دہلی

رنر’شیو ناتھ سنگھ‘ اپنے وقت کے اولمپک کی دنیا کا چمکتاستارہ

شیوسنگھ کی کہانی انسانی جذبے اور عزم کی صلاحیت کا ثبوت ہے اور ہندوستانی کھلاڑیوں کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتی ہے۔ دوڑ لگانے والے شیو ناتھ سنگھ ،جنہوں نے بکسر کا نام نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی روشن کیا۔

نئی دہلی: شیو ناتھ سنگھ، ہندوستانی ایتھلیٹکس میں ایک مشہور شخصیت ہیں، جنہیں ملک کا سب سے بڑا میراتھن رنر سمجھا جاتا ہے۔ شیو ناتھ سنگھ ہندوستان کے طویل فاصلے کے دوڑنے والوں میں سے ایک ایتھلیٹ تھے جنہوں نے دو بار ایشیائی کھیلوں میں اور دو بار سمر اولمپکس یعنی1976 اور 1980 میں ہندوستان کی نمائندگی کی۔

شیوسنگھ کی کہانی انسانی جذبے اور عزم کی صلاحیت کا ثبوت ہے اور ہندوستانی کھلاڑیوں کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک کا کام کرتی ہے۔ دوڑ لگانے والے شیو ناتھ سنگھ ،جنہوں نے بکسر کا نام نہ صرف قومی سطح پر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی روشن کیا۔

1970 سے 1980 کے درمیان ٹریک اینڈ فیلڈ پر لمبی دوڑ میں دنیا میں سنسنی پیدا کرنے والے شیو ناتھ سنگھ بکسر نے ریت پر دوڑنے کی مشق کی اور ایتھلیٹکس میں ایسی پوزیشن حاصل کی کہ تہران ایشین گیمز میں ننگے پاؤں 5000 میٹر کے ایونٹ میں ملک کے لیے گولڈ میڈل جیتا۔ شیو ناتھ سنگھ، ہندستان کا وہ اسپرنٹر ہے ،جو خالص سونے کی طرح تھا، جو غربت کی بھٹی سے نکلا اور اپنی لگن اور محنت کی وجہ سے کامیابی حاصل کی۔


ان کی پیدائش 11 جولائی، 1946 کے ہندوستان کے بہار کے بکسر میں ہوئی تھی۔ شیو ناتھ بہار کے ماجھریا گاؤں میں محدود ذرائع کے حامل خاندان میں پیدا ہوئے۔انہوں نے بہار رجمنٹ میں ہندوستانی فوج میں شمولیت اختیار کی اور نائب صوبیدار کے عہدے پر فائز ہوئے۔ شیو ناتھ کے والد بھردول سنگھ مانجھریا گاؤں کے کسان تھے۔

شیو ناتھ سنگھ، جو دو بہنوں اور سات بھائیوں میں پانچویں نمبر پر تھے، اپنا بچپن غربت میں گزارا۔ ان کے گاؤں کی ٹیم فٹ بال پر حاوی تھی۔ لیکن، شیو ناتھ نے دوڑنے کو اپنی ترجیح بنایا۔ وہ گنگا کی ریت پر میلوں تک دوڑتے تھے۔

اپنی دوڑ کی مہارت کے بل بوتے پر وہ 18 سال کی کم عمری میں فوج میں منتخب ہوئے اور وہاں سے انہیں قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملا۔ بعد میں ٹاٹا اسٹیل نے انہیں اعزازی تقرری دی۔

سنگھ نے ابتدا میں ہندوستانی فوج میں ملازمت حاصل کرنے کے ایک ذریعہ کے طور پر دوڑنا شروع کیا۔ تاہم ان کی لگن اور قابلیت نے انہیں محض ملازمت سے آگے کی بلندیوں تک پہنچایا، جس سے وہ ایک قومی آئیکن بنے۔