ایشیاء

افریقہ سے پھیلنے والے خطرناک وائرس کے پاکستان میں داخل ہونے کا خطرہ

ایڈوائزری میں فیڈرل سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یوگنڈا سے آنے والوں کی مانیٹرنگ کرے اور پاکستان میں داخل ہونے والے ایبولا کے مشتبہ کیس کی سنٹر فار ڈزیز کنٹرول کو فوری اطلاع دیں ۔

اسلام آباد: افریقہ سے ایبولا وائرس کے پاکستان میں داخل ہونے کا خدشہ ہے جس کے پیش نظر انتباہی مراسلہ جاری کر دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق افریقی ملک یوگنڈا سے ایبولا وائرس کے پاکستان میں داخل ہونے کے خدشے کے پیش نظر قومی ادارہ صحت نے ایبولا وائرس کے بارے میں انتباہی مراسلہ جاری کر دیا جس میں قومی ادارہ صحت کے مطابق متعلقہ اداروں کو چوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

ذرائع نے کہا ہے کہ قومی ادارہ صحت کی جانب سے وفاقی اداروں کو بھجوائے گئے انتباہی مراسلے کے مطابق گزشتہ ماہ یوگنڈا میں 36 ایبولا کیسز اور 23 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔

ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ ایبولا انسانوں کو جینوس کے چار وائرس کی وجہ سے لاحق ہوتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ایبولا کے انسانوں میں حالیہ پھیلاؤ کی وجہ ایس یو ڈی وی وائرس ہے۔ ایڈوائزری کے مطابق عالمی اور علاقائی سطح پر ایبولا کے پھیلاو کا خدشہ کم ظاہر کیا گیا ہے۔

قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے یوگنڈا میں ایبولا کے پھیلاؤ کی کڑی مانیٹرنگ کے بعد یوگنڈا پر تجارتی اور سفری پابندیوں کی مخالفت کی ہے۔ قومی ادارہ صحت کی جانب سے ڈائریکٹوریٹ آف سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ سمیت پاکستان کی تجارتی تنظیموں کو ایبولا کے حوالے سے چوکنا رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایڈوائزری میں فیڈرل سنٹرل ہیلتھ اسٹیبلشمنٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ یوگنڈا سے آنے والوں کی مانیٹرنگ کرے اور پاکستان میں داخل ہونے والے ایبولا کے مشتبہ کیس کی سنٹر فار ڈزیز کنٹرول کو فوری اطلاع دیں ۔

قومی ادارہ صحت نے تاکید کی ہے کہ پاکستان میں داخل ہونے والے مشتبہ ایبولا کیس کو فوری قرنطینہ کیا جائے اور ٹیسٹنگ کیلئے مشتبہ مریض سے سیمپلز لیکر نیشنل گائیڈ لائنز کے تحت سی ڈی سی کو ارسال کئے جائیں۔