دہلی

اصلاحات نامکمل، حقیقی جی ایس ٹی  2.0 کب آئے گا: ملیکارجن کھرگے

جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس(جی ایس ٹی) قانون میں مکمل اصلاحات کے ساتھ ہی کانگریس نے آج اسے ''جی ایس ٹی 1.5“قراردیا اور کہا کہ حقیقی ”جی ایس ٹی 2.0“ کے لئے انتظار جاری ہے۔

نئی دہلی (پی ٹی آئی)جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے گڈس اینڈ سرویسس ٹیکس(جی ایس ٹی) قانون میں مکمل اصلاحات کے ساتھ ہی کانگریس نے آج اسے ”جی ایس ٹی 1.5“قراردیا اور کہا کہ حقیقی ”جی ایس ٹی 2.0“ کے لئے انتظار جاری ہے۔

اپوزیشن جماعت نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ تمام ریاستوں کو 5 سال تک معاوضہ دیا جانا چاہئے اور 2024-25 کو بیس (Base) ایئر تصور کیا جانا چاہئے۔ کانگریس نے کہا کہ شرحوں میں کمی کی وجہ سے ریاستوں کی آمدنی پر منفی اثر پڑے گا۔ صدر کانگریس ملیکارجن کھرگے نے کہا کہ تقریباً ایک دہائی تک پارٹی جی ایس ٹی کو آسان اور سادہ بنانے کا مطالبہ کرتی رہی ہے۔

مودی حکومت نے ”وَن نیشن‘ ون ٹیکس“ کو ”وَن نیشن‘ 9 ٹیکسس“ میں تبدیل کردیا تھا۔ اس میں 0%‘ 5%‘ 12%‘18%‘28%  ٹیکس سلابس اور 0.25%‘ 1.5%‘3% اور 6% کے خصوصی ٹیکس سلابس قائم کئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے اپنے 2019  اور 2024 کے منشوروں میں آسان اور واجبی ٹیکس نظام کے ساتھ جی ایس ٹی 2.0 کا مطالبہ کیا تھا۔

ہم نے جی ایس ٹی کے پیچیدہ قوانین اور طریقوں کو آسان بنانے کا مطالبہ کیا تھا جن کی وجہ سے ایم ایس ایم ایز اور چھوٹے کاروبار بری طرح متاثر ہورہے تھے۔ 28 فروری 2005 کو کانگریس۔ یوپی اے حکومت نے لوک سبھا میں جی ایس ٹی کا رسمی اعلان کیا تھا۔ 2011 میں جب اُس وقت کے وزیر فینانس پرنب مکرجی نے جی ایس ٹی بل پیش کیا تھا تو بی جے پی نے اس کی مخالفت کی تھی۔

کھرگے نے کہا کہ جب وزیراعظم نریندر مودی گجرات کے چیف منسٹر تھے تو انہوں نے جی ایس ٹی کی پرزور مخالفت کی تھی۔ آج وہی بی جے پی حکومت جی ایس ٹی کی ریکارڈ وصو لی کا جشن منارہی ہے جیسا کہ اس نے عام آدمی سے ٹیکس اکٹھا کرتے ہوئے ایک بہت بڑا کارنامہ کیا ہو۔ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسانوں پر ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔ اس مودی حکومت نے زرعی شعبہ کے کم ازکم 36 آئٹمس پر جی ایس ٹی نافذ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسے دودھ‘ دہی‘ آٹا‘ اجناس پر جی ایس ٹی نافذ کیا تھا حتیٰ کہ بچوں کی پنسلوں‘ کتابوں‘ آکسیجن‘ انشورنس اور ہاسپٹل مصارف پر بھی جی ایس ٹی نافذ کیا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے بی جے پی کے جی ایس ٹی کو ”گبرسنگھ ٹیکس“ کا نام دیا تھا۔

مجموعی جی ایس ٹی کا دوتہائی یعنی کہ 64 فیصد غریبوں اور متوسط طبقہ کے جیب سے آتا ہے لیکن ارب پتیوں سے صرف 3 فیصد جی ایس ٹی وصول کیا جاتا ہے جبکہ کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں کو 30 فیصد سے گھٹاکر 22 فیصد کردیا گیا ہے۔ گزشتہ 5 سال کے دوران انکم ٹیکس کی وصولی میں 240 فیصد کا اضافہ ہوا اور جی ایس ٹی کلیکشن میں 177 فیصد کا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ 8 سال کی تاخیر کے بعد اب مودی حکومت جی ایس ٹی کے مسئلہ پر گہری نیند سے بیدار ہوئی ہے اور شرحوں کو واجبی بنانے کی بات کی ہے۔ 2024-25 کو بیس ایئر تصور کرتے ہوئے تمام ریاستوں کو 5 سال تک معاوضہ دیا جانا چاہئے کیونکہ شرحوں میں کمی کی وجہ سے ان کی آمدنی پر یقینا منفی اثر پڑے گا۔ جی ایس ٹی کے پیچیدہ قوانین اور طریقوں کو بھی ختم کرنا ہوگا تب ہی ایم ایس ایم ایز اور چھوٹی صنعتوں کو صحیح معنوں میں فائدہ پہنچے گا۔