مبینہ شیولنگ نما ڈھانچہ کی کاربن ڈیٹنگ کی درخواست مسترد
مسلم فریق مقامی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا۔ وضوخانہ علاقے کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ کی بنچ نے مسلمانوں کو نماز اور دیگر مذہبی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔
وارانسی: اتر پردیش میں وارانسی میں گیانواپی مسجد کے احاطے میں شیو لنگ کی شکل کے ڈھانچے کی قدیم ہونے کا پتہ لگانے کے لیے کاربن ڈیٹنگ یا دیگر سائنسی جانچ کی درخواست کو ضلعی عدالت نے جمعہ کو خارج کر دیا ضلع جج اجے کرشنا وشویش کی عدالت نے دونوں فریقوں کی سماعت مکمل کرنے کے بعد ہندو فریق کی اس درخواست کو خارج کر دیا۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سپریم کورٹ نے 17 مئی کو اس کیس کی سماعت کے دوران وضوخانہ علاقے کو محفوظ رکھنے کا حکم دیا تھا۔ ایسے میں اگر کاربن ڈیٹنگ اور انڈر گراؤنڈ ٹیسٹنگ سے متعلق ‘گراؤنڈ پینیٹریٹنگ ریڈار’ ٹیکنالوجی کے استعمال سے مذکورہ شیولنگ کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو یہ سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہوگی۔ جج نے یہ بھی کہاکہ "اگر ایسا ہوتا ہے تو عام لوگوں کے مذہبی جذبات کو بھی ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔”
فیصلے میں عدالت نے کہا کہ اس مرحلے پر مبینہ شیولنگ کی عمر، نوعیت اور ساخت کا تعین کرنے کے لیے آثار قدیمہ کے سروے آف انڈیا کو ہدایت دینا مناسب نہیں ہوگا۔ اس طرح کے حکم سے اس مقدمے میں شامل سوالات کے محض حل کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔ اس لیے مدعی کی درخواست خارج کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ اس سال مئی میں وارانسی کے سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر نے گیانواپی کیمپس کے ویڈیو گرافی سروے کا حکم دیا تھا۔ سروے کے دوران مسجد کے وضوخانہ میں پتھر کا شیولنگ جیسا ڈھانچہ ملا۔
ہندو فریق اسے شیو لنگ بتا رہا تھا اور مسلم فریق یہ وضوخانہ کا فوارہ کہہ رہا تھا۔ مسلم فریق مقامی عدالت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ گیا۔ وضوخانہ علاقے کے تحفظ کا حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ کی بنچ نے مسلمانوں کو نماز اور دیگر مذہبی سرگرمیاں بلا تعطل جاری رکھنے کا حکم دیا تھا۔