کرناٹک

کرناٹک میں اسکولوں کی دوبارہ کشادگی‘ نصاب پر نظرثانی کے تنازعہ سے الجھن

چیف منسٹر سدارامیا کے اس بیان کے بعد کہ وہ بچوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے والے اسباق کی اجازت نہیں دیں گے وزیر تعلیم مدھوبنگارپا نے کہا کہ نصابی کتب پر نظرثانی کا عمل مرحلہ وار انداز میں ہوگا۔

بنگلورو: کرناٹک بھر کے سرکاری اسکول دو ماہ طویل گرمائی تعطیلات کے بعد چہارشنبہ کو دوبارہ کھل گئے تاہم نصاب پر نظرثانی کے تنازعہ نے سرپرستوں، طلباء اور اساتذہ میں الجھن پیدا کردی۔

متعلقہ خبریں
شکیب الحسن نئی مصیبت میں پھنس گئے
ہبالی فساد کیس واپس لینے کی مدافعت: وزیر داخلہ کرناٹک
ہائیکورٹ کو یکم مئی سے گرمائی تعطیلات
پولیس کانسٹیبل کی ملازمتوں پر بھرتی کا امتحان
کجریوال کے غیاب میں آتشی 15اگست کو ترنگا لہرائیں گی

طلباء،اساتذہ برادری اور سرپرست تذبذب کے شکار ہیں کہ نصاب کا کون سا حصہ حذف ہوگا اور کون سا شامل ہوگا۔ کانگریس حکومت نے کہا کہ وہ حصے جو طلباء کے ذہنوں کو زہر آلود کرتے ہیں، حذف کردیے جائیں گے۔

دوسری طرف بی جے پی نے انتباہ دیا کہ اگر شہری نکسلائٹس کا معاملات کا کنٹرول ہوگا تو وہ خاموش نہیں بیٹھے گی۔ ان بیانات نے معاملات کو مزید پیچیدہ بنادیا۔ تاہم اسکولوں کی دوبارہ کشادگی کے پہلے دن بچوں کو کتابیں اور یونیفارمس دیے گئے۔

 تنازعہ کے درمیان وزیر تعلیم مدھو بنگارپا نے آج بذات خود بنگلورو رورل ڈسٹرکٹ کے پرائمری اسکولوں کا دورہ کیا اور کتابیں تقسیم کیں۔ انہوں نے طلبا ء کا استقبال بھی کیا۔

ریاست میں سرکاری اور خانگی جملہ 62,229 اسکول ہیں۔ ان میں سے 25,278 پرائمری، 36,951 ہائی  اسکول اور15,867مڈل اسکول ہیں۔ سرکاری اور امدادی اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کے لیے بھی تیاریاں ہوچکی ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ محکمہ ریاستی تعلیمی تحقیق و تربیت (ڈی ایس ای آر ٹی) نے اسکولوں کو اول تا سوم جماعت کے طلباء کے لیے 10دنوں تک اور چہارم تا دہم جماعت کے طلباء کے لیے 15دن تک سیتو بندھا پروگرام شروع کرنے کی ہدایت دی۔ سیتو بندھا پروجیکٹ کے تحت طلباء کو سابق جماعتوں اور اگلی جماعت کے اسباق پڑھائے جاتے ہیں۔

 چیف منسٹر سدارامیا کے اس بیان کے بعد کہ وہ بچوں کے ذہنوں کو زہر آلود کرنے والے اسباق کی اجازت نہیں دیں گے وزیر تعلیم مدھوبنگارپا نے کہا کہ نصابی کتب پر نظرثانی کا عمل مرحلہ وار انداز میں ہوگا۔

 کانگریس پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں نصابی کتب پر نظرثانی کا تیقن دیا ہے۔جس بھی سبق سے بچوں کے ذہنوں کے زہر آلود ہونے کا خطرہ ہے وہ بدل دیا جائے گا۔“