی رہیں جس میں ہندوستانی عوام اور فوجی انگریزوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے رہے۔

بلارم غدر 1855ء میں ہوا۔ حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کے مریدین نے اس بغاوت میں حصہ لیا اور اللہ کے فضل و کرم سے فتح حاصل کی۔ اس بغاوت کے دوران حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کی روحانی مدد کی وجہ سے انگریزی فوج کو شکست ہوئی۔

حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کے کرامات اور دعاؤں کے باعث، اللہ کا کرم ہوا کہ بارش نہ ہونے پر قحط زدہ ورنگل میں آپ کی دعاء سے بارش ہوئی اور پانی کی قلت ختم ہوئی۔

ایک مرید اہل رسالہ (فوجی) پر جن مسلط تھا، جس کی تکالیف سے حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ نے اپنی توجہ فرمائی اور جن دوبارہ کبھی اس شخص کے قریب نہیں آیا۔

محی الدین علی صاحب تاجر، ہنمکنڈہ نے حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کو اپنے مکان پر دعوت دی اور آپ کی برکت سے بیس آدمی کا کھانا دو سو سے زیادہ لوگوں نے کھایا۔

مرزا عبد اللہ بیگ صاحب کو دمہ کی شکایت تھی۔ حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کے روحانی علاج سے ان کی صحت بحال ہوئی۔

حضرت قاضی سید شاہ افضل بیابانی رحمت اللہ علیہ کا انتقال 27 صفر المظفر 1273ھجری مطابق 28 اکتوبر 1856ء کو بمقام قاضی پیٹ ہوا۔ آپ کی مزار اقدس پر ایک اعلی شان گنبد تعمیر کی گئی ہے اور آپ کا سالانہ عرس شریف 26 صفر المظفر تا 28 صفر المظفر منایا جاتا ہے۔

حضرت قاضی سید شاہ غلام افضل بیابانی المعروف بہ حضرت خسرو پاشاہ صاحب قبلہ مد ظلہ العلی سجادہ نشین و متولی درگاہ شریف (موجودہ صدر نشین تلگانہ اسٹیٹ حج کمیٹی) مراسم عرس شریف ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر تلگانہ، آندھرا، کرناٹک، مہاراشٹرا کے علاوہ خلیجی ممالک، انگلینڈ، کینیڈا اور امریکہ میں برسر روزگار ہندوستانی بھی کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔